شفافیت کے خدشات کے درمیان الیکٹورل بانڈز کی فروخت جولائی میں 10,000 کروڑ روپے سے تجاوز کر گئی: رپورٹ

نئی دہلی، اگست 1: انڈین ایکسپریس نے اسٹیٹ بینک آف انڈیا کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ 2018 میں شروع کیے گئے الیکٹورل بانڈز کی 21ویں فروخت میں سیاسی جماعتوں کو انتخابی بانڈز کے ذریعے دیی گئی عطیاتی رقم 389.5 کروڑ روپے بڑھ کر 10,246 کروڑ روپے ہو گئی۔

الیکٹورل بانڈز، شہری یا کارپوریٹ گروپ بینک سے خرید سکتے ہیں اور کسی بھی سیاسی جماعت کو دے سکتے ہیں۔ ان کی 21ویں فروخت یکم جولائی سے 10 جولائی کے درمیان مرکزی حکومت کے ذریعہ ہوئی۔

کارکنوں اور غیر سرکاری تنظیموں نے بانڈز کی شفافیت پر سوال اٹھایا ہے، کیوں کہ کسی کو بھی ان سود سے پاک بانڈز کی خریداری کا اعلان کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور سیاسی جماعتوں کو رقم کا ذریعہ ظاہر کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔

تاہم حکومت نے استدلال کیا ہے کہ اس رقم کے ’’کالے‘‘ ہونے کا امکان نہیں ہے کیوں کہ اسے چیک کے ذریعے دینا پڑتا ہے۔

دی انڈین ایکسپریس نے رپورٹ کیا کہ جولائی میں پارٹیوں کے ذریعہ 475 انتخابی بانڈز کو ریڈیم کیا گیا۔

389.5 کروڑ روپے کے بانڈز سیاسی جماعتوں کے ذریعہ جمع کیے گئے ہیں حالاں کہ دسمبر تک کوئی اسمبلی الیکشن نہیں ہونے والا ہے۔

اسٹیٹ بینک آف انڈیا کے اعداد و شمار کے مطابق بینک کی بھونیشور مین برانچ میں 108.5 کروڑ روپے کے بانڈز، نئی دہلی میں 70 کروڑ روپے کے بانڈز، حیدرآباد میں 71 کروڑ روپے اور کولکاتا میں 66.5 کروڑ روپے کے بانڈز کیش کیے گئے۔

بترا نے کہا کہ ’’تمام نظریں سپریم کورٹ پر ہیں جو الیکٹورل بانڈز اسکیم 2018 پر روک لگانے کے لیے اے ڈی آر [ایسوسی ایشن آف ڈیموکریٹک ریفارمز] کیس کی سماعت کرے گی۔‘‘

ایسوسی ایشن آف ڈیموکریٹک ریفارمز، ایک غیر سرکاری تنظیم، نے 2017 میں سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی جس میں الیکٹورل بانڈز کی فروخت پر روک لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ ان متعدد زیر التوا درخواستوں میں سے ایک ہے، جن پر عدالت نے 2022 میں سماعت کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

غیر سرکاری تنظیم نے اس کی درخواست میں کہا ہے کہ الیکٹورل بانڈز نے ’’سیاسی جماعتوں کو لامحدود کارپوریٹ عطیات اور ہندوستانی کے ساتھ ساتھ غیر ملکی کمپنیوں کی طرف سے گمنام مالی اعانت کے راستے کھول دیے ہیں، جس کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔‘‘

عرضی میں یہ بھی بتایا گیا کہ مرکز میں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی نے ریاستی اسمبلی انتخابات سے قبل الیکٹورل بانڈز کی خصوصی فروخت کی کھڑکی کھولی تھی۔

الیکشن کمیشن کے مطابق مالی سال 2020-21 میں کمپنیوں اور افراد کی طرف سے قومی سیاسی جماعتوں کو دیے گئے تمام بڑے عطیات کا تقریباً 75 فیصد بھارتیہ جنتا پارٹی کو ملا ہے۔

پچھلے سال اگست میں ایسوسی ایشن آف ڈیموکریٹک ریفارمز کی ایک رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ بی جے پی نے 2019-20 میں فروخت کیے گئے انتخابی بانڈز کا 76 فیصد حاصل کیا تھا، جب کہ کانگریس کو 9 فیصد بانڈز ملے تھے۔

اس اسکیم کے آغاز سے لے کر اب تک سب سے زیادہ رقم کے انتخابی بانڈز، جن کی مالیت 1,231 کروڑ روپے ہے، اس سال جنوری میں گوا، پنجاب، اتراکھنڈ، منی پور اور اتر پردیش میں اسمبلی انتخابات کے دوران فروخت کیے گئے۔