ہندوستانی طیارہ کو ہائی جیک کرنے والا پاکستان میں روپوش، فیس بک پر لوکیشن کا انکشاف

نئی دہلی، ستمبر 8: سال 1981 کے انڈین ایئر لائنز کے طیارے کے ہائی جیکنگ میں ملوث خالصتانی دہشت گرد گجیندر سنگھ نے اب اپنے تازہ ترین مقام کا انکشاف پاکستان کے صوبہ پنجاب میں کیا ہے۔

یہ انکشاف اس وقت کیاگیا، جب اس نے اپنے فیس بک پروفائل پر حسن ابدال واقع گورودوارہ شری پنجہ صاحب کے سامنے اپنی تصویر جاری کی۔ یہ دہشت گرد 1981 میں انڈین ایئر لائنز کے بوئنگ 737 گھریلو مسافر طیارے کے اغوا میں ملوث تھا، جو دہلی سے امرتسر جا رہا تھا۔

گجیندر سنگھ نے حال ہی میں پاکستان میں اس گوردوارے کے سامنے بالترتیب یکم اور 5 ستمبر کو اپنی دو تصاویر پوسٹ کی ہیں۔

غورطلب ہے کہ ستمبر 1981 میں، دہشت گردوں نے پنجاب کے امرتسر جانے والے انڈین ایئر لائنز کے طیارے کو ہائی جیک کرلیااوراسے جبراً لاہور کی جانب موڑدیا۔ امرتسر جانے والی فلائٹ دہلی سے روانہ ہوئی تھی۔ دل خالصہ کے پانچ دہشت گردوں نے طیارے کو ہائی جیک کر کےاس کے راستے کو موڑ دیا تھا۔

دہشت گرد دستی بموں اور خنجروں سے لیس تھے۔ طیارے میں 111 مسافر سوار تھے۔ اغوا کاروں کا سرغنہ گجیندر سنگھ تھا۔

پاکستان نے اس معاملے میں مقدمہ چلایا اور ہائی جیکروں کو عمر قید کی سزا سنائی۔ تاہم اکتوبر 1994 میں انہیں جیل سے رہا کر دیا گیا۔

گجیندر سنگھ 2002 سے ہندوستان کی مطلوب ترین فہرست میں شامل ہے۔ حکومت  ہندنے بارہا پاکستان سے سنگھ کو ملک بدر کرنے کی درخواست کی ہے، لیکن پڑوسی ملک اس بات سے انکار کرتا رہا کہ وہ پاکستان میں رہتا ہے۔

سنگھ کو موجودہ ایشیا کپ میں ہندوستان پاکستان ٹی20 میچ کے بعد کرکٹر ارشدیپ سنگھ کے خلاف حال ہی میں خالصتانی کہانی کو ہوادینے کی کوششوں میں بھی شامل پایا گیا ہے۔

دہشت گرد نے پنجابی میں لکھا، ’’بھارتی کرکٹ ٹیم کے سکھ کھلاڑی ارشدیپ سنگھ دو دن سے کافی چرچے میں ہیں۔ پاکستان کے خلاف ہندوستان کے میچ کے دوران ارشدیپ کے چھوٹنے والے کیچ، جس میں ہندوستان ہارگیا، اس کے خلاف ہندوستانی قوم پرستوں کی طرف سے انہیں خالصتانی کہہ کرمہم کی شروعات ہوئی۔ اس ہندوستانی مہم کا بہترین جواب یہ ہے کہ ہم سب کھلے عام کہتے ہیں کہ ‘میں بھی خالصتانی ہوں’ یا ‘مجھے خالصتانی ہونے پر فخر ہے۔’ کتنا اچھا ہے اگر ارشدیپ سنگھ اور دوسرے سکھ کھلاڑی کھلے عام کہیں گے کہ انہیں خالصتانی ہونے پر فخر ہے۔

ارشدیپ تنازعہ کو پاکستان کی طرف سے ہندوستان میں فرقہ وارانہ بدامنی پیداکرنے کے مقصد سے ایک محتاط منصوبہ بند معلوماتی جنگی مہم کے طورپر پایاگیا ہے۔