طالبان کے بڑھتے قبضے کے سبب ہندوستان نے افغانستان میں قندھار قونصل خانے سے اپنے عہدیداروں نکالا

نئی دہلی، جولائی 11: بھارت نے آج کہا ہے کہ اس نے افغانستان کے دوسرے بڑے شہر قندھار میں اپنے قونصل خانے سے عارضی طور پر عہدیداروں کو نکال لیا ہے، کیوں کہ امریکی افواج کے انخلا کے دوران طالبان کی افواج نے ملک بھر کے علاقوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کی ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم بگچی نے ایک بیان میں کہا ’’قندھار شہر کے قریب شدید جنگ کے سبب، ہندوستانی اہلکاروں کو فی الحال واپس بلا لیا گیا ہے۔ ہندوستان افغانستان میں بدلتی ہوئی سلامتی کی صورت حال پر کڑی نظر رکھ رہا ہے۔ ہمارے اہلکاروں کی حفاظت اور سیکیورٹی سب سے اہم ہے۔‘‘

بگچی نے اس سے انکار کیا کہ بھارت نے قندھار میں اپنے قونصل خانے میں کام بند کردیا تھا۔ ترجمان نے مزید کہا ’’میں اس بات پر زور دینا چاہتا ہوں کہ جب تک صورت حال مستحکم نہ ہوجائے یہ ایک مکمل طور پر عارضی اقدام ہے۔ قونصل خانہ ہمارے مقامی عملے کے ممبروں کے ذریعے کام جاری رکھے ہوئے ہے۔‘‘

اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستانی فضائیہ کی خصوصی پرواز کے ذریعے 50 سفارت کاروں اور عملے کے دیگر ممبروں کو واپس لایا گیا ہے۔ تاہم ترجمان نے اس اعدادوشمار کی تصدیق نہیں کی ہے۔

معلوم ہو کہ جمعہ کے روز روس میں طالبان عہدیداروں کے ایک وفد نے کہا تھا کہ انھوں نے افغانستان کے تقریباً 85 فیصد علاقے پر قابو پالیا ہے۔ حالں کہ اس دعویٰ کی افغان حکومت نے تردید کی ہے اور اسے پروپیگنڈا مہم قرار دیا ہے۔

اس کے بعد ماسکو میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں ہندوستانی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا تھا کہ افغانستان میں واقعات کی تبدیلی پر ہندوستان کو تشویش ہے۔

گذشتہ ہفتے ہندوستانی سفارت خانے نے افغانستان کا دورہ اور وہاں قیام اور کام کرنے والے تمام شہریوں سے کہا تھا کہ وہ ملک کے مختلف حصوں میں بڑھتے ہوئے تشدد کے واقعات کی وجہ سے انتہائی احتیاط برتیں اور ہر قسم کے غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔