لاہور اور دہلی ایک بار پھر دنیا کے آلودہ ترین شہر وں میں سرفہرست

پنجاب کا دارالحکومت لاہو ر اور ہندوستان کا قومی دارالحکومت دہلی دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں سرفہرست ہے۔ لاہور اور دہلی کا ایئر کوالٹی انڈیکس مسلسل خطرناک شکل اختیار کرتا جا رہا ہے جو پوری دنیا کے لیے باعث تشویش ہے۔

نئی دہلی: ایک بار پھر دنیا کا آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر آگیا جہاں یکم نومبر رات 8 بجے شہر کاایئرکوالٹی انڈکس سب سے زیادہ مضر ریکارڈ کیا گیا۔
ڈان میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس مسلسل خطرناک شکل اختیار کررہاہے، دنیا کے تمام ممالک میں ایئر کوالٹی کو مانیٹر کرنے والی ویب سائٹ آئی کیو ایئر ڈاٹ کام کے مطابق 31 اکتوبر کو لاہور میں ایئر کوالٹی انڈیکس 438تھا جبکہ یہ رپورٹ شائع کرتے وقت لاہور کا ایئرکوالٹی انڈیکس 303 تک پہنچ گیا جو ایک خطرناک علامت ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ اگر ایئر کوالٹی انڈیکس50 تک ہو تو ہوا صحت بخش ہوتی ہے۔
دوسری جانب لاہور کے ملحقہ علاقوں میں جب ہوا کا معیارریکارڈ کیا گیا تو رات 8 بجے لاہور گرامر اسکول میں ایئر کوالٹی انڈیکس 401 تھا، پاکستان انجیرنگ سروسز (پرائیویٹ)میں 366، سی ای آر پی آفس میں 349، سید مراتب علی روڈ میں 340، ڈی ایچ اے فیز 2 میں329 جبکہ چٹھہ پارک میں 328 ایئر کوالٹی انڈیکس ریکارڈ کیا گیا۔

محکمہ تحفظ ماحولیات (ای پی ڈی)کی جانب سے آن لائن شیئر کیے گئے اعداد و شمار کےمطابق لاہور کی ہوا کا معیار 309 پر ریکارڈ کیا گیا۔ایئر کوالٹی کی ویب سائٹ کے مطابق گاڑیوں اور صنعتوں کی وجہ سے پیدا ہونے والے دھویں، فصلوں کاکچرا جلانے، اینٹوں کے بھٹوں سے اٹھنے والے دھویں، عام فضلے اور تعمیراتی جگہوں کی دھول کی وجہ سے لاہور میں آلودگی میں اضافہ ہوا ہے، اس کے علاوہ بڑے پیمانے پر درختوں کو کاٹ کر نئی سڑکیں اور عمارتیں تعمیر کرنے سے بھی ہوا کی آلودگی میں اضافہ ہوتا ہے۔
ویب سائٹ میں مزید کہا گیا کہ سردیوں میں درجہ حرارت کم ہونے کی وجہ سے آلودگی میں خطرناک حد تک اضافہ  ہوتاہے۔اس کے علاوہ لاہور میں ٹریفک اور سڑکوں پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں، لاہوراور ملحقہ علاقوں میں رئیل اسٹیٹ منصوبوں کی مسلسل تعمیرات ایک الگ مسئلہ ہے، شہر میں ترقیاتی منصوبوں کی تعمیرات ہوا کے معیار میں اہم کردار اداکررہی ہیں۔ایئر کوالٹی انڈیکس کی رینکنگ میں اگر دنیا بھر کے شہروں کی بات  کی جائے تو لاہور کے بعد بھارت کے شہر دہلی، کازقستان کے دارالحکومت نورسلطان، دبئی اور ڈھاکا شامل ہیں۔دوسری جانب سال 2018 میں ایئر کوالٹی ایئر  وجوئل 2018 کی ورلڈایئر کوالٹی رپورٹ میں لاہور کا 10واں نمبر تھا۔
مجموعی طور پر پاکستان بدترین ایئرکوالٹی انڈیکس کی وجہ سے دنیا کے آلودہ ترین ملکوں کی فہرست میں دوسرے نمبر پر ہے۔

قومی دارالحکومت کی ہوا کا معیار بدھ کو 378(اے  کیو  آئی)کے انڈیکس کے ساتھ ‘انتہائی سنگین’زمرے میں ریکارڈ کیا گیا۔
یہ اطلاع سسٹم آف ایئر کوالٹی اینڈ ویدر فورکاسٹنگ اینڈ ریسرچ (ایس اے ایف اے آر)ایجنسی نے دی ہے۔
زمینی سائنس کی مرکزی وزارت کے تحت پیشن گوئی کرنے والی ایجنسی ایس اے ایف اے آر کے مطابق ہوا کا معیار آج ’سنگین‘ زمرے میں رہنے کی توقع ہے اور سطحی ہوا کی رفتار چار سے آٹھ کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ جمعرات کو ہوا کے معیار میں بہتری کی توقع ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق دہلی کے آس پاس کے علاقوں میں کسانوں کی طرف سے کھیتوں میں پرالی جلانے کی وجہ سے پی ایم2.5 آلودگیوں کا حصہ 14 فیصد ہے۔
دریں اثنا، شہر میں پی ایم 2.5 اور پی ایم 10 کا ارتکاز 178 اور 374 مائیکرو گرام فی کیوبک میٹر کے درمیان تھا۔ این سی آر میں ہوا کا معیار بگڑ گیا کیونکہ اے کیو آئی سنگین زمرے میں چلا گیا۔ نوئیڈا میں اے کیو آئی 406 تک گرگیا اور ‘سنگین’زمرے میں جاری رہا، جبکہ گروگرام کا اے کیو آئی 346ریکارڈ کیا گیا اور ‘انتہائی خراب’زمرے میں رہا۔
ایس اےایف اےآر کے مطابق ماڈل ٹاؤن میں دھیر پور کا اے کیو آئی 356 تک پہنچ گیا، جو کہ سنگین زمرے میں ہے۔ آئی جی آئی ہوائی اڈے (ٹی۔3)کے قریب اے کیو آئی بھی بدھ کو 350 پر ‘انتہائی سنگین’زمرے میں رہا۔