دہلی ہائی کورٹ نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے سابق سربراہ ای ابو بکر کی گھر پر نظر بندی کی درخواست مسترد کر دی

نئی دہلی، دسمبر 19: دہلی ہائی کورٹ نے پیر کو پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے سابق سربراہ ای ابوبکر کی طرف سے دائر اس درخواست کو مسترد کر دیا جس میں ان کی خراب صحت کے پیش نظر انھیں جیل کے بجائے گھر میں نظر بند کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

ای ابوبکر کو نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی نے 22 ستمبر کو اب کالعدم قرار دی گئی تنظیم کے خلاف ملک گیر کریک ڈاؤن کے دوران گرفتار کیا تھا۔

قومی تحقیقاتی ایجنسی نے ابوبکر کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 120B (مجرمانہ سازش) اور 153A (مذہب کی بنیاد پر گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا) اور غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ اور قومی تحقیقاتی ایجنسی ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

ہائی کورٹ میں اپنی درخواست میں ابو بکر نے کہا کہ انھیں کینسر ہے اور پارکنسنز کی بیماری کی بھی تشخیص ہوئی ہے، جس کے لیے فوری طبی نگرانی کی ضرورت ہے۔ تاہم جسٹس سدھارتھ مردول اور تلونت سنگھ کی ڈویژن بنچ نے ابوبکر کو خرابی صحت کی بنیاد پر گھر پر نظر بند کرنے کی اجازت سے انکار کر دیا۔

عدالت نے کہا ’’جب آپ طبی ضمانت مانگ رہے ہیں تو ہم آپ کو آپ کے گھر کیوں بھیجیں؟ ہم آپ کو اسپتال بھیج دیں گے۔‘‘

ججوں نے کہا کہ گھر میں نظربندی کا قانون میں کوئی بندوبست نہیں ہے اور ہدایت کی کہ ابوبکر کو 22 دسمبر کو اونکوسرجری کے جائزے کے لیے حراست میں ہی آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز بھیج دیا جائے۔

ہائی کورٹ نے ابوبکر کے بیٹے کو بھی کینسر کے علاج اور مشاورت کے لیے ان کے ساتھ جانے کی اجازت دی۔