نیشنل ہیرالڈ کیس: کانگریس کے احتجاج کے درمیان سونیا گاندھی دوبارہ ای ڈی کے سامنے پیش ہوئیں

نئی دہلی، جولائی 27: کانگریس صدر سونیا گاندھی بدھ کو نیشنل ہیرالڈ اخبار سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں پوچھ گچھ کے تیسرے دن انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے سامنے پیش ہوئیں۔

وہ صبح 11 بجے نئی دہلی میں ایجنسی کے دفتر پہنچیں اور ان کے ساتھ ان کے بچے اور پارٹی لیڈر پرینکا گاندھی واڈرا اور راہل گاندھی بھی تھے۔

پی ٹی آئی کے مطابق کانگریس سربراہ تقریباً 2 بجے پوچھ گچھ کے بعد انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے دفتر سے چلی گئیں۔ حکام نے بتایا کہ ایجنسی نے انھیں تازہ سمن جاری نہیں کیا ہے۔

سونیا گاندھی سے، اس سے پہلے 21 جولائی کو تین گھنٹے اور 26 جولائی کو چھ گھنٹے تک پوچھ گچھ کی جا چکی ہے۔

بدھ کی صبح کانگریس کے ارکان نے ملک بھر میں اس کے خلاف اپنا احتجاج جاری رکھا۔ انھوں نے الزام لگایا کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی کارروائی بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیر قیادت مرکزی حکومت کی ’’انتقام کی سیاست‘‘ کی عکاسی کرتی ہے۔

نئی دہلی میں کانگریس کے کئی ارکان کو دو مقامات سے حراست میں لیا گیا– پارٹی ہیڈ کوارٹر اور وجے چوک کے باہر سے۔ سونیا گاندھی سے پوچھ گچھ ختم ہونے کے بعد انھیں کنگس وے کیمپ کے پولیس حراستی مرکز سے نکلنے کی اجازت دی گئی۔

ANI کی خبر کے مطابق حراست میں لیے گئے افراد میں پارٹی کے سینئر لیڈر اور ایم پی منیش تیواری اور جے رام رمیش بھی شامل تھے۔

اس سے قبل بدھ کو کانگریس لیڈر اور راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے کہا کہ ملک میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی دہشت کا راج ہے۔

گہلوت نے ایک پریس بریفنگ میں کہا ’’پہلے انہوں نے راہول گاندھی کو طلب کیا…ان سے پانچ دن کئی گھنٹے پوچھ گچھ کی گئی۔ سونیا گاندھی کو آج تیسری بار طلب کیا گیا ہے۔ ہمیں نہیں معلوم کہ یہ کب تک چلے گا۔‘‘

پارٹی لیڈر غلام نبی آزاد نے کہا کہ ایجنسی کے پاس اس کیس سے متعلق تمام دستاویزات موجود ہیں، جن کی وہ برسوں سے تحقیقات کر رہے ہیں۔

انھوں نے کہا ’’انھوں نے راہل گاندھی سے بھی تفتیش کی ہے… پھر سونیا گاندھی کو کیوں بلایا؟ آزاد نے پوچھا۔ وہ بوڑھی ہو چکی ہیں اور کوویڈ کا شکار ہونے کے بعد سے بیمار ہیں۔‘‘

دریں اثنا بھارتیہ جنتا پارٹی نے اس احتجاج پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ ایک خاندان کو بچانے کے لیے منظم کیے جا رہے ہیں۔

اے این آئی کے مطابق بی جے پی کے صدر جے پی نڈا نے کہا ’’وہ ملک کی نہیں بلکہ ایک خاندان کی حفاظت کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔ گاندھیوں کو تحقیقاتی ایجنسیوں کو جواب دینے کی ضرورت ہے، لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ وہ قانون سے بالاتر ہیں۔‘‘

مرکزی وزیر اور بی جے پی لیڈر انوراگ ٹھاکر نے نشان دہی کی کہ کانگریس کی حکومت والی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ اپنی اپنی ریاستوں میں امن و امان برقرار رکھنے کے بجائے نئی دہلی میں ہیں۔

ٹھاکر نے پوچھا ’’اگر انھوں نے [گاندھیوں] نے کوئی بدعنوانی نہیں کی ہے تو ڈر کیوں؟ ابھی کانگریس کے زیر اقتدار ریاستوں سے عصمت دری اور قتل کے واقعات رپورٹ ہو رہے ہیں۔‘‘