یوپی کے آگرہ میں بین المذاہب شادی کے سبب ہجوم نے مسلم شخص کے گھر کو نذرِ آتش کیا

نئی دہلی، اپریل 16: پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق اتر پردیش کے آگرہ شہر میں جمعہ کو ایک ہجوم نے ایک مسلمان شخص کا گھر اس وقت جلا دیا جب وہ ایک ہندو عورت کے ساتھ فرار ہو گیا۔ خاتون نے کہا ہے کہ وہ اپنی مرضی سے گھر سے نکلی تھی۔

ہندوتوا گروپ دھرم جاگرن سمانویہ سنگھ کے ارکان نے شہر کے روناکتا علاقے میں ایک جِم کے مالک ساجد کے گھر کو آگ لگا دی۔ پولیس نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ ملحقہ مکان، جو کہ اس کے خاندان کا تھا، کو بھی آگ لگا دی گئی۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، ساجد، اس کے بھائی مجاہد اور اس کے چچا رئیس کے گھروں، یعنی تین گھروں کو نذرِ آتش کیا گیا۔

ہجوم نے محلے میں دکانیں بھی زبردستی بند کروا دیں اور الزام لگایا کہ ساجد نے 22 سالہ خاتون کو اغوا کیا ہے۔

تاہم سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیو میں خاتون کو یہ کہتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے کہ اس نے ساجد سے شادی اپنی مرضی سے کی ہے۔ خاتون نے کہا کہ وہ اپنے گھر واپس نہیں جانا چاہتی کیوں کہ اسے ڈر ہے کہ اس کا خاندان اسے مار سکتا ہے۔ خاتون نے ویڈیو میں کہا کہ خاندان نے پہلے بھی اسے زہر دینے کی کوشش کی تھی۔

خاتون نے کہا ’’میں سب سے درخواست کرتی ہوں کہ وہ میرے خاندان یا اس کے [ساجد کے] خاندان کو ہراساں نہ کریں۔ میں پولیس کی حفاظت میں رہوں گی اور عدالت میں اپنا بیان دوں گی۔‘‘

خاتون پیر کو لاپتہ ہو گئی تھی اور بدھ کو پولیس نے اس کا سراغ لگایا تھا۔ تاہم ساجد کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا ہے۔ پی ٹی آئی نے اطلاع دی کہ خاتون کے اہل خانہ نے گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی تھی۔ ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اس کے خاندان نے ساجد کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 366 (کسی عورت کو اغوا کرکے شادی پر مجبور کرنے) کے تحت پولیس میں شکایت بھی درج کرائی ہے۔

آگرہ کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سدھیر کمار سنگھ نے بھی پی ٹی آئی کو بتایا کہ خاتون نے کہا تھا کہ اس نے اپنی مرضی سے گھر چھوڑا ہے اور وہ عدالت میں گواہی دے گی۔ سنگھ نے کہا کہ خاتون اور ساجد دونوں بالغ ہیں۔

سنگھ نے مزید کہا کہ مقامی پولیس چوکی کے انچارج کو غفلت برتنے پر معطل کر دیا گیا ہے اور سکندر اسٹیشن ہاؤس آفیسر کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق پہلی معلوماتی رپورٹ میں 200 افراد پر، جو ہجوم کا حصہ تھے، آتش زنی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ہری پروت سرکل) ستیہ نارائن نے کہا "گرفتار کیے گئے افراد کا تعلق دائیں بازو کی مختلف تنظیموں سے ہے، جن میں انتر راشٹریہ ہندو پریشد اور دھرم جاگرن سمانویہ سنگھ شامل ہیں۔‘‘