جسٹس وکٹوریہ گوری کی تقرری کالجیم میں مرکز کی در اندازی

حال ہی میں جج کے طور پر تقرر ہوئی وکٹوریہ گوری کے اشتعال انگیز بیانات سن کر دنگ رہ گیا ، جسٹس شاہ نے کالجیم سسٹم پر جانبداری کا الزام لگایا

نئی دہلی ،20فروری:۔
حالیہ دنوں میں ایڈیشن جج کے طور پر مدراس ہائی کورٹ میں مقرر ہوئی جسٹس وکٹوریہ گوروپر دہلی ہائی کورٹ کے سابق جسٹس اجیت پرکاش شاہ نے حیرانی کا اظہار کیا ہے ۔انہوں نے وکٹوریہ گوری کی تقرری کو کالیجیم سسٹم میں مرکزی حکومت کی در اندازی قرار دیا ہے ۔ ‘جوڈیشل اپائنٹمنٹ اینڈ ریفارمز’ کے موضوع پر منعقد ایک سیمینار سے دہلی ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس اجیت پرکاش شاہ خطاب کر رہے تھے ۔انہوں نے مرکزی حکومت پر طنزیہ تبصرہ کیا اور کہا کہ حکومت کالجیم سسٹم میں تبدیلیاں کر کے دراندازی کر رہی ہے اور اپنے نظریات کے لوگوں کو تعینات کر رہی ہے ۔

مہم برائے عدالتی احتساب اور اصلاحات (سی جے اے آر) کے زیر اہتمام ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس شاہ نے کہا کہ 1993 سے پہلے ججوں کی تقرری، تبادلے اور دیگر چیزیں ایگزیکٹو کے ہاتھ میں تھیں۔ پھر کالجیم سسٹم آیا۔ کالجیم سسٹم میں بہت سی خامیاں ہیں۔ اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ جمہوری نظام میں جج ججوں کی تقرری کرتے ہیں، یہ بالکل شفاف نہیں ہے۔
جسٹس اجیت پرکاش شاہ، جو لاء کمیشن کے چیئرمین تھے، نے کہا کہ میں اپنے تجربے سے کہہ سکتا ہوں کہ انتخاب کی جانچ پڑتال کے لیے مناسب وقت دستیاب نہیں ہے۔ نہ ان کے کام اور نہ ہی دیگر چیزوں کی چھان بین ہو سکتی ہے۔ وکٹوریہ گو ری کیس اس کی تازہ ترین مثال ہے۔ اس نے اتنی نفرت انگیز تقاریر کیں، میں نے خود اس کی ویڈیوز دیکھی اور دنگ رہ گیا۔
جسٹس شاہ نے کہا کہ کالجیم سسٹم کا مسئلہ یہ ہے کہ اس میں بہت زیادہ طرفداری اور جانبداری ایک طویل عرصے سے جاری ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ حالات وہی ہو رہے ہیں، صرف لوگ بدلے ہیں۔ ایک طرح سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ جو لوگ کالجیم سسٹم میں ہیں وہ اپنی نوعیت کے زیادہ لوگوں کو تعینات کر رہے ہیں۔
جسٹس شاہ نے کہا کہ اس حکومت نے کالجیم سسٹم میں دراندازی کی ہے۔ میں اس بات سے سختی سے اختلاف کرتا ہوں کہ وزیر قانون کو کالجیم کی بحث کا حصہ ہونا چاہیے۔ آج جس طرح سے حالات ہو رہے ہیں اگر ایسا ہوا تو یہ بہت خطرناک ہو گا۔ جسٹس شاہ نے کہا کہ اب جو نام مرکزی حکومت کی طرف سے آرہے ہیں وہ نہ صرف بعض لوگوں کے حق میں ہیں بلکہ ان لوگوں کے بھی ہیں جو ان کے نظریے سے قریب ہیں۔
دریں اثنا انہوں نے حالیہ دنوں میں ریٹائرڈ ہونے والے ججوں کو گورنر کے طور پر تقرری پر بھی تنقید کی ۔جسٹس اجیت پرکاش شاہ نے کہا کہ اس کا سیدھا مطلب ہے کہ جو لوگ ان کے (مرکزی حکومت کے) حق میں فیصلہ دے رہے ہیں ان کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔ اس کا اثر یہ ہوا ہے کہ تمام ہائی کورٹس کے چیف جسٹس خوفزدہ ہونے لگے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کہتی ہے کہ انہیں نئے نظام کی ضرورت نہیں اور جو نظام ہے اس سے خوش ہیں۔ کیونکہ موجودہ نظام کو متاثر کرتے ہیں۔