سی بی آئی کی کارروائی کا اصل نشانہ اروند کیجریوال ہیں، منیش سسودیا نے اپنے استعفیٰ نامے میں دعویٰ کیا

نئی دہلی، مارچ 1: عام آدمی پارٹی کے لیڈر منیش سسودیا نے منگل کو دعویٰ کیا کہ ان کے خلاف مجرمانہ کارروائی کا اصل ہدف پارٹی سربراہ اروند کیجریوال ہیں۔

سسودیا نے دہلی حکومت میں وزیر کی حیثیت سے اپنے استعفیٰ نامے میں یہ دعویٰ کیا ہے۔

دہلی کے سابق نائب وزیر اعلیٰ کو اتوار کو مرکزی تفتیشی بیورو نے قومی دارالحکومت کی اب منسوخ شدہ ایکسائز پالیسی میں مبینہ بے ضابطگیوں سے متعلق ایک معاملے میں گرفتار کیا تھا۔ پیر کو دہلی کی ایک عدالت نے انھیں 4 مارچ تک سی بی آئی کی حراست میں بھیج دیا تھا۔

سسودیا اور دہلی حکومت کی کابینہ میں ان کے ساتھی ستیندر جین نے، جنھیں منی لانڈرنگ کے الزامات کا سامنا ہے، منگل کو اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا۔ پارٹی کے قومی کنوینر اور دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے ان کا استعفیٰ قبول کر لیا۔

سسودیا نے اپنے استعفیٰ نامے میں لکھا ہے کہ آٹھ سال ایمانداری سے کام کرنے کے باوجود ان پر بدعنوانی کا الزام ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان کے خلاف الزامات جھوٹے ہیں اور یہ بزدل اور کمزور لوگوں کی طرف سے رچی گئی سازش ہے جو اروند کیجریوال کی سچائی کی سیاست سے خوفزدہ ہیں۔

دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ نے کہا ’’ان کا ہدف میں نہیں بلکہ آپ [کیجریوال] ہیں کیوں کہ آج دہلی کے ساتھ ساتھ باقی ملک کے لوگ آپ کو ایک ایسے لیڈر کے طور پر دیکھتے ہیں جس کے پاس ملک کے لیے وژن ہے۔‘‘

سسودیا نے دعویٰ کیا کہ ان کے خلاف مزید مقدمات درج کرنے کی تیاری جاری ہے۔ انھوں نے کہا ’’انھوں نے مجھے آپ (کیجریوال کا) ساتھ چھوڑنے پر راضی کرنے کی بہت کوشش کی۔ جب میں ان کے سامنے نہیں جھکا تو آج انھوں نے مجھے گرفتار کر کے جیل میں ڈال دیا ہے۔‘‘

منگل کو سپریم کورٹ نے سسودیا کی گرفتاری کو چیلنج کرنے والی درخواست پر سماعت کرنے سے انکار کر دیا۔ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس پی ایس نرسمہا پر مشتمل بنچ نے کہا کہ سابق وزیر کے پاس دہلی ہائی کورٹ کے سامنے جانے کا متبادل موجود ہے۔