کیا آج رات سے ٹوئٹر ہمیشہ کے لیے بند ہوجائے گا؟

نئی دہلی، نومبر 19: مائکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر کے نئے مالک ایلون مسک کی جانب سے 18 نومبر کو ایک ٹوئٹ کیے جانے کے بعد چہ میگوئیاں شروع ہوگئیں کہ ٹوئٹر کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بند کیا جا رہا ہے۔

پاکستانی اخبار ڈان میں شائع خبر کے مطابق ایلون مسک نے 18 نومبر کو ایک تصویر ٹوئٹ کی جس میں کچھ لوگ ایک قبر پر موجود تھے اور قبر کے کتبے سمیت لوگوں کے چہروں پر ٹوئٹر کا لوگو لگایا گیا تھا۔

ایلون مسک نے مذکورہ تصویر کو شیئر کرتے ہوئے اس پر کوئی وضاحت نہیں کی لیکن لوگوں نے ان کی ٹوئٹ پر طرح طرح کے تبصرے کرتے ہوئے ان سے درخواست کی کہ وہ ٹوئٹر کو بند نہ کریں، کیوں کہ اس کے علاوہ اب دنیا میں مزہ نہیں آئے گا۔

اگرچہ ایلون مسک نے واضح نہیں کیا کہ ان کی ٹوئٹ کا کیا مقصد تھا، تاہم لوگوں نے ان کی ٹوئٹ پر مزاحیہ تبصرے کرتے ہوئے ٹوئٹر کے بند ہونے کی چہ میگوئیاں کرتے ہوئے فالوورز کو خدا حافظ کہنا شروع کردیا۔

ایلون مسک کی ٹوئٹ پر مزاحیہ کمنٹس اور میمز شیئر کرنے والے افراد میں سابق وزیر اطلاعات اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری بھی تھے۔

کچھ لوگوں نے میمز شیئر کیں کہ ٹوئٹر بند ہوجانے کے بعد ٹوئٹر کے ملازمین سرمایہ کاروں کو نئی ایپلی کیشن کا خیال پیش کریں گے۔ بعض افراد نے ٹوئٹر کے بند ہونے پر تبصرہ کرتے ہوئے ہالی وڈ فلم ٹائی ٹینک کے وہ مناظر شیئر کیے، جب جہاز ڈوب جاتا ہے اور لوگ پانی میں ڈوبنے لگتے ہیں۔ کچھ افراد نے ٹوئٹر بند ہونے کی خبر پھیلنے کے بعد مزاحیہ ویڈیوز شیئر کیں، جن میں لوگ دفاتر کو توڑتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔

بعض صارفین نے افسردہ ویڈیوز کلپس شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ٹوئٹر بند ہونے پر وہ اپنے اکلوتے تین فالوورز کو دکھی دل سے الواداع کہیں گے۔ کچھ افراد نے ٹوئٹس کیں کہ ایلون مسک کی ٹوئٹ کے بعد امکان ہے کہ آج رات سے ٹوئٹر ہمیشہ کے لیے بند ہوجائے گا۔

دوسری طرف ملازمین کے بڑے پیمانے پر استعفوں کے ایک دن بعد کمپنی کے نئے باس ایلون مسک نے کہا ہے کہ ٹوئٹر پالیسی میں فریڈم آف اسپیچ ہے لیکن فریڈم آف ریچ نہیں! خیال رہے کہ ’ہارڈ کور ورک‘ کے ان کے الٹی میٹم کے بعد ٹوئٹر کے سینکڑوں ملازمین نے کل استعفی دے دیا تھا۔ ایلون مسک کے مالک بننے کے ایک ہفتہ کے اندر ہی کمپنی میں ملازمین کی تعداد کو پہلے سے نصف کر دیا گیا ہے۔

مسک نے کہا کہ نفرت انگیز ٹوئٹز کو ’ڈی بوسٹ‘ اور ’ڈی مونیٹائز‘ کیا جائے گا، تاکہ اس طرح کے مواد کی تشہیر نہ ہو۔ آپ کسی تشہیر کو تبھی دیکھ پائیں گے جب اسے تلاش کریں گے۔ یہ اسی طرح ہے جیسے انٹرنیٹ کے دیگر پلیٹ فارمز پر ہوتا ہے۔ تاہم یہ ذاتی ٹوئٹ پر نافذ ہوگا، پورے اکاؤنٹ پر نہیں۔

مسک نے گزشتہ برس کیپٹل ہل تشدد کے بعد عائد کی گئی پابندی کو اٹھانے کا وعدہ کرنے کے مہینوں بعد سابق امریکی صدر ڈنلڈ ٹرمپ کے اکاؤنٹ کو بحال کرنے پر بھی ٹوئٹ کیا اور کہا ’ووکس پوپلی، ووکس دیئی۔‘ یہ ایل لاطینی لفظ ہے، جس کے معنی ہیں ‘لوگوں کی آواز، خدا کی آواز ہے’۔

اس سے چند گھنٹے قبل انہوں نے کئی اکاؤنٹس بحال کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم ٹرمپ کے اکاؤنٹ سے متعلق کہا کہ ابھی تک اس پر حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ ملازمین کے بڑے پیمانے پر مستعفی ہونے کے ایک سوال کے جواب میں مسک نے کہا، "بہترین لوگ کام کر رہے ہیں، اس لیے میں زیادہ پریشان نہیں ہوں۔” تاہم استعفوں کی وجہ سے کمپنی کے کئی دفاتر پیر تک بند کر دیئے گئے ہیں۔ استعفوں کے درمیان ٹوئٹر کے کام کے بارے میں سوال پر مسک نے کہا، "صارفین کی ٹویٹس کے لحاظ سے ٹویٹر ایک بار پھر سب سے اوپر ہے۔”