کانگریس کے ایم ایل اے نے حکومت گرانے کے لیے رقم کی پیشکش کا الزام لگایا، جھارکھنڈ پولیس نے ایف آئی آر درج کی

نئی دہلی، اگست 1: جھارکھنڈ پولیس نے اتوار کو کانگریس کے ایم ایل اے کمار جے منگل کے اس الزام کے بعد بدعنوانی کا مقدمہ درج کیا کہ ان کی پارٹی کے تین قانون سازوں نے انھیں ریاستی حکومت کو گرانے میں مدد کے لیے رقم کی پیشکش کی تھی۔

کمار نے الزام لگایا کہ کانگریس کے اراکین اسمبلی عرفان انصاری، راجیش کچّھپ اور نمن بکسل کونگاری نے انھیں آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنتا بسوا سرما سے ملنے کے لیے کولکاتا بلایا۔ ایم ایل اے نے انھیں بتایا کہ اگر وہ موجودہ حکومت کا تختہ الٹنے میں مدد کریں گے تو سرما انھیں نئی ​​حکومت میں وزارت کے ساتھ ساتھ رقم بھی دیں گے۔

کمار نے دعویٰ کیا کہ انھیں ہر ایم ایل اے کے لیے 10 کروڑ روپے دینے کا وعدہ کیا گیا۔

انصاری، کچّھپ اور کونگاری کو اتوار کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب انھیں مغربی بنگال پولیس نے مبینہ طور پر ان کی گاڑی میں بھاری رقم کے ساتھ روکا۔

ریاست میں جھارکھنڈ مکتی مورچہ، کانگریس اور راشٹریہ جنتا دل کا اتحاد اقتدار میں ہے، جب کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اپوزیشن میں ہے۔

رانچی کے ارگورہ پولیس اسٹیشن میں اتوار کو کمار کی شکایت پر مبنی پہلی معلوماتی رپورٹ درج کی گئی۔ پولیس نے انسداد بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 8 (سرکاری ملازم کو رشوت دینا) اور 9 (تجارتی تنظیم کے ذریعہ سرکاری ملازم کو رشوت دینا)، عوامی نمائندگی ایکٹ (رشوت) کی دفعہ 171B اور تعزیرات ہند کی مجرمانہ سازش سے متعقل دفعات کے تحٹ ایف آئی آر درج کی ہے۔

کمار کے مطابق انصاری نے انھیں بتایا کہ سرما، حکومت کو گرانے کی کوششوں میں ’’دہلی میں بیٹھی بی جے پی سیاسی پارٹی کے اعلیٰ رہنماؤں کے آشیرواد سے‘‘ حصہ لے رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ وہ ’’اس غیر آئینی، غیر قانونی اور سراسر مجرمانہ سرگرمی‘‘ کا حصہ نہیں بننا چاہتے اور پولیس سے کارروائی کرنے پر زور دیا۔

اتوار کے روز کانگریس پارٹی نے الزام لگایا تھا کہ مغربی بنگال پولیس کے ذریعہ ضبط کی گئی رقم بی جے پی کی طرف سے جھارکھنڈ میں مخلوط حکومت کو گرانے کی سازش کا حصہ ہے۔

کانگریس کے ترجمان پون کھیرا نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ جن ریاستوں میں بی جے پی اقتدار میں آنے کا انتظام نہیں کر سکتی، وہاں وہ ہر طرح کے حربے آزماتی ہے۔

سنیچر کو کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش نے الزام لگایا تھا کہ جھارکھنڈ میں بی جے پی کا ’آپریشن لوٹس‘ مغربی بنگال پولیس کی ہاوڑہ میں گرفتاریوں کی وجہ سے بے نقاب ہوا ہے۔