سرکاری نوکریوں میں ‘لیٹرل انٹری’ بی جے پی-آر ایس ایس کا پسماندہ طبقات کے حقوق چھیننے کی ایک بڑی سازش ہے: کانگریس

نئی دہلی، اکتوبر 13: کانگریس اور پسماندہ طبقہ کے رہنماؤں نے نریندر مودی حکومت کے ذریعے پرائیویٹ سیکٹر سے 31 افراد کو مرکزی حکومت میں مختلف محکموں میں اہم عہدوں پر بھرتی کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

کانگریس نے اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

پرائیویٹ سیکٹر سے لوگوں کو ’’لیٹرل انٹری‘‘ کے طور پر مقرر کرنے کے فیصلے کا اعلان 8 اکتوبر کو کیا گیا تھا۔

یہ تقرریاں صرف دو دن بعد ہوئی ہیں جب سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمتوں میں ایس سی اور ایس ٹی کی کم موجودگی کا نوٹس لیا تھا۔

کانگریس نے کہا کہ ‘‘لیٹرل انٹری‘‘‘ سول سروسز میں شیڈولڈ کاسٹ اور شیڈولڈ ٹرائب کے حصہ کو کم کرنے کی ایک کوشش ہے۔

کانگریس پارٹی کے نتن راؤت نے کہا کہ لیٹرل انٹری سماج کے پسماندہ طبقات کے حقوق چھیننے کے مترادف ہے۔

کانگریس پارٹی کے ایس سی ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ راؤت نے کہا ’’ہم نریندر مودی کی قیادت والی بی جے پی حکومت کے ہتھکنڈوں کی واضح طور پر مذمت کرتے ہیں جو امتیازی سلوک کو روا بناتے ہیں اور ان لوگوں سے مواقع چھین لیتے ہیں جو انتہائی پسماندہ طبقات سے تعلق رکھتے ہیں۔ ہم واضح طور پر ایسی لیٹرل انٹری بھرتیوں کے خلاف ہیں اور پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ مودی حکومت اپنا فیصلہ واپس لے۔‘‘

راؤت نے اس طرح کی بھرتی کو بی جے پی-آر ایس ایس جوڑی کی ایک بڑی ناپسندیدہ اسکیم کا حصہ قرار دیا۔

انھوں نے کہا کہ آر ایس ایس-بی جے پی ’’تمام اداروں بالخصوص قیادت کے عہدوں پر قبضہ‘‘ کرنا چاہتی ہے اور ’’تمام جگہوں پر تنوع کو ختم کرنا چاہتی ہے تاکہ ہندوتوا کے رجعت پسندانہ نظریے کے تسلط کو یقینی بنایا جا سکے۔‘‘

انھوں نے کہا کہ اگرچہ ریزرویشن پالیسی لیٹرل انٹری والی بھرتیوں پر لاگو نہیں ہوتی، لیکن اس نے ایس سی/ایس ٹی ملازمین کے اعلیٰ سرکاری عہدوں پر ترقی پانے کے امکانات کو محدود کردیا ہے۔

لیٹرل انٹری نے جنرل زمرے کے امیدواروں کے لیے نشستوں کی تعداد کو بھی کم کر دیا، جو کہ یونین پبلک سروس کمیشن کے ذریعہ سالانہ آل انڈیا امتحانات کے ذریعے بھرے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ ایس سی/ایس ٹی اور او بی سی کے لیے مخصوص نشستوں کی تعداد کو بھی کم کرتی ہے ، جو کہ پُر ہونے والی اسامیوں کی کل تعداد کے براہ راست متناسب ہے۔

اس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم او بی سی آرگنائزیشن کے صدر شبیر انصاری نے کہا کہ یہ سرکاری محکموں میں اونچی ذاتوں کی تعداد بڑھانے کی ایک بیک ڈور کوشش ہے۔