دہلی ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ جے این یو کے وائس چانسلر نے 9 چیئرپرسنوں کو ’’بغیر کسی اختیار‘‘ کے مقرر کیا

نئی دہلی، نومبر 3: دہلی ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے پاس مختلف مراکز کے چیئرپرسن کی تقرری کا اختیار نہیں ہے۔

جسٹس راجیو شکدھر اور جسٹس تلونت سنگھ کی ڈویژن بنچ نے وائس چانسلر جگدیش کمار کے ذریعہ مقرر کردہ نو چیئرپرسنوں کو سلیکشن کمیٹیوں کے بلانے سے متعلق کاموں سمیت کوئی بھی بڑا فیصلہ لینے سے روک دیا۔

عدالت نے مشاہدہ کیا کہ چیئرپرسن کی تقرری کا اختیار ایگزیکیٹو کونسل کے پاس ہے نہ کہ وائس چانسلر کے پاس۔

ججوں نے 26 اکتوبر کو دیے گئے ایک حکم نامے میں کہا ’’اس طرح واضح طور پر جواب دہندہ نمبر 2 کے ذریعے مراکز/خصوصی مراکز کے چیئرپرسنز کی تقرری، جیسا کہ اس مرحلے پر واضح ہے، بغیر کسی اختیار کے ہے۔‘‘

ہائی کورٹ جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے پروفیسر اتل سود کی طرف سے دائر درخواست کی سماعت کر رہی تھی، جنھوں نے کمار کے ذریعہ مختلف مراکز جیسے سینٹر فار پولیٹیکل اسٹڈیز، سینٹر فار میڈیا اسٹڈیز اور سینٹر فار ہسٹاریکل اسٹڈیز کے چیئرپرسن کے طور پر مقرر کیے گئے نو پروفیسروں کی ایگزیکیٹو کونسل کی منظوری کو چیلنج کیا تھا۔

سود نے کہا کہ یونیورسٹی کے قانون کے مطابق وائس چانسلر ایسے اختیارات کا استعمال صرف ’’ہنگامی حالات‘‘ میں کر سکتا ہے۔

سماعت کے دوران شکدھر اور سنگھ نے مشاہدہ کیا کہ ہائی کورٹ کے سنگل بنچ کے ذریعے 28 ستمبر کو وائس چانسلر کی طرف سے کی گئی نو تقرریوں پر روک لگانے سے انکار کرنے کے بعد کمار نے اسکول آف لینگویج، لٹریچر اینڈ کلچرل اسٹڈیز کے تحت لاطینی امریکن اسٹڈیز، ہسپانوی، پرتگالی، اطالوی اسٹڈیز کے مرکز کے چیئرپرسن کے طور پر ایک اور شخص کی تقرری کی۔

عدالت نے کہا ’’اس بار بھی جواب دہندہ نمبر 2 نے یونیورسٹی کے قوانین کی دفعہ 4(5) کے تحت اپنے پاس موجود ہنگامی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے تقرری کی۔‘‘

دی لیفلیٹ کی خبر کے مطابق ہائی کورٹ نے سنگل جج کی بنچ سے بھی کہا ہے، جس کے سامنے یہ معاملہ زیر التوا ہے، کہ وہ سود کی درخواست پر 10 نومبر کو سماعت کرے۔