’’ہمارے معاملے میں مداخلت نہ کریں‘‘، منی پور کے وزیر اعلیٰ بیرن سنگھ نے میزورم کے وزیراعلیٰ کی کوکیوں کے لیے یکجہتی ریلی میں شرکت کے بعد کہا

نئی دہلی، جولائی 27: منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ نے بدھ کے روز میزورم کے اپنے ہم منصب زورمتھنگا سے کہا کہ وہ کسی دوسری ریاست کے اندرونی معاملے میں مداخلت نہ کریں۔

یہ بیان، زورمتھنگا کے تشدد سے متاثرہ منی پور میں کوکیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ایزول میں منعقدہ ایک ریلی میں شرکت کے ایک دن بعد آیا ہے۔

منی پور میں 3 مئی سے کوکی اور اکثریتی میتی برادریوں کے درمیان نسلی جھڑپیں ہو رہی ہیں۔ تشدد اور آتش زنی کے بڑے پیمانے پر واقعات ریاست میں بحران کو مزید گہرا کر رہے ہیں۔ اب تک 140 سے زائد افراد ہلاک اور 60,000 کے قریب اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔

یہ تشدد اس وقت شروع ہوا جب ہزاروں افراد نے آل ٹرائبل اسٹوڈنٹس یونین آف منی پور کے ذریعہ منعقدہ ایک احتجاجی مارچ میں شرکت کی تاکہ اکثریتی میتی کمیونٹی کو شیڈول ٹرائب کے زمرے میں شامل کرنے کے مطالبے کی مخالفت کی جاسکے۔

میزورم حکومت منی پور سے فرار ہونے والے تقریباً 13,000 کوکی لوگوں کو پناہ دے رہی ہے۔

بدھ کو سنگھ نے کہا کہ منی پور میں لڑائی حکومت اور ان لوگوں کے درمیان ہے جو ’’ریاست میں پرامن بقائے باہمی کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

انھوں نے کہا ’’کشیدگی اس وقت شروع ہوئی جب ریاستی حکومت نے منشیات فروشوں کے خلاف کارروائی شروع کی۔ منی پور حکومت کوکی برادری کے خلاف نہیں ہے، جو ریاست میں رہ رہے ہیں۔‘‘

انھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ بدھ کو ایزول میں ہونے والی ریلی میں ان کے خلاف نازیبا نعرے لگائے گئے۔

منی پور کے کئی کوکی گروپوں نے سنگھ پر الزام لگایا ہے کہ وہ پرتشدد میتی گروپوں کی سرپرستی کر رہے ہیں، جو مئی سے ریاست میں تشدد کے کئی واقعات میں مبینہ طور پر ملوث ہیں۔ منی پور میں کئی اپوزیشن لیڈروں اور یہاں تک کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایم ایل ایز نے بھی سنگھ کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے، جن کا تعلق میتی کمیونٹی سے ہے۔