بی جے پی ایم پی روی کشن نے آبادی پر قابو پانے کے بل پر زور دیا

نئی دہلی، جولائی 23: بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اور اداکار روی کشن نے جمعہ کو کہا کہ وہ لوک سبھا میں آبادی پر قابو پانے سے متعلق پرائیویٹ ممبرز بل پیش کرنا چاہتے ہیں۔

این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق خود روی کشن، اتر پردیش کے گورکھپور حلقہ سے رکن پارلیمان، کے چار بچے ہیں۔

روی کشن نے کہا ’’یہ ترقی کا بل ہے۔ جس دن یہ پاس ہو جائے گا، قوم ایک ’’وشو گرو‘‘ بننے کی طرف بڑھ جائےبھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اور اداکار روی کشن نے جمعہ کو کہا کہ وہ لوک سبھا میں آبادی پر قابو پانے سے متعلق پرائیویٹ ممبرز بل پیش کرنا چاہتے ہیں۔ گی۔ میں اس بل کو صرف ترقی کے پہلو سے دیکھ رہا ہوں نہ کہ ذات یا مذہب کے۔‘‘

جمعہ کو روی کشن نے کہا کہ ہندوستان کی آبادی کو کنٹرول میں لانا ضروری ہے۔

کشن نے کہا کہ جس طرح سے آبادی بڑھ رہی ہے، ہم آبادی کے دھماکے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ ’’میں اپوزیشن سے درخواست کرتا ہوں کہ مجھے بل پیش کرنے دیں اور سنیں کہ میں ایسا کیوں کرنا چاہتا ہوں۔‘‘

کشن کا یہ بیان اس وقت آیا جب مرکزی وزیر مملکت برائے صحت بھارتی پروین پوار نے منگل کو کہا تھا کہ مرکز ہندوستان کی آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے کسی قانون سازی کے اقدامات پر غور نہیں کر رہا ہے۔

راجیہ سبھا میں ایک سوال کے جواب میں پوار نے کہا تھا کہ حکومت قومی آبادی پالیسی 2000 اور قومی صحت پالیسی 2017 کے مطابق 2045 تک ملک کی آبادی کو مستحکم کرنا چاہتی ہے۔

انھوں نے ایوان بالا کو بتایا کہ ’’آبادی میں اضافے پر لگام لگانے میں حکومت کی کوششیں کامیاب رہی ہیں۔‘‘

پوار نے نیشنل فیملی ہیلتھ سروے-5 کے نتائج کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ شرح پیدائش 2015 اور 2016 کے درمیان 2.2 سے کم ہو کر 2019 اور 2021 کے درمیان 2.0 ہو گئی ہے۔

شرح پیدائش ان بچوں کی اوسط تعداد ہے جنھیں ایک عورت اپنی زندگی میں جنم دیتی ہے۔

منگل کو پوار نے راجیہ سبھا کو یہ بھی بتایا تھا کہ جدید مانع حمل ادویات کا استعمال بڑھ کر 56.5 فیصد ہو گیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ خاندانی منصوبہ بندی کی ضرورت صرف 9.4 فیصد ہے۔

انھوں نے مزید کہا ’’لہذا حکومت کسی قانون سازی کے اقدامات پر غور نہیں کر رہی ہے۔‘‘

بی جے پی کے بہت سے لیڈروں نے پچھلے کچھ سالوں میں آبادی پر کنٹرول سے متعلق قوانین پر زور دیا ہے۔ ان کے اقدامات ہندوتوا کے اس بیانیہ پر مبنی ہیں کہ مسلمان اکثریت حاصل کرنے اور ملک میں سیاسی اقتدار پر قبضہ کرنے کے سوچے سمجھے منصوبے کے طور پر زیادہ بچے پیدا کرتے ہیں۔

تاہم حکومتی اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ مسلمانوں میں شرح پیدائش بتدریج کم ہوئی ہے اور ہندوستان میں دیگر کمیونٹیز کے مقابلے میں خطرناک حد تک زیادہ نہیں ہے۔

تاہم گزشتہ ماہ مرکزی وزیر پرہلاد سنگھ پٹیل نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ بھارت میں آبادی پر قابو پانے کے لیے جلد ہی ایک قانون آئے گا۔