’’ہندوستانی حکومت کشمیری انسانی حقوق کے محافظوں کے خلاف کریک ڈاؤن ختم کرے‘‘، خرم پرویز کی گرفتاری پر اقوام متحدہ کی اہلکار نے کہا

نئی دہلی، مارچ 25: قومی تفتیشی ایجنسی کے ذریعے انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز کو دہشت گردی کے ایک مبینہ معاملے میں گرفتار کیے جانے کے دو دن بعد اقوام متحدہ کے ایک عہدیدار نے ہندوستانی حکومت پر زور دیا کہ حکومت ’’کشمیری انسانی حقوق کے محافظوں کے خلاف کریک ڈاؤن فوری طور پر بند کرے۔‘‘

خرم پرویز نومبر 2021 سے پہلے ہی ان الزامات کے تحت جیل میں ہے کہ اس نے سیکیورٹی فورسز کی اہم تنصیبات اور تعیناتی کے بارے میں معلومات اکٹھی کیں ، خفیہ سرکاری دستاویزات حاصل کیں اور انھیں عسکریت پسند گروپ لشکر طیبہ میں اپنے ہینڈلرز کے ساتھ شیئر کیا۔

قومی تفتیشی ایجنسی نے ایک دوسرے معاملے میں پرویز کو گرفتار کیا جب وہ بدھ کے روز عدالت کے روبرو پیش ہوا تھا۔ دوسرے کیس میں اسے غیر قانونی (سرگرمیاں) روک تھام ایکٹ کے تحت الزامات کا سامنا ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے محافظوں سے متعلق خصوصی نمائندہ میری لولر نے کہا کہ ’’ریاست کو اپنے انسانی حقوق کی ذمہ داریوں کا احترام کرنا چاہیے اور جہاں ان کی خلاف ورزی ہوتی ہے وہاں جواب دہ ہونا چاہیے۔‘‘

پیر کے روز ایجنسی نے اسی معاملے میں کشمیری صحافی عرفان مہراج کو بھی گرفتار کیا تھا اور یہ دعویٰ کیا تھا کہ وہ پرویز کا قریبی ساتھی ہے۔

مہراج اور پرویز دونوں سرینگر میں غیر منافع بخش مہم اور وکالت کرنے والی تنظیموں کی ایک یونین جے کے سی سی سے وابستہ ہیں۔

تفتیشی ایجنسی نے الزام لگایا ہے کہ جے کے سی سی وادی کشمیر میں دہشت گردی کی سرگرمیوں کے لیے مالی اعانت فراہم کررہی ہے اور وہ انسانی حقوق کے تحفظ کے پردے میں علیحدگی پسند ایجنڈے کی تشہیر کررہی ہے۔

تاہم لولر نے کہا کہ جے کے سی سی نے انسانی حقوق کی نگرانی کا لازمی کام انجام دیا ہے۔ انھوں نے کہا ’’انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں ان کی تحقیق اور تجزیہ بہت اہمیت کا حامل ہے۔‘‘

اقوام متحدہ کے ماہرین نے ماضی میں بھی غیر قانونی سرگرمیوں (روک تھام) ایکٹ کے بارے میں شدید خدشات کا اظہار کیا ہے۔