دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر نے کیجریوال حکومت کے ذریعے بسوں کی خریداری کی سی بی آئی جانچ کی سفارش کی

نئی دہلی، ستمبر 11: دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ نے 2019 اور 2020 میں دہلی حکومت کی طرف سے 1,000 لو فلور بسوں کی خریداری میں مبینہ بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لیے ایک تجویز سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن کو بھیجی ہے۔

جولائی میں لیفٹیننٹ گورنر کے دفتر کو بسوں کی خریداری میں بے ضابطگیوں کا الزام لگانے والی ایک شکایت موصول ہوئی تھی۔ اس میں ٹینڈرنگ اور بسوں کی خریداری سے متعلق کمیٹی کے چیئرمین کے طور پر دہلی کے وزیر برائے ٹرانسپورٹ کی تقرری میں بدعنوانی اور بے ضابطگی کا الزام لگایا گیا ہے۔

شکایت میں یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ DIMTS – دہلی انٹیگریٹڈ ملٹی موڈل ٹرانزٹ سسٹم – کی تقرری اس ٹینڈر کے لیے بولی کے انتظام کے مشیر کے طور پر ’’غلط کاموں کو آسان بنانے‘‘ کے مقصد سے کی گئی تھی۔

جولائی میں یہ شکایت لیفٹیننٹ گورنر نے دہلی کے چیف سکریٹری نریش کمار کو تبصرے کے لیے بھیجی تھی، جنھوں نے بعد میں ٹینڈر کے عمل میں سنگین تضادات کا الزام لگایا تھا۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق چیف سکریٹری کی رپورٹ میں کہا گیا ’’اس میں سی وی سی [سنٹرل ویجیلنس کمیشن] کے رہنما خطوط اور عام مالیاتی اصولوں کی سراسر خلاف ورزی ہے۔‘‘

شکایت کے بعد گزشتہ سال بسوں کی خریداری کا ٹینڈر منسوخ کر دیا گیا تھا۔

سی بی آئی پہلے ہی بسوں کی خریداری کے سالانہ کنٹریکٹس سے متعلق معاملے میں ابتدائی تحقیقات کر رہی ہے۔ دی انڈین ایکسپریس کے مطابق سکسینہ نے اب اس شکایت کو پہلے سے تحقیقات کے تحت جمع کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

یہ پیش رفت ان الزامات کے سلسلے میں تازہ ترین ہے جو عام آدمی پارٹی اور سکسینہ نے ایک دوسرے کے خلاف لگائے ہیں، جب سے مؤخر الذکر نے شہر کی نئی ایکسائز پالیسی کے سلسلے میں دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

عام آدمی پارٹی کے رہنماؤں نے سکسینہ پر الزام لگایا ہے کہ وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیر قیادت مرکزی حکومت کے کہنے پر ان کی حکومت سے ’’سیاسی انتقام‘‘ لے رہے ہیں۔

انھوں نے سکسینہ پر یہ بھی الزام لگایا ہے کہ وہ 2016 میں کھادی اینڈ ولیج انڈسٹری کمیشن کے چیئرپرسن کے طور پر اپنی مدت کے دوران 1,400 کروڑ روپے کے گھوٹالے میں ملوث تھے اور اپنی بیٹی کو ممبئی میں کھادی لاؤنج کے لیے انٹیریئر ڈیزائننگ کا معاہدہ پیش کرتے تھے۔

دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور کئی عام آدمی پارٹی کے لیڈروں کو ہتک عزت کا نوٹس بھیجا ہے۔

اتوار کو عآپ لیڈر سوربھ بھردواج نے الزام لگایا کہ سکسینہ اپنی ہی بدعنوانی سے توجہ ہٹانے کے لیے انکوائری کا حکم دے رہے ہیں۔

بھردواج نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا ’’بسیں کبھی نہیں خریدی گئیں، ٹینڈر منسوخ کر دیے گئے۔ دہلی کو زیادہ تعلیم یافتہ ایل جی کی ضرورت ہے۔ اس آدمی کو کچھ پتہ نہیں ہے کہ وہ کس چیز پر دستخط کر رہا ہے۔‘‘

وہیں بی جے پی نے اتوار کے روز دعویٰ کیا کہ کیجریوال اور بدعنوانی ایک دوسرے کے مترادف ہو گئے ہیں، اس لیے انھیں وزیر اعلیٰ کے عہدے پر برقرار رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

ایک پریس کانفرنس میں بی جے پی کے قومی ترجمان گورو بھاٹیہ نے الزام لگایا کہ عام آدمی پارٹی کی حکومت کا ہر شعبہ بدعنوان سرگرمیوں میں ملوث ہے۔

انھوں نے کہا کہ دہلی کے وزیر ٹرانسپورٹ کیلاش گہلوت کو دوستوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے دہلی ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی طرف سے بسوں کی ٹینڈرنگ اور خریداری کے لیے کمیٹی کا چیئرپرسن بنایا گیا تھا۔

دہلی بی جے پی کے سربراہ آدیش گپتا، جو کہ پریس کانفرنس میں بھی موجود تھے، نے الزام لگایا کہ کیجریوال نے کچھ کمپنیوں کے حق میں سنٹرل ویجیلنس کمیشن کے ٹینڈر رہنما خطوط کی خلاف ورزی کی۔