زرعی قوانین مخالف احتجاج پورے ہندوستان میں پھیلے گا، 40 لاکھ ٹریکٹروں کی ریلی نکالیں گے: بی کے یو

نئی دہلی، فروری 10: بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے منگل کے روز کہا کہ زرعی قوانین کے خلاف احتجاج جاری رہے گا اور یہ پورے ہندوستان میں پھیلایا جائے گا۔ انھوں نے ہریانہ کے کروکشیتر ضلع میں کسانوں کی ’’مہاپنچایت‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے یہ بیان دیا۔

انڈیا ٹوڈے کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے ٹکیت نے کہا ’’اب 4 لاکھ ٹریکٹر نہیں بلکہ 40 لاکھ ٹریکٹروں کی ریلی نکالی جائے گی۔‘‘

انھوں نے نیوز چینل کو بتایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اپنی زندگی میں کبھی بھی کسی احتجاج میں شامل نہیں رہے اور نہ ہی وہ ’’آندولن جیویوں‘‘ کے مسائل سمجھتے ہیں۔ ٹکیت مودی کے ذریعہ راجیہ سبھا میں استعمال کی جانے والی اصطلاح کا حوالہ دے رہے تھے جہاں وزیر اعظم نے مظاہرین پر ایک نئے زمرے کے لوگوں کا لیبل لگایا تھا جو ’’احتجاج کی وجہ سے ہی زندہ رہتے ہیں‘‘۔

مودی نے پیر کو کہا تھا کہ کچھ لوگ ہر طرح کے مظاہروں میں کودتے ہیں، چاہے وہ وکلا کا احتجاج ہو یا طلبا یا سماجی کارکنوں کا۔ وہ ایسے حیوان ہیں جو احتجاج کر کے ہی زندہ رہتے ہیں۔

منگل کو انٹرویو کے دوران کسان رہنما نے اس بات کی بھی نشان دہی کی کہ آزادی پسند جنگجو بھگت سنگھ اور یہاں تک کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر رہنما لال کرشن اڈوانی بھی احتجاجوں کا حصہ رہے ہیں۔

ٹکیت نے اپنے پہلے بیان کا اعادہ کیا کہ کسانوں کا احتجاج 2 اکتوبر، مہاتما گاندھی کی یوم پیدائش تک جاری رہے گا۔ انھوں نے کہا ’’لیکن اس کے بعد بھی احتجاج ختم نہیں ہوگا۔ کسان شفٹوں میں احتجاجی مظاہروں کی طرف لوٹتے رہیں گے۔‘‘

پی ٹی آئی کے مطابق ٹکیت نے یوم جمہوریہ کے دن ہونے والے تشدد کے بعد متعدد ’’مہا پنچایتیں‘‘ منعقد کی ہیں، جن سے کسانوں کی تحریک کو بحال کرنے میں مدد مل رہی ہے جو مذکورہ واقعے کے بعد مسائل کا شکار ہوگئی تھی۔

ٹکیت نے یہ الزام بھی لگایا ہے کہ کسانوں کو علاقائی خطوط پر تقسیم کرنے کی کوششیں بھی کی جارہی ہیں۔

پی ٹی آئی کے مطابق انھوں نے کہا کہ ’’وہ آپ کو ہریانہ اور پنجاب، ہندو اور مسلم، سکھ اور غیر سکھ کے خطوط پر تقسیم کرنے کی کوشش کریں گے۔ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا احتجاج ملک بھر میں ہے اور یہ صرف پنجاب یا ہریانہ تک محدود نہیں ہے۔‘‘

انھوں نے مزید کہا کہ ہم ایک طویل جدوجہد کے لیے تیار ہیں اور کسانوں کی حمایت کے لیے دیگر ریاستوں کا دورہ کریں گے۔