یوپی حکومت نے ڈاکٹر کفیل خان کے خلاف دوبارہ انکوائری کا حکم واپس لے لیا

نئی دہلی، اگست 8: پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق اتر پردیش حکومت نے الہ آباد ہائی کورٹ کو بتایا کہ ڈاکٹر کفیل خان کے بارے میں دوبارہ انکوائری کا حکم واپس لے لیا گیا ہے۔

کفیل خان، بابا راگھو داس میڈیکل کالج اینڈ ہسپتال میں ماہر امراض اطفال تھے، جہاں 2017 میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے 63 بچوں کی موت ہو گئی تھی۔اس واقعے کے بعد انھیں ان کے عہدے سے معطل کر دیا گیا تھا اور طبی غفلت، بدعنوانی اور ڈیوٹی سے لاپروائی کے الزام میں نو ماہ جیل میں ڈال دیا گیا تھا۔

ستمبر 2019 میں اتر پردیش حکومت نے خان کو تمام الزامات سے بری کردیا تھا اور زندگی بچانے میں ہر ممکن کوشش کرنے پر ان کی تعریف کی تھی۔ بحران کے دوران ڈاکٹر خان نے بتایا کہ انھوں نے اپنے پیسوں سے آکسیجن سلینڈر خریدے ہیں اور اپنے نیٹ ورک کے ذریعے مزید سپلائی کے انتظامات کیے ہیں۔

ایک درخواست میں خان نے ان کی معطلی اور ڈسپلنری اتھارٹی کے 24 فروری 2020 کے حکم کو چیلنج کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ ان کے خلاف دوبارہ انکوائری کی جائے۔

جمعہ کو کارروائی کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل منیش گوئل نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ ڈسپلنری اتھارٹی کا حکم واپس لے لیا گیا ہے اور کوشش کی جائے گی کہ تین ماہ کے عرصے میں خان کے خلاف کارروائی ختم کی جائے۔

29 جولائی کو جسٹس یشونت ورما نے اترپردیش میں آدتیہ ناتھ کی قیادت والی حکومت سے کہا تھا کہ خان کو چار سال سے زائد عرصے کے لیے اسپتال سے معطل کیے جانے کی وضاحت کرنے کو کہا تھا۔ جج نے نوٹ کیا ’’ڈسپلنری اتھارٹی کی جانب سے مزید کارروائی کرنے میں تاخیر کی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔‘‘

اس کیس کی اگلی سماعت 10 اگست کو ہوگی۔

خان کو گزشتہ سال جنوری میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے دوران مبینہ طور پر اشتعال انگیز تبصرہ کرنے کے الزام میں بھی گرفتار کیا گیا تھا۔ انھیں قومی سلامتی ایکٹ کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔ پھر الہ آباد ہائی کورٹ کی جانب سے نظربندی کے حکم کو کالعدم قرار دینے کے بعد ڈاکٹر خان کو ستمبر 2020 میں رہا کیا گیا۔