کشمیری پنڈتوں نے ماہانہ ریلیف کی ادائیگی میں تاخیر کے خلاف جموں میں احتجاج کیا

نئی دہلی، ستمبر 19: پی ٹی آئی نے پولیس حکام کے حوالے سے بتایا کہ سیکڑوں کشمیری پنڈتوں نے ہفتہ کو جموں میں اپنی ماہانہ ریلیف کی ادائیگی میں تاخیر کے خلاف احتجاج کیا۔ مظاہرین نے جموں سرینگر قومی شاہراہ کو بلاک کرنے کی کوشش کی لیکن پولیس نے انھیں روک دیا۔

1990 میں جموں و کشمیر حکومت نے کشمیری پنڈتوں کو نقد اور مفت راشن کی شکل میں ریلیف فراہم کرنے کی پالیسی شروع کی تھی۔ امدادی رقم میں وقت کے ساتھ اضافہ کیا گیا ہے۔ فی الحال ہر خاندان کو ہر ماہ 13،000 روپے ملتے ہیں۔

5 اگست 2019 کو آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت اس کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد جموں و کشمیر ایک مرکزی علاقہ بننے کے بعد اب یہ رقم مرکز فراہم کرتا ہے۔

پولیس حکام نے بتایا کہ ہفتہ کو جموں کے مضافات میں جگتی مہاجر کیمپ میں رہنے والے کشمیری پنڈتوں نے نعرے لگاتے ہوئے اگست کے مہینے کی امدادی ادائیگی فوری طور پر جاری کرنے کا مطالبہ کیا اور جموں سرینگر شاہراہ کی طرف مارچ کیا۔

کشمیری پنڈت ریلیف ہولڈرز ایسوسی ایشن کے ایک ترجمان نے پی ٹی آئی کو بتایا ’’ریلیف کمیشن نے اگست کے مہینے کا ریلیف آج تک جاری نہیں کیا، جس کی وجہ سے بے گھر افراد کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔‘‘

انھوں نے مزید کہا کہ گزشتہ تین دہائیوں میں یہ پہلا موقع تھا کہ ماہانہ ریلیف کے اجرا میں تاخیر ہوئی۔ ترجمان نے جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا پر زور دیا کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں۔