لکھیم پور کھیری: کسان یونینوں نے مرکزی وزیر اجے مشرا کی برطرفی کا مطالبہ کرتے ہوئے ’’ریل روکو‘‘ احتجاج شروع کیا

نئی دہلی، اکتوبر 18: کسان یونینوں نے آج ملک کے کئی حصوں میں ’’ریل روکو‘‘ احتجاج کیا تاکہ مرکزی وزیر اجے مشرا کی برطرفی کا مطالبہ کیا جائے۔

احتجاج آج صبح 10 بجے سے شروع ہوا ہے اور شام 4 بجے تک جاری رہے گا۔

لکھیم پور کھیری میں تین کسانوں سمیت آٹھ افراد 3 اکتوبر کو مرکز کے نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کے دوران ہلاک ہوگئے تھے۔ مرکزی وزیر کے بیٹے آشیش مشرا کو قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے، جس پرکسانوں نے الزام لگایا تھا کہ اس نے مظاہرہ کرنے والے کسانوں پر اپنی گاڑی چڑھا دی تھی۔

کسان تنظیموں اور اپوزیشن جماعتوں نے مشرا کو مرکزی کابینہ سے برطرف کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ اگر اجے مشرا مرکزی وزیر رہے تو معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ممکن نہیں ہوگی۔

کسان یونینوں کی مشترکہ تنظیم سمیکت کسان مورچہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’اس (اجے مشرا) نے اپنی تقریروں میں ہندوؤں اور سکھوں کے درمیان نفرت، دشمنی اور فرقہ واریت کو فروغ دیا۔ یہ ان کی گاڑیاں ہیں جو پرامن مظاہرین کو کچلنے کے لیے استعمال کی گئیں۔ اس نے اپنے بیٹے اور ساتھیوں کو پناہ دی، اس وقت بھی جب کہ پولیس آشیش مشرا کو سمن جاری کر رہی تھی۔‘‘

پیر کو بھارتیہ کسان یونین کے رہنما راکیش ٹکیت نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ کسان یونینوں کے ارکان ملک بھر میں ٹرینوں کی آمدورفت روک دیں گے۔

انھوں نے کہا کہ ملک کے تمام حصوں کے لوگ اس بات سے واقف ہیں کہ انھیں ٹرینوں کو کہاں روکنا ہے۔

مرکز کے متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک سے متعلق سوشل میڈیا ہینڈل نے ہریانہ، پنجاب، کرناٹک اور بہار میں ’’ریل روکو‘‘ احتجاج کی تصویریں شیئر کی ہیں۔

شمالی ریلوے زون کے ایک پبلک ریلیشن آفیسر نے اے این آئی کو بتایا کہ اس احتجاج کی وجہ سے اب تک 30 مقامات اور آٹھ ٹرینیں متاثر ہوئی ہیں۔

دریں اثنا اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں پولیس نے فوجداری ضابطہ کی دفعہ 144 کے تحت پابندیاں عائد کی ہیں اور ’’ریل روکو‘‘ احتجاج میں شریک لوگوں کے خلاف کارروائی کی وارننگ دی ہے۔

پولیس نے یہ بھی خبردار کیا ہے کہ جو لوگ معمول کو متاثر کرتے ہیں ان پر قومی سلامتی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا۔