بلقیس بانو کیس: تمام 11 مجرموں کی رہائی کے خلاف بھارت کے کئی حصوں میں مظاہرے ہوئے

نئی دہلی، اگست 28: بلقیس بانو کیس میں عصمت دری اور قتل کے مجرم تمام 11 افراد کو رہا کرنے کے گجرات حکومت کے فیصلے کے خلاف ہفتہ کو ملک کے کئی حصوں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔

مجرمو نے گجرات میں فسادات کے دوران 3 مارچ 2002 کو احمد آباد کے قریب ایک گاؤں میں بانو کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی تھی۔ وہ اس وقت 19 سال کی تھیں اور حاملہ تھیں۔ تشدد میں ان کے خاندان کے چودہ افراد بھی مارے گئے تھے، جن میں ان کی تین سالہ بیٹی بھی شامل تھی جس کا سر مجرموں نے زمین پر پٹخ دیا تھا۔

مجرموں کی رہائی کے دن سے ہی شہری سراپا احتجاج ہیں۔

کرناٹک میں، ریاست کے مختلف حصوں بشمول بنگلورو، گلبرگہ، یادگیر، داونگیرے، ہاسن، چامراج نگر، چکمگلور، بلاری، بیدر، مدھول اور باگل کوٹ ضلع میں مہلنگ پور اور بیجاپور میں ہفتہ کو احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔

بنگلورو میں فریڈم پارک سے شروع ہونے والی ریلی میں کمیونٹی کے کئی ارکان، تنظیموں اور کارکنوں نے شرکت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ بانو اور اس کے خاندان کے افراد کے ساتھ یکجہتی میں کھڑے ہیں۔

دی کوئنٹ کی خبر کے مطابق مجرموں کی معافی کے خلاف 200 لوگوں کے دستخطوں پر مشتمل ایک میمورنڈم بھی کرناٹک کے گورنر کو پیش کیا جائے گا۔

قومی دارالحکومت میں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) نے جنتر منتر پر ایک احتجاجی مظاہرہ کیا۔ پارٹی نے اس معاملے میں سزا یافتہ 11 افراد کی رہائی کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

دی کوئنٹ کے مطابق اداکارہ شبانہ اعظمی بھی جنتر منتر پر موجود تھیں اور انھوں نے مجرموں کی رہائی کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے تقریر بھی کی۔

خواتین کی مختلف تنظیموں کے ارکان نے بھی ہفتہ کو جنتر منتر پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ ان میں سے کچھ نے احتجاجی مقام پر دھرنا دیا۔

پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کی تھانے-پالگھر یونٹ کی خواتین کارکنوں نے بھی ہفتہ کو احتجاج کیا۔

تھانے کے شیواجی اسکوائر پر مظاہرین نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیر قیادت مرکزی اور گجرات حکومتوں کے خلاف نعرے لگائے۔

این سی پی خواتین کے ونگ کی صدر روتا اوہاد نے کہا ’’ان مجرموں کی رہائی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب وزیر اعظم نریندر مودی نے یوم آزادی کے موقع پر اپنی تقریر میں خواتین کو بااختیار بنانے اور ان کا احترام کرنے کی بات کی تھی۔‘‘

اتوار کی شام 5 بجے ممبئی کے کارٹر روڈ پرمانیڈ پر ایک اور احتجاج کیا جائے گا۔

وہیں ناگپور اور بھوپال میں بھی مظاہرے ہوئے ہیں۔

جمعہ کو ترنمول کانگریس کی خواتین ونگ کے ارکان مغربی بنگال میں بھی سڑکوں پر نکل آئے۔

ریاستی صحت اور خاندانی بہبود کی وزیر چندریما بھٹاچاریہ نے کہا کہ گجرات حکومت کے فیصلے نے ’’خطرناک مثال‘‘ قائم کی ہے۔

انھوں نے کہا ’’ہم شرمندہ ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی ناری شکتی اور خواتین کو عزت دینے کی بات کرتے ہیں۔ پھر بھی گجرات میں ان کی پارٹی کے اراکین اس گھناؤنے جرم کے مجرموں کو رہا کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔‘‘

پارٹی کی خواتین ونگ جمعرات سے ریاست میں بی جے پی حکومت کی ’’انتقام کی سیاست‘‘ سمیت متعدد مسائل کو لے کر مظاہرے کر رہی ہے۔

وہیں ریٹائرڈ جج جسٹس یو ڈی سالوے، جنھوں نے 2008 میں 11 افراد کو عمر قید کی سزا سنائی تھی، سینئر وکیل ریبیکا جان اور یونائیٹڈ سٹیٹس کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے بھی گجرات حکومت کے اس فیصلے پر تنقید کی ہے۔

دریں اثنا سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ ان کی رہائی کو چیلنج کرنے والی درخواست پر غور کرے گی۔

17 اگست کو ایک بیان میں بانو نے گجرات حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ ’’اس نقصان کی تلافی کرے‘‘ اور اسے بغیر کسی خوف اور امن سے جینے کا حق واپس دے۔

بانو نے پوچھا تھا ’’کسی بھی عورت کے لیے اس طرح انصاف کیسے ختم ہو سکتا ہے؟ میں نے اپنی سرزمین کی اعلیٰ ترین عدالتوں پر بھروسہ کیا۔ مجھے سسٹم پر بھروسہ تھا اور میں اپنے صدمے کے ساتھ جینا آہستہ آہستہ سیکھ رہی تھی۔ ان مجرموں کی رہائی نے مجھ سے میرا سکون چھین لیا ہے اور انصاف پر میرا یقین متزلزل کر دیا ہے۔‘‘

ہفتہ کو کرناٹک، دہلی، مہاراشٹر سمیت دیگر ریاستوں میں مظاہرے ہوئے۔ جمعہ کو مغربی بنگال میں احتجاج کیا گیا۔