تین ہزار سے زائد لوگوں  کی صدر جمہویہ سے منی پور کا دورہ کرنے اور انصاف کو یقینی بنانے کی اپیل

نیشنل الائنس آف پیپلز موومنٹس (این اے پی ایم)  کے ذریعہ مسودہ تیار کیا گیاجس میں صدر جمہوریہ سے منی پور کا دورہ کرنے اور قبائلی خواتین کے ساتھ انصاف کو یقینی بنانے کی اپیل کی گئی ہے

بنگلورو،نئی دہلی،27 جولائی :۔

منی پور میں خواتین کو برہنہ کر کے پریڈ کرانے کے ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد پوری دنیا میں ہنگامہ جاری ہے ،اپوزیشن جماعتیں مسلسل وزیر اعظم سے پارلیمنٹ میں جواب دینے کے لئے احتجاج کر رہی ہیں مگر منی پور کے حالات معمول پر نہیں آ رہے ہیں ۔منی پور میں اب بھی جھڑپیں اور تشدد کا سلسلہ جاری ہے ۔ دریں اثنا مختلف شعبہائے زندگی  سے تعلق رکھنے والے 3,200 سے زائد افراد نے 24 جولائی کو ایک یادداشت پر دستخط کیے، جس میں صدر جمہوریہ  سے اپیل کی گئی ہے کہ  وہ شمال مشرقی   ریاست منی پور میں نسلی بحران کو ختم کرنے کے لیے "فوری مداخلت” کریں۔

انڈیا ٹو مارو کی رپورٹ کے مطابق یادداشت کا مسودہ ہم خیال ماہرین تعلیم، فنکاروں، ریٹائرڈ بیوروکریٹس اور ملک بھر میں سینکڑوں تحریکوں اور تنظیموں کی نمائندگی کرنے والے متعلقہ شہریوں کی فیڈریشن نیشنل الائنس آف پیپلز موومنٹس (این اے پی ایم) نے تیار کیا تھا ۔

قبائلی برادری سے تعلق رکھنے والی ملک کی پہلی  خاتون  صدر کو مخاطب کرتے ہوئے اپیل میں کہا گیا ہے کہ  "ہم آپ سے درخواست کرتے ہیں کہ ریاست کا دورہ کریں اور تمام متاثرہ لوگوں، خاص طور پر کوکی زو خواتین، جنہیں انتہائی جسمانی، ذہنی اور جنسی تشدد کا سامنا کرنا پڑا ہے، کو انصاف کی یقین دہانی کرائیں،”

دستخط کنندگان چاہتے ہیں کہ صدر مملکت مرکزی وزیر داخلہ اور منی پور کے وزیر اعلیٰ سے فوری طور پر مستعفی ہونے کو کہیں، اور ریاست میں امن و امان برقرار رکھنے میں "ان کی زبردست ناکامی” کی اخلاقی اور قانونی ذمہ داری لیتے ہوئے استعفیٰ لیں  ۔

یہ اپیل سوشل میڈیا پر دو کوکی خواتین کی برہنہ حالت میں سرعام پریڈ کرنے کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد کی گئی۔ 4 مئی کا واقعہ منی پور میں انٹرنیٹ بند ہونے کی وجہ سے 19 جولائی کو سرخیوں میں آیا تھا۔جیسوٹ فادر سیڈرک پرکاش کی سربراہی میں چلنے والی تحریک نے صدر  جمہوریہ سے اپیل کی ہ وہ تمام عہدیداروں کی جوابدہی کو یقینی بنائیں اور فساد زدہ ریاست میں امن و انصاف کی بحالی کو یقینی بنائیں۔میمورنڈم کی ایک کاپی چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی   چندرچوڑ کو بھی سونپ دیا گیا۔ اس معاملے میں مداخلت کرنے پر سپریم کورٹ کی تعریف کی گئی ہے ، جس کے بعد حکومت نے اس پر مثبت جواب دیا ہے۔

میمورنڈم میں کہا گیا، ’’ہم چیف جسٹس آف انڈیا کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے ایک سخت بیان جاری کیا جس میں فوری کارروائی اور منی پور میں امن بحال کرنے کا مطالبہ کیا گیا‘‘۔خیا ل رہے کہ  عدالت نے خبردار کیا تھاکہ اگر حکومت منی پور پر کارروائی کرنے میں ناکام رہی تو عدالت خود کارروائی کرے گی۔

اپیل میں مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے کردار کی مذمت کی گئی، جو نہ صرف تین ماہ سے جلتی ہوئی ریاست میں معمولات کو بحال کرنے میں ناکام رہی ہیں، بلکہ اس نے نسلی کشیدگی کو بھی گہرا کیا ہے اور اکثریتی تشدد کو ہوا دی ہے، جس سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔ پیل میں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ دو کوکی خواتین کی برہنہ پریڈ اور ہجوم کے ذریعہ جنسی زیادتی کے 60 دن بعد بھی مجرم آزاد گھوم رہے ہیں۔