مدھیہ پردیش میں ایک دلت لڑکی کو مبینہ طور پر اسکول جانے سے روکا گیا

نئی دہلی، جولائی 27: پی ٹی آئی نے منگل کو اطلاع دی کہ ایک 16 سالہ دلت لڑکی کو مدھیہ پردیش کے شاجاپور ضلع کے بوَلیاکھیڑی میں گاؤں والوں کے ایک گروپ نے مبینہ طور پر اسکول جانے سے روک دیا۔

پولیس کو دی گئی اپنی شکایت میں لڑکی نے الزام لگایا کہ 23 ​​جولائی کو گاؤں کے کچھ لوگوں نے اس کا اسکول کا بیگ چھین لیا اور اسے کہا کہ وہ اسکول نہ جائے۔ انھوں نے اسے یہ بھی بتایا کہ گاؤں کی دوسری لڑکیاں اسکول نہیں جائیں گی۔

کوتوالی پولیس اسٹیشن کے انچارج اودھیش کمار شیشا نے کہا کہ لڑکی کے اہل خانہ اور ان لوگوں کے رشتہ داروں کے درمیان تصادم ہوا جو مبینہ طور پر لڑکی کو روکنے کی کوشش کر رہے تھے۔

شیشا نے کہا کہ اس معاملے میں سات لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان پر انڈین پینل کوڈ اور درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل (مظالم کی روک تھام) ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

متاثرہ دلت لڑکی کے بھائی اور تین دیگر کے خلاف بھی حملہ کرنے کے الزام میں مخالف شکایت درج کی گئی تھی۔

سب ڈویژنل پولیس آفیسر دیپا ڈوڈوے نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا کہ دونوں گروپ ماضی میں بھی آپس میں لڑتے رہے ہیں۔ ڈوڈوے نے کہا ’’ہم نے ابھی تک لڑکی کے بیان کی تصدیق نہیں کی ہے۔

وہیں ضلع کلکٹر دنیش جین نے ان الزامات کی تردید کی کہ گاؤں میں لڑکیوں کو اسکول جانے سے روکا جا رہا ہے۔

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق جین نے کہا ’’کسی بھی برادری کی طرف سے ذات پات یا غلبہ کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ لڑکیوں کو اسکول جانے سے نہیں روکا جا رہا ہے۔‘‘