یوپی حکومت کے ذریعے 18 او بی سی برادریوں کو درج فہرست ذات کے طور پر مطلع کرنے کے حکم کو الہ آباد ہائی کورٹ نے منسوخ کر دیا

نئی دہلی، ستمبر 1: انڈیا ٹوڈے کی خبر کے مطابق الٰہ آباد ہائی کورٹ نے بدھ کو اتر پردیش حکومت کے ان تین احکامات کو منسوخ کر دیا جن میں دیگر پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والی 18 کمیونٹیز کو شیڈول کاسٹ کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔

چیف جسٹس راجیش بندل اور جسٹس جے جے منیر پر مشتمل بنچ نے 2016 میں اکھلیش یادو کی زیرقیادت حکومت کے تحت جاری کردہ دو نوٹیفکیشن اور 2019 میں آدتیہ ناتھ حکومت کے ذریعہ جاری کردہ ایک اور نوٹیفکیشن کو چیلنج کرنے والی مفاد عامہ کی عرضی کی اجازت دی۔

ججوں نے کہا کہ آئین کی دفعہ 341 کے تحت درج فہرست ذاتوں کی فہرست میں تبدیلی کا حق صرف پارلیمنٹ کو ہے۔ ہائی کورٹ نے مزید کہا کہ آئین مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو اس فہرست کو تبدیل کرنے کا کوئی حق نہیں دیتا۔

انڈیا ٹوڈے کے مطابق اتر پردیش حکومت نے ماجھور، کہار، کشیپ، کیوت، ملاہ، نشاد، کمہار، پرجاپتی، دھیور، بند، بھر، راج بھر، دھیمان، باتھم، تورہا، گوڈیا، مانجھی اور مچوا پسماندہ برادریوں کو درج فہرست ذات کے زمرے میں شامل کیا تھا۔

سماج وادی پارٹی نے کہا کہ 18 انتہائی پسماندہ برادریوں کو دیا گیا ریزرویشن عدالت میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کی غیر موثر کارروائی کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا ہے۔

پارٹی نے کہا ’’بی جے پی نے بھی ان ذاتوں کو لالی پاپ دیا لیکن اپنا وعدہ پورا نہیں کیا۔ یہ 18 انتہائی پسماندہ ذاتوں کے ساتھ مکمل دھوکہ ہے۔ کہاں ہیں وہ بی جے پی لیڈر جو پسماندہ ذاتوں کی سیاست کرتے ہیں اور ان کے اتحادیوں کے لیڈر؟ اس پسماندہ ذات مخالف قدم کے لیے بی جے پی حکومت سے جواب درکار ہے۔‘‘