اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے طالبان پر زور دیا کہ وہ افغانستان میں خواتین پر عائد پابندیاں واپس لیں

نئی دہلی، دسمبر 28: بھارت کی صدارت میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے منگل کے روز کہا کہ وہ ان رپورٹس سے بہت پریشان ہے کہ طالبان نے افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے لیے یونیورسٹیوں تک رسائی پر پابندی لگادی ہے۔

پچھلے ہفتے طالبان نے ملک میں تمام طالبات کے لیے یونیورسٹی کی تعلیم پر غیر معینہ مدت کے لیے پابندی لگانے کا حکم دیا تھا۔ طالبان انتظامیہ نے تمام مقامی اور بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں سے بھی کہا تھا کہ وہ اپنی خواتین ملازمین کو کام پر آنے سے روکیں۔

منگل کو ایک بیان میں 15 رکنی سلامتی کونسل نے کہا کہ یہ پابندی ’’انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے احترام کے لیے بڑھتے ہوئے تعطل کی نمائندگی کرتی ہے۔‘‘ اس نے افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کی مکمل، مساوی اور بامعنی شرکت پر زور دیا۔

سلامتی کونسل نے طالبان پر زور دیا کہ وہ اسکول دوبارہ کھولیں اور اس طرح کی پالیسیوں اور احکام کو فوری طور پر واپس لیں۔

بین الحکومتی ادارے نے طالبان حکمرانوں کی جانب سے تمام این جی اوز سے خواتین کے عملے کو کام کرنے سے روکنے کے لیے کہنے کے بارے میں بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اس پابندی سے اقوام متحدہ سمیت ملک میں انسانی بنیادوں پر کارروائیوں پر اہم اور فوری اثر پڑے گا۔

اے ایف پی نے رپورٹ کیا کہ کم از کم پانچ عالمی امدادی گروپس نے افغانستان میں اپنی کارروائیاں معطل کر دی ہیں، کیوں کہ وہ خواتین عملے کے بغیر اپنے پروگرام نہیں چلا سکتے تھے۔

گذشتہ سال اگست میں طالبان کے افغانستان پر کنٹرول کے بعد طالبان نے دعویٰ کیا تھا کہ خواتین کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہیں کیا جائے گا۔

سلامتی کونسل نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ پابندیاں طالبان کی جانب سے افغان عوام کے ساتھ کیے گئے وعدوں کے ساتھ ساتھ عالمی برادری کی توقعات سے متصادم ہیں۔