مہاراشٹر کابینہ میں توسیع، شیوسینا-بی جے پی کے 9-9 وزراء کی شمولیت

نئی دہلی، اگست 9: مہاراشٹر میں آج ایکناتھ شندے کی کابینہ میں توسیع کی گئی ہے۔ بی جے پی اور شندے کیمپ کے 9۔9 ایم ایل ایز نے حلف لیا ہے۔ حلف لینے والوں میں بی جے پی سے چندر کانت پاٹل ، سد ھیر منکنٹیوار ، رادھا کرشنا وکھے پاٹل ، گریش مہاجن ، سریش کھاڑے ، رویندر چوان ، منگل پر بھات لودھا، وجے کمار گاویت اور اتل ساوے شامل ہیں ۔ دوسری طرف شندے کی ٹیم سے دادا کھوسے ، ادے سامنت ، گلاب راؤ پاٹل ، تانابی ساونت ، سنجے راٹھور اور سندیا مین جھو مرے اور عبدالستار نے ایکناتھ شندے کیمپ سے حلف لیا۔

واضح رہے کہ  شیو سینا کے باغی لیڈر ایکناتھ شندے نے دیگر شیو سینا ایم ایل ایز کے ساتھ مل کر ادھو حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا ۔ اس کے بعد 30 جون کو ایکنا تھ شندے نے خود وزیراعلی کے عہدے کا حلف لیا ۔ اس کے علاوہ بی جے پی لیڈ ر دیویندر فڈنویس نے نائب وزیر اعلی کے عہدے کا حلف لیا ۔ تب سے دونوں دو رکنی کابینہ کے طور پر کام کر رہے تھے۔ اس پر اپوزیشن جاعتیں مسلسل تنقید کر رہی تھیں۔ کہا جار ہا ہے کہ کابینہ میں توسیع کے معاملے کو لے کر دیویندر فڑنویس اور شندے حالیہ دنوں میں کئی بار دہلی جاچکے ہیں ۔ آخر کار ریاست میں کابینہ میں توسیع کر دی گئی ہے ۔

مہاراشٹر میں نئی حکومت کی تشکیل اور شیوسینا پر کس کا دعوی جیسے معاملہ پر مقدمہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے ۔

دوسری طرف کابینہ میں کی گئی توسیع پر ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔ شندے حکومت کی اہم اتحادی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنماؤں نے کچھ وزراء کی شمولیت پر اعتراض کیا ہے۔

مہاراشٹر بی جے پی کی نائب صدر چترا واگھ نے آج باغی شیوسینا ایم ایل اے سنجے راٹھوڑ کو ایکناتھ شندے حکومت میں کابینہ وزیر کے طور پر شامل کرنے کی سخت مخالفت کی۔

انہوں نے ٹویٹ کیا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ پوجا چوان کی موت کے ذمہ دار سابق وزیر راٹھوڑ کو یہ عہدہ دیا گیا ہے۔ محترمہ واگھ نے مسٹر راٹھوڑ کے ساتھ لڑتے رہنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ میں انصاف کے دیوتا پر یقین رکھتی ہوں۔

ریاست میں کابینہ کی توسیع میں مراٹھواڑہ خطہ کے چار اراکین کو کابینہ وزیر بنایا گیا۔ ان میں اورنگ آباد کے سابق بی جے پی ایم ایل اے اتل سیو، سندیپن بھومرے، عبدالستار اور پروفیسر تانا جی ساونت شامل ہیں۔

پانچ بار ایم ایل اے رہے بھومرے اور تین بار  ایم ایل اے رہے عبد الستار اس سے پہلے ادھو ٹھاکرے حکومت میں بھی وزیر تھے، جو پارٹی میں بغاوت کے بعد شندے گروپ میں شامل ہو گئے تھے۔ جنہیں وزیر بنایا گیا ہے۔