’’بی جے پی کا آپریشن لوٹس بری طرح ناکام ہوا‘‘، اروند کیجریوال نے اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ جیتنے کے بعد کہا

نئی دہلی، ستمبر 1: عام آدمی پارٹی نے جمعرات کو ریاستی اسمبلی میں دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی طرف سے پیش کردہ اعتماد کا ووٹ جیت لیا۔

اسمبلی میں موجود تمام اراکین اسمبلی نے تحریک اعتماد کے حق میں ووٹ دیا۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے اراکین اسمبلی ایوان کے ویل (کنویں) میں داخل ہوئے اور بعد میں انھیں اسمبلی سے باہر کر دیا گیا۔ اس کے بعد ان ممبران اسمبلی نے اسمبلی کے باہر احتجاج کیا اور کیجریوال کا پتلا جلایا۔

ووٹنگ سے پہلے دہلی کے وزیر اعلیٰ نے اپنے اس الزام کو دہرایا کہ بی جے پی نے ان کے 40 ایم ایل ایز کو پارٹی بدلنے کے لیے 20 کروڑ روپے کی پیشکش کی ہے۔

انھوں نے اسمبلی کو بتایا ’’ہمارا ایک بھی ایم ایل اے نہیں بدلا اور بی جے پی کا آپریشن لوٹس بری طرح ناکام ہوا۔‘‘

آپریشن لوٹس ایک اصطلاح ہے جس کا استعمال بی جے پی کی جانب سے حزب اختلاف کی جماعتوں کو توڑنے کی مبینہ کوششوں کے لیے کیا جاتا ہے۔

کیجریوال نے کہا کہ ’’بی جے پی کا خیال ہے کہ کسی کو بھی خریدا جا سکتا ہے، لیکن اے اے پی ممبران اسمبلی کو اس طرح سے لالچ میں نہیں لایا جا سکتا۔‘‘

دہلی کے وزیر اعلیٰ نے منگل کو اعتماد کی تحریک پیش کی تھی۔ کیجریوال نے اس وقت اسمبلی میں کہا تھا ’’اس کے ذریعے ہم یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ ہر ایک اے اے پی ایم ایل اے کٹر ایماندار ہے۔ اور یہ کہ ان کا [بی جے پی کا] ’آپریشن لوٹس‘ دوسری ریاستوں میں کامیاب ہو سکتا ہے لیکن دہلی میں نہیں۔‘‘

دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا 22 اگست کو غیر قانونی طور پر پارٹی توڑنے کے الزامات اٹھانے والے پہلے شخص تھے۔ یہ پیش رفت اس کے کچھ دن بعد ہوئی تھی جب مرکزی تفتیشی بیورو نے قومی دارالحکومت کی ایکسائز پالیسی میں مبینہ بدعنوانی کے ایک معاملے میں ان کے گھر پر چھاپہ مارا تھا۔

سسودیا نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی نے ان کے خلاف مقدمات ختم کرنے اور پارٹی کا وزیر اعلیٰ امیدوار بنانے کی پیشکش کے ساتھ ان سے رابطہ کیا۔

بی جے پی نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے عام آدمی پارٹی پر اپنی حکومت کی بدعنوانی سے توجہ ہٹانے کا الزام لگایا۔ وہ دیگر موضوعات کے علاوہ نئی دہلی میں کلاس رومز کی تعمیر اور ایکسائز پالیسی پر سینٹرل ویجیلنس کمیشن کی رپورٹ پر بحث کا مطالبہ کر رہی ہے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق پارٹی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ یہ تحریک اعتماد کیجریوال کی تشہیر حاصل کرنے کی کوشش تھی۔

رنویر سنگھ بیدھوری نے منگل کو اسمبلی میں کہا تھا ’’آپ کے پاس 70 میں سے 62 ایم ایل اے ہیں… اس تحریک کی کیا ضرورت ہے؟ سچ چھپانے کے لیے یہ ایک پبلسٹی اسٹنٹ ہے۔‘‘