الیکشن کمیشن کسی سیاسی پارٹی کا نام نہیں بدل سکتا: ادھو ٹھاکرے

نئی دہلی، جولائی 10: شیوسینا (ادھو بالا صاحب ٹھاکرے) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے پیر کو کہا کہ الیکشن کمیشن کسی پارٹی کو انتخابی نشان الاٹ کر سکتا ہے لیکن اس کا نام تبدیل کرنے کا اختیار اس کے پاس نہیں ہے۔

ٹھاکرے نے کہا ’’شیوسینا نام میرے دادا نے دیا تھا، الیکشن کمیشن یہ نام کیسے بدل سکتا ہے؟ میں کسی کو پارٹی کا نام چرانے کی اجازت نہیں دوں گا۔‘‘

شیوسینا گذشتہ سال جون میں اس وقت الگ ہو گئی جب ایکناتھ شندے نے ٹھاکرے کی قیادت کے خلاف قانون سازوں کے ایک گروپ کی طرف سے بغاوت کی، جو مہاراشٹر کی پچھلی حکومت کے خاتمے کا سبب بنی جو شیوسینا، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی اور کانگریس کے اتحاد میں چلائی گئی تھی۔

حقیقی شیوسینا ہونے کا دعویٰ کرنے والے دونوں دھڑوں نے پارٹی کے نام اور انتخابی نشان کے لیے الیکشن کمیشن سے رجوع کیا تھا۔

17 فروری کو پولنگ پینل نے شندے دھڑے کو حقیقی شیوسینا کے طور پر تسلیم کیا اور پارٹی کا نام اور کمان اور تیر کا نشان ان کے گروپ کو الاٹ کیا۔

ٹھاکرے کے دھڑے کو بھڑکتی ہوئی مشعل کا نشان الاٹ کیا گیا اور اسے شیو سینا (ادھو بالاصاحب ٹھاکرے) کا نام دیا گیا۔

ٹھاکرے نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ پیر کو چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس پی ایس نرسمہا کی بنچ نے کہا کہ اس معاملے کی سماعت 31 جولائی کو ہوگی۔

دریں اثنا ٹھاکرے نے بھارتیہ جنتا پارٹی پر دیگر سیاسی جماعتوں کو ’’تقسیم‘‘ کرنے کا الزام لگایا۔

انھوں نے بی جے پی سے یہ بھی پوچھا کہ اسے دوسری پارٹیوں کو تقسیم کرنے کی ضرورت کیوں ہے جب اس کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس ’’دنیا کا نمبر ایک وزیر اعظم‘‘ ہے۔

ٹھاکرے نے کہا ’’آپ شیو سینا کو چوری کر رہے ہیں، آپ نے این سی پی [نیشنلسٹ کانگریس پارٹی] کو بھی چرایا ہے اور آپ کل کوئی اور چوری کریں گے۔ آپ جو ملک کا ہے اسے بیچ دیتے ہیں اور جو دوسروں کا ہے اسے لوٹتے ہیں۔‘‘

پیر کو ٹھاکرے نے بی جے پی پر الزام لگایا کہ وہ انتخابات سے قبل لوگوں کی توجہ ہٹانے کے لیے متنازعہ مسائل اٹھا رہی ہے۔

مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ نے کہا ’’اب وہ یکساں سول کوڈ کا مسئلہ لے کر آئے ہیں اور انتخابات جیتنے کی کوشش میں لوگوں کو الجھاتے ہیں، اور پھر انتخابات ختم ہونے کے بعد اس معاملے کو ایک طرف چھوڑ دیتے ہیں۔‘‘