کرناٹک: بیلگاوی کے اسمبلی ہال میں وی ڈی ساورکر کی تصویر کی نقاب کشائی، اپوزیشن کا احتجاج

نئی دہلی، دسمبر 19: ٹائمز آف انڈیا کی خبر کے مطابق کرناٹک میں کانگریس کے اراکین اسمبلی نے قائد حزب اختلاف سدّارامیا کی قیادت میں پیر کو بیلگاوی شہر کے سوورنا ودھانا سودھا میں قانون ساز اسمبلی میں ہندوتوا کے نظریہ ساز ونایک دامودر ساورکر کی تصویر کی نقاب کشائی کے بعد احتجاج کیا۔

جیسے ہی کرناٹک اسمبلی کا 10 روزہ سرمائی اجلاس پیر کو شروع ہوا، اپوزیشن لیڈر، بشمول سدارامیا، اسمبلی کے باہر بیٹھ کر ساورکر کی تصویر لگانے کی مخالفت کرنے لگے۔

اسمبلی کے اسپیکر وشویشور ہیگڈے کاگیری اور چیف منسٹر بسواراج بومئی نے سوامی وویکانند، سبھاش چندر بوس، بی آر امبیڈکر، بسویشورا، مہاتما گاندھی اور سردار ولبھ بھائی پٹیل کے پورٹریٹ کی بھی نقاب کشائی کی۔

سدارامیا نے کہا کہ ’’اسپیکر نے یک طرفہ طور پر ویر ساورکر کی تصویر لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ تمام قومی رہنماؤں اور سماجی مصلحین کی تصویریں کرناٹک اسمبلی ہال میں لگائی جائیں۔‘‘

سابق وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ اگر کوئی پورٹریٹ اسمبلی کے اندر لگانا ہو تو قانون سازوں کو اعتماد میں لینا ضروری ہے کیوں کہ وہ ایوان کی ملکیت بن جاتا ہے۔

کرناٹک کانگریس کے لیڈر ڈی کے شیوکمار نے الزام لگایا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیرقیادت ریاستی حکومت ایسے اقدامات کے ذریعے اسمبلی کی کارروائی میں خلل ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انھوں نے کہا ’’وہ جانتے ہیں کہ ہم اجلاس میں بدعنوانی کے مسائل کو اٹھانے والے ہیں اس لیے وہ اپوزیشن سے مشورہ کیے بغیر ساورکر کی تصویر لگا کر پریشانی پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘

کرناٹک-مہاراشٹر سرحدی تنازعہ

کرناٹک مقننہ کا سرمائی اجلاس مہاراشٹر کے ساتھ ریاست کے سرحدی تنازعہ کے درمیان شروع ہوا۔ بیلگاوی ان سرحدی علاقوں میں شامل ہے جن پر مہاراشٹر نے دعویٰ کیا ہے۔

کرناٹک 2006 سے بیلگاوی میں ہر سال ایک اسمبلی اجلاس منعقد کر رہا ہے۔

کرناٹک اور مہاراشٹر کے درمیان دہائیوں پرانا سرحدی تنازعہ حالیہ ہفتوں میں دونوں ریاستوں کے سیاسی رہنماؤں کے متنازعہ تبصروں کی وجہ سے بھڑک اٹھا ہے۔

یکم مئی 1960 کو اپنی تشکیل کے بعد سے مہاراشٹر نے مطالبہ کیا ہے کہ بیلگام (اب بیلگاوی)، کاروار اور نپانی سمیت 865 گاؤں، جو اس وقت کرناٹک میں ہیں، کو اس کے ساتھ ملا دیا جائے۔ تاہم کرناٹک کا دعویٰ ہے کہ 1956 میں لسانی خطوط پر جو حد بندی کی گئی تھی وہ حتمی ہے۔

سپریم کورٹ سرحدی تنازعہ پر مہاراشٹر حکومت کی عرضی پر سماعت کر رہی ہے۔

اسمبلی کا اجلاس مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے یہ کہنے کے پانچ دن بعد شروع ہوا کہ کرناٹک اور مہاراشٹر کی حکومتیں اس وقت تک سرحدی تنازعہ پر کوئی دعویٰ نہیں کریں گی جب تک سپریم کورٹ اس معاملے میں اپنا فیصلہ نہیں دیتی۔ شاہ نے یہ بیان دونوں ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ سے ملاقات کے بعد دیا تھا۔

سرحدی تنازعہ کے سلسلے میں احتجاج کے امکان کے پیش نظر بیلگاوی میں سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ دی انڈین ایکسپریس نے نامعلوم پولیس اہلکاروں کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ اضلاع میں چھ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سمیت تقریباً 5,000 پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

دریں اثنا مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس نے اتوار کو ایک انٹیلی جنس رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ پڑوسی ریاستوں کے ساتھ انضمام کے لیے ریاستی سرحد پر کچھ دیہاتوں کی طرف سے کیے گئے مطالبات ایک سازش کا حصہ تھے اور اس میں کچھ سیاسی جماعتوں کے ارکان شامل تھے۔

انھوں نے کہا کہ مہاراشٹر میں کچھ سیاسی لیڈر جان بوجھ کر ریاست کا ماحول خراب کر رہے ہیں۔

پی ٹی آئی کے مطابق فڑنویس نے کہا کہ حکومت مناسب وقت پر اسمبلی کے سامنے معلومات پیش کرے گی۔