کورونا وائرس: دہلی ہائی کورٹ نے شہر کے اسپتالوں سے اپنے آکسیجن پلانٹس لگانے کو کہا

نئی دہلی، مئی 20: بار اینڈ بنچ کی خبر کے مطابق دہلی ہائی کورٹ نے آج کہا کہ شہر کے اسپتالوں کو کوویڈ 19 وبائی امراض کے ’’تلخ تجربے‘‘ سے سبق لیتے ہوئے اپنے خود کے آکسیجن پلانٹس لگانے چاہئیں۔ عدالت نے کہا کہ 100 یا زیادہ بیڈ والے بڑے اسپتالوں کو اپنی ضرورت سے کم از کم دو گنا زیادہ کی صلاحیت والے آکسیجن پلانٹس لگانے چاہئیں، جب کہ 50-100 بستروں والے ہسپتالوں اور نرسنگ ہومز کو بھی اپنی معمول کی ضرورت پوری کرنے کے لیے آکسیجن پلانٹ لگانے چاہئیں۔

عدالت نے کہا کہ ان ہدایات پر تمام اسپتالوں کی طرف سے تعمیل ہونی چاہیے، جن میں دہلی حکومت، مرکزی حکومت یا میونسپل کارپوریشنوں کے ذریعے قائم کیے گئے نئے اسپتال بھی شامل ہیں۔

عدالت نے کہا کہ اگرچہ وبائی مرض ’’ایک صدی میں ایک بار کے واقعے‘‘ کی حیثیت سے ہے، لیکن آکسیجن پلانٹس لگانے سے طبی آکسیجن کے لیے بیرونی ذرائع پر انحصار کم کرنے میں کافی حد تک مدد ملے گی تاکہ مستقبل میں بھی ایسی ہی صورت حال پیدا ہونے سے بچا جاسکے۔

لائیو لاء ڈاٹ اِن کے مطابق مرکز اور دہلی حکومت کی جانب سے آکسیجن پریشر سوئنگ اڈورپشن پلانٹس کی تنصیب سے متعلق عدالت کو آگاہ کرنے کے بعد جسٹن وپن سنگھی اور جسمیت سنگھ کے بنچ نے ان خیالات کا اظہار کیا۔

بنچ نے 27 مئی تک اس معاملے پر اسٹیٹس رپورٹ طلب کی اور دہلی ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور شہر کی میونسپل کارپوریشنوں سے کہا کہ وہ اپنے معیارات میں نرمی لائیں، تاکہ آکسیجن پلانٹس کو اسپتالوں میں الاٹ کی جانے والی پارکنگ کی جگہوں کو متاثر کیے بغیر لگایا جاسکے۔

عدالت نے اپنے ایمیکس کیوری سینئر ایڈوکیٹ راج شیکھر راؤ کو میونسپل کارپوریشنوں کے چیئرپرسنوں، ڈی ڈی اے کے چیئرمین اور 100 بستر یا اس سے زیادہ بیڈز والے ہسپتالوں کے نمائندوں سے اس معاملے پر بات کرنے کے لیے ایک اجلاس طلب کرنے کا حکم بھی دیا۔

اس ماہ کے شروع میں بمبئی ہائی کورٹ نے بھی تجویز پیش کی تھی کہ نجی اسپتالوں کو جان بچانے والی گیس کی مانگ سے نمٹنے کے لیے خود اپنے آکسیجن پلانٹ لگانے چاہئیں۔