دہلی پولیس نے نریگا مزدوروں کے لیے سماجی کارکنوں کے پرامن احتجاج کو روک دیا: نریگا سنگھرش مورچا

نئی دہلی، مارچ 25: جمعہ کے روز قومی دیہی روزگار گارنٹی ایکٹ پر ’’جاری حملے‘‘ کے خلاف احتجاج کرنے والے کارکنوں نے یہ الزام لگایا کہ دہلی پولیس نے ان کا ایک پرامن مظاہرہ روک دیا، جو دہلی یونیورسٹی کے آرٹس فیکلٹی کے باہر منعقد کیا جارہا تھا۔

کارکنوں کے اجتماعات کے قومی پلیٹ فارم ’نریگا سنگھرش مورچا‘ نے ٹویٹر پر ایک ویڈیو شیئر کی جس میں پولیس اہلکاروں نے مظاہرین کو احتجاج کی جگہ چھوڑنے کو کہا۔ اس مظاہرے میں حصہ لینے والوں میں کارکن جین ڈریز اور ریچا سنگھ بھی شامل تھیں۔

پچھلے مہینے سے نریگا کے مزدور اور کارکن اس اسکیم سے متعلق کچھ اقدامات کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، جیسے لازمی آن لائن حاضری اور آدھار پر مبنی اجرت کی ادائیگی۔

نریگا سنگھھرش مورچا نے جمعہ کے روز کہا کہ پولیس نے دہلی یونیورسٹی کے کئی طلبا کو حراست میں لیا اور انھیں شہر کے مورس نگر سائبر سیل پولیس اسٹیشن لے گئے۔ انھوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ حکام پرامن مظاہرین کو خاموش کر رہے ہیں تاکہ وہ ان مضامین پر عوامی گفتگو نہ کر سکیں جو غریبوں کے لیے انتہائی اہم ہیں۔

نریگا سنگھرش مورچا نے ایک ٹویٹ میں پوچھا ’’کیا شہریوں کو عوامی مقام پر کسی عوامی مسئلے پر تبادلۂ خیال کا حق نہیں ہے؟ محض اپنے بنیادی حقوق کو استعمال کرنے کے لیے طلبا، مزدوروں اور کارکنوں کو حراست میں کیوں لیا جاتا ہے؟ یہ جمہوریت پر حملہ ہے۔‘‘

تاہم پولیس نے کہا ہے کہ دہلی یونیورسٹی نے اس خدشے کی وجہ سے حکام سے رابطہ کیا تھا کہ احتجاج امن اور سکون میں خلل ڈال سکتا ہے۔

پولیس نے بتایا کہ اس معاملے میں کوئی پہلی معلومات کی اطلاع درج نہیں کی گئی تھی اور گیارہ افراد جو موقع پر جمع ہوئے تھے انھیں ’’پرامن طور پر ہٹا دیا گیا۔‘‘