بی جے پی ساڑھے سات سال تک اقتدار مٰیں رہنے کے باوجود اب بھی جواہر لعل نہرو کو ہی لوگوں کے مسائل کا ذمہ دار ٹھہرا رہی ہے: سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ

نئی دہلی، فروری 17: سابق وزیر اعظم اور کانگریس لیڈر منموہن سنگھ نے آج بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت پر سابق وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کو شہریوں کے مسائل کا ذمہ دار ٹھہرانے کا الزام لگایا۔

انھوں نے کہا کہ ’’ایک طرف عوام مہنگائی اور بے روزگاری کے مسائل سے دوچار ہیں تو دوسری طرف گزشتہ ساڑھے سات سال سے برسراقتدار موجودہ حکومت اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنے اور سدھارنے کے بجائے لوگوں کے مسائل کے لیے ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو پر الزام تراشیاں کر رہی ہے۔‘‘

یہ بیان انھوں نے 20 فروری کو ہونے والے اسمبلی انتخابات سے قبل پنجاب کے ووٹرز سے خطاب کرتے ہوئے ایک ویڈیو پیغام میں دیا۔

سنگھ نے کہا ’’مجھے لگتا ہے کہ وزیر اعظم کے عہدے کی ایک خاص اہمیت ہے۔ وزیراعظم [نریندر مودی] کو غلطیوں کو کم کرنے کے لئے تاریخ کو مورد الزام ٹھہرانے کے بجائے اپنے عہدے کے وقار کو برقرار رکھنا چاہیے۔ جب میں 10 سال وزیر اعظم رہا تو میں نے اپنے کام سے بات کی۔ میں نے دنیا کے سامنے کبھی ملک کا وقار کم ہونے نہیں دیا۔ میں نے کبھی ہندوستان کے فخر کو مجروح نہیں کیا۔‘‘

سنگھ نے یہ بھی کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کی خارجہ پالیسی ناکام ہے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ’’مجھے امید ہے کہ وزیر اعظم سمجھ گئے ہوں گے کہ خارجہ پالیسی لیڈروں کو زبردستی گلے لگانے، جھولوں پر ساتھ جھولنے یا بریانی کھلا کر نہیں چلائی جا سکتی۔‘‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’’چینی فوجی یہاں ایک سال سے زیادہ عرصے سے بیٹھے ہیں۔ پرانے دوست منہ موڑ رہے ہیں۔ یہ حکومت کچھ نہیں کر رہی۔‘‘

سنگھ ہندوستان اور چین کے درمیان سرحدی تعطل کا حوالہ دے رہے تھے جو جون 2020 میں مشرقی لداخ کی وادی گلوان میں دونوں ممالک کے فوجیوں کے درمیان جھڑپ کے بعد سے جاری ہے۔

سنگھ نے یہ بھی کہا کہ حکومت اقتصادی پالیسی بھی نہیں سمجھ پائی ہے۔

انھوں نے کہا کہ حکومت کی معاشی پالیسی میں ’’خود غرضی اور لالچ‘‘ بھری ہوئی ہے۔ سنگھ نے کہا ’’اپنے مفاد کے لیے وہ لوگوں کو تقسیم کر رہے ہیں اور انھیں آپس میں لڑنے پر مجبور کر رہے ہیں۔‘‘

انھوں نے مزید کہا کہ بی جے پی کی قوم پرستی انگریزوں کی تقسیم کرو اور حکومت کرو کی پالیسی پر مبنی ہے۔ انھوں نے کہا کہ آئینی اداروں کو کمزور کیا جا رہا ہے۔