پارلیمانی پینل نے گٹر کی صفائی کے دوران ہونے والی اموات کے معاوضے میں تاخیر پر سوال اٹھایا

نئی دہلی، دسمبر 19: ایک پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹی نے گٹروں یا سیپٹک ٹینکوں کی صفائی کے دوران مرنے والے 104 افراد کے اہل خانہ کو معاوضہ جاری کرنے میں مرکز اور ریاستی حکومتوں کی عدم فعالیت پر سوال اٹھایا ہے۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کی رکن پارلیمنٹ راما دیوی کی سربراہی میں قائم سماجی انصاف کی قائمہ کمیٹی نے 16 دسمبر کو لوک سبھا میں پیش کی گئی ایک رپورٹ میں اس موضوع پر تشویش کا اظہار کیا۔

اس نے کہا ’’کمیٹی خوش ہو گی اگر زیر التواء 104 مقدمات میں معاوضہ دینے میں مزید کوتاہی نہ کی جائے اور اس سلسلے میں کمیٹی کو معلومات فراہم کی جائیں۔‘‘

2014 میں سپریم کورٹ نے ہدایت کی تھی کہ 1993 کے بعد سے گٹروں یا سیپٹک ٹینکوں کی صفائی کے دوران مرنے والوں کے لواحقین کو 10 لاکھ روپے کا معاوضہ ادا کیا جائے۔

کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ وہ اس سے خوش نہیں ہے ’’جس رفتار سے چیزوں پر کارروائی ہو رہی ہے‘‘۔ اس نے مزید کہا کہ ایسے فیصلوں پر عمل درآمد کی ذمہ داری مرکزی حکومت پر ہے۔

اس نے کہا ’’کمیٹی اپنی سابقہ سفارش اور خواہش کا اعادہ کرتی ہے کہ متوفین کے خاندان کو مقررہ مدت میں معاوضہ دیا جائے تاکہ انھیں لامتناہی تکالیف کا سامنا نہ کرنا پڑے۔‘‘

پینل نے مزید کہا کہ ڈیٹرنس کو یقینی بنانے کے لیے معیارات طے کیے جانے چاہئیں تاکہ ’’کسی کو طے شدہ اصولوں کی خلاف ورزی میں ملوث ہونے کی جرأت نہ ہو اور اگر کوئی اصولوں کی خلاف ورزی کرتا ہوا پایا گیا تو قصورواروں کی ذمہ داری بلاتاخیر طے کی جائے گی۔‘‘

سماجی انصاف اور امپاورمنٹ کے محکمہ نے پینل کو بتایا کہ وہ ریاستی حکومتوں کے ساتھ اس معاملے کی باقاعدگی سے پیروی کر رہا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کی اموات کے 973 واقعات میں سے 537 میں ابتدائی اطلاعات درج کی گئی ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ مقدمات ان افراد کے خلاف درج کیے گئے ہیں جو بنیادی طور پر گٹروں اور سیپٹک ٹینکوں کی مؤثر صفائی کے لیے افراد کو ملازمت دینے کے ذمہ دار ہیں۔