القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری امریکی فضائی حملے میں ہلاک: امریکی صدر جو بائیڈن کا دعویٰ

نئی دہلی، اگست 2: امریکی صدر جو بائیڈن نے پیر کے روز دعویٰ کیا کہ امریکہ کی سیکیورٹی فورسز نے کابل میں ایک فضائی حملے میں القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کو ہلاک کر دیا ہے۔

الظواہری پر القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کے ساتھ مل کر امریکہ میں 11 ستمبر 2001 کو ہونے والے دہشت گردانہ حملوں، جسے 9/11 دہشت گردانہ حملہ بھی کہا جاتا ہے، کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام تھا۔

دہشت گرد تنظیم نے چار طیارے ہائی جیک کیے تھے، جن میں سے دو ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے شمالی اور جنوبی ٹاورز سے ٹکرا گئے تھے۔ دونوں ٹاور ایک گھنٹے میں گر گئے۔ ایک اور طیارہ پینٹاگون کے ایک حصے سے ٹکرا گیا۔ چوتھا طیارہ جس کا مقصد مبینہ طور پر ایک اور اہم عمارت کو تباہ کرنا تھا، پنسلوانیا کے ایک میدان میں گر کر تباہ ہو گیا۔ ان حملوں میں 2,977 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

پیر کے روز بائیڈن نے کہا کہ امریکہ نے دو روز قبل افغانستان کے شہر کابل میں ایک فضائی حملہ کیا، جس میں الظواہری کو ہلاک کر دیا گیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس قتل سے 9/11 حملوں میں مرنے والوں کے اہل خانہ کا انصاف مکمل ہو جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ ’’امریکہ، امریکی عوام کا دفاع کرنے کے لیے اپنے عزم اور صلاحیت کا مظاہرہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ اس میں کتنا وقت لگتا ہے، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ آپ کہاں چھپنے کی کوشش کریں گے، ہم آپ کو تلاش کر لیں گے۔‘‘

بائیڈن نے کہا کہ الظواہری 9/11 سے پہلے اکتوبر 2000 میں عدن میں نیول ڈسٹرائر یو ایس ایس کول پر خودکش بم حملے میں بھی ملوث تھا، جس میں 17 ملاح ہلاک ہوئے تھے۔

دریں اثنا بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ کا فضائی حملہ بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات گزشتہ 20 سال کے ناکام تجربات کی تکرار ہیں اور یہ امریکہ، افغانستان اور خطے کے مفادات کے خلاف ہیں۔

2 مئی 2011 کو امریکی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں بن لادن کی ہلاکت کے بعد الظواہری نے القاعدہ کی قیادت سنبھالی تھی۔ حالیہ برسوں میں اسلامک اسٹیٹ جیسی تنظیموں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کی وجہ سے الظواہری کا اثر و رسوخ کم ہو رہا تھا۔