موربی پل حاثہ: تقریباً نصف مین کیبل کی تاریں خراب ہو چکی تھیں، ایس آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا

نئی دہلی، فروری 20: ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) نے اپنی ابتدائی تفتیش میں پایا ہے کہ گجرات کے موربی میں سسپنشن پل کے دو اہم کیبلز میں سے ایک کی تقریباً نصف تاریں اس وقت خراب ہو چکی تھیں جب پل اکتوبر میں گر گیا تھا۔

شہر کے ماچھو ندی پر نوآبادیاتی دور کا یہ پل 30 اکتوبر کو گر گیا تھا، جس کے نتیجے میں 141 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ یہ پل سات ماہ کی مرمت اور تزئین کے بعد عوام کے لیے دوبارہ کھولے جانے کے صرف چار دن بعد گر گیا تھا۔

یہ رپورٹ پانچ رکنی خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے دسمبر 2022 میں گجرات حکومت کو پیش کی تھی۔ پی ٹی آئی کے مطابق حال ہی میں موربی شہری ادارہ کے ساتھ اس رپورٹ کو شیئر کیا گیا ہے۔

15 نومبر کو گجرات ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت سے کہا تھا کہ وہ وضاحت کرے کہ بغیر کسی ٹینڈر کے صدیوں پرانے پل کی تزئین و آرائش کا ٹھیکہ اوریوا گروپ کو کیوں دیا گیا، جو گھڑیوں اور برقی مصنوعات بنانے کے لیے مشہور ہے۔ ہائی کورٹ اس معاملے پر مفاد عامہ کی عرضی کی سماعت کر رہی ہے۔

موربی شہری ادارہ نے دعویٰ کیا تھا کہ اوریوا گروپ نے اس کی منظوری کے بغیر سسپنشن پل کھول دیا۔ وہیں اوریوا گروپ نے عدالت کو بتایا تھا کہ ’’کچھ انتہائی اعلیٰ اداروں‘‘ نے اسے پل کی مرمت اور انتظام سنبھالنے پر آمادہ کیا۔

اپنی رپورٹ میں خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے کہا کہ اس نے پل کی مرمت، دیکھ بھال اور آپریشن میں کئی خامیاں پائی ہیں۔

ٹیم نے کہا کہ پرانے سسپینڈرز، اسٹیل کی سلاخیں جو کیبل کو پلیٹ فارم کے ڈیک سے جوڑتی ہیں، کو نئے سسپینڈر کے ساتھ ویلڈ کیا گیا تھا۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ گرنے کے وقت پل پر تقریباً 300 لوگ موجود تھے، جو کہ اس کی بوجھ برداشت کرنے کی صلاحیت سے ’’بہت زیادہ‘‘ تھا۔

ٹیم نے کہا کہ پل کو کھولنے سے پہلے کوئی لوڈ ٹیسٹ بھی نہیں کیا گیا تھا۔