منی پور: مرنے والوں کی تعداد 73 تک پہنچ گئی، وزیر اعلیٰ نے علاحدہ انتظامیہ کا مطالبہ مسترد کر دیا

نئی دہلی، مئی 15: ریاستی حکومت نے کہا کہ اتوار کو منی پور میں کوکی اور مائتی برادریوں کے درمیان تشدد کی وجہ سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 73 ہو گئی۔

نامعلوم اہلکاروں نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ اس لیے ہوا کیوں کہ مزید لاشیں ملیں اور کچھ زخمی افراد زندہ نہیں بچ سکے۔ چورا چند پور کی سرحد سے متصل توربنگ علاقے کے ایک گاؤں میں مشتبہ عسکریت پسندوں کی فائرنگ سے ایک شخص زخمی بھی ہوا۔

توربنگ میں نامعلوم افراد کے ایک گروپ نے کچھ گھروں کو نذر آتش کر دیا جو 3 مئی کو ہونے والے تشدد کے دوران جزوی طور پر جل گئے تھے۔ کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ سیکورٹی ایڈوائزر کلدیپ سنگھ نے کہا کہ بارڈر سیکورٹی فورس کی دو کمپنیاں فوری طور پر تعینات کی گئی ہیں اور بعد میں مزید تین کو علاقے میں امن کو یقینی بنانے کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔

وہیں کانگ پوپکی ضلع میں، سپرمینا پولیس اسٹیشن کی حدود میں واقع ایک گاؤں میں نامعلوم افراد نے دو ٹرکوں کو آگ لگا دی۔

چوراچند پور ضلع میں آسام رائفلز کے دو سپاہی ہفتہ کے روز اس وقت زخمی ہوئے جب نامعلوم افراد نے ان پر حملہ کیا جب وہ لائلمپٹ علاقے میں گشت کی ڈیوٹی پر تھے۔ انھیں فوری طور پر علاج کے لیے قریبی اسپتال لے جایا گیا۔

جمعہ کو منی پور کے تمام 10 کوکی ایم ایل اے، بشمول بھارتیہ جنتا پارٹی کے آٹھ، نے مرکز سے ایک علاحدہ انتظامیہ بنانے کی اپیل کی تھی۔ انھوں نے الزام لگایا تھا کہ یہ تشدد اکثریتی مائتی کمیونٹی نے کیا ہے اور بی جے پی کے زیر انتظام ریاستی حکومت نے اس کی ’’حمایت‘‘ کی ہے۔

تاہم وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ نے، جنھوں نے پیر کو دہلی میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کی، علاحدہ انتظامیہ کے مطالبے کو مسترد کر دیا۔ بی جے پی لیڈر نے یہ بھی کہا کہ ’’منی پور کی علاقائی سالمیت کا تحفظ کیا جائے گا۔‘‘

دریں اثنا ریاستی سلامتی کے مشیر نے کہا کہ اتوار تک 26,358 افراد 178 ریلیف کیمپوں میں پناہ لے رہے ہیں۔ مزید یہ کہ حکام نے اب تک 46,145 افراد کو ان کے متعلقہ مقامات پر منتقل کیا ہے۔ تشدد کے سلسلے میں کل 385 فرسٹ انفارمیشن رپورٹس درج کی گئی ہیں۔

این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق اتوار کو مائتی کمیونٹی کے ارکان دہلی کے جنتر منتر پر جمع ہوئے تاکہ منی پور میں غیر دستاویزی تارکین وطن کی شناخت کے لیے شہریوں کے قومی رجسٹر کے نفاذ کی کوشش کریں۔ مظاہرین نے دعویٰ کیا کہ کوکی اکثریتی علاقوں میں رہنے والے مائتیز اپنے گھروں سے بھاگ گئے ہیں اور واپس نہیں آسکتے ہیں۔