الاخوان المسلمون کے قائد شیخ عبدالمجید الزندانی

ماہر ایمبریالوجی جو سیاسی و سماجی زندگی کے ساتھ ساتھ علم و تحقیق کے میدان میں بھی سرگرم تھے

ڈاکٹر مجتبیٰ فاروق ،حیدرآباد

امام أحمد بن حنبل کا مشہور قول ہے:
قولوا لأهلِ البدعِ : ”بيننا وبينكم يومُ الجنائزِ (اہل بدعت کو بتا دو کہ ہمارے اور تمہارے معاملے کا فیصلہ ہمارے جنازے کریں گے)
عالمِ اسلام کے معروف داعی ماہر قرآن اور متحرک شخصیت شیخ عبدالمجید الزندانی گزشتہ ہفتے انتقال کرگئے۔ ان کی نماز جنازہ ترکی میں کئی جگہوں پر ادا کی گئی۔ ان کے جنازے میں طیب اردوغان نے بھی شرکت کی۔شیخ زندانی سیاسی طور سے متحرک رہتے تھے اور ساتھ ہی سماجی، علمی و تحقیقی میدانوں میں بھی سرگرم عمل رہا کرتے تھے۔ العجاز العلمی ان کی فکری سرگرمیوں کا ایک کارنامہ شمار کیا جاتا ہے۔ غرض ان کی خدمات متنوع قسم کی ہیں جن کا یہاں احاطہ کرنا مشکل ہے۔ عبدالمجید الزندانی کثیرالجہات شخصیت کے مالک تھے۔ ان کی پوری عمر احیائے اسلام کے لیے وقف تھی ۔
تعلیمی احوال
عبدالمجید بن عزیز الزندانی یمن کے علاقے السیر کے ضلع الذہبی میں ۱۹۴۲ کو پیدا ہوئے۔ انہوں نے ابتدائی مذہبی تعلیم مقامی قصبے سے حاصل کی اور یہیں سے ان کی تعلیم کا با قاعدہ آغاز ہوا۔ ان کے والد انہیں علماء کی صحبت میں بھیجا کرتے تھے تاکہ وہ ان سے علم سیکھ سکیں، یہاں تک کہ وہ ان کے لیے اپنے گھر پر بھی علما کو مدعو کرتے تھے۔ اس کے بعد الزندانی نے یونیورسٹی عین الشمس، مصر میں فیکلٹی آف فارمیسی میں داخلہ لیا لیکن اس کورس کو انہوں نے ادھورا چھوڑ دیا اور جامعہ الازہر میں علوم اسلامی میں اعلیٰ ڈگری حاصل کی۔ حصول تعلیم کے بعد 1979 میں الزندانی سعودی عرب چلے گئے اور کئی سال تک وہاں مقیم رہے۔ وہاں قیام کے دوران انہوں نے سعودی عرب کے چند بڑے علماء سے ملاقات کی جن میں شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز اور شیخ محمد بن صالح العثیمین قابل ذکر ہیں۔ اس دوران انہوں نے سعودی عرب کے بیشتر اسکولوں، مساجد اور یونیورسٹیوں میں العجاز العلمی اور قرآنی معجزات سے متعلق لیکچرز دیے۔
علم الأجنہ (Embryology) کے ماہر
قرآن مجید نے بچے کی پیدائش سے پہلے جنین کی مختلف حالتوں کے بارے میں وضاحت کے ساتھ کئی جگہوں پر بیان کیا ہے۔ چنانچہ ارشاد ہے: يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِن كُنتُمْ فِي رَيْبٍ مِّنَ الْبَعْثِ فَإِنَّا خَلَقْنَاكُم مِّن تُرَابٍ ثُمَّ مِن نُّطْفَةٍ ثُمَّ مِنْ عَلَقَةٍ ثُمَّ مِن مُّضْغَةٍ مُّخَلَّقَةٍ وَغَيْرِ مُخَلَّقَةٍ لِّنُبَيِّنَ لَكُمْ ۚ وَنُقِرُّ فِي الْأَرْحَامِ مَا نَشَاءُ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى ثُمَّ نُخْرِجُكُمْ طِفْلًا (سورة الحج5:)
اے لوگو! اگر تم پھر سے زندہ ہونے کے بارے میں کسی شک میں ہو تو بے شک ہم نے تمہیں حقیر مٹی سے پیدا کیا، پھر ایک قطرے سے، پھر کچھ جمے ہوئے خون سے، پھر گوشت کی ایک بوٹی سے، جس کی پوری شکل بنائی ہوئی ہے اور جس کی پوری شکل نہیں بنائی ہوئی، تاکہ ہم تمہارے لیے واضح کریں اور ہم جسے چاہتے ہیں ایک مقررہ مدت تک رحموں میں ٹھیرائے رکھتے ہیں، پھر ہم تمہیں ایک بچے کی صورت میں نکالتے ہیں۔
اس اہم موضوع کو بہت ہی کم مسلم محقیقین ریسرچ کا موجوع بنایا ہے ۔اس سلسلے میں شیخ الزندانی نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ شیخ قرآن اور حدیث کی تعلیمات کے مطابق ایمبریا لوجی کے شعبے میں بہت دل چسپی رکھتے تھے۔ اس دل چسپی کی بنا پر انہیں کئی مشہور سائنسدانوں اور ماہرین کے ساتھ کام کرنے اور تحقیق کرنے کا موقع ملا جس کی بناء پر انہوں نے ایمبریالوجی کے بارے میں جدید سائنسی حقائق کو قرآن اور حدیث کی تعلیمات سے موازنہ کر کے قرآن اور حدیث کی چودہ سو سال قبل حقیقت کاآشکارا کیا۔ اس تعلق سے الزندانی نے ۱۹۸۰ میں کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی جدہ، سعودی عرب میں موسوئہ العجاز العلمی کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا۔
اس کے قیام کے بعد موصوف نے کئی ممالک کے سائنس دانوں سے ایمبریالوجی سے متعلق اہم تحقیقات اور حوالہ جات کی کتابیں بھیجنے کے لیے درخواست کی جس کا انہیں مثبت جواب بھی ملا اور کینیڈا سے انہیں پروفیسر ڈاکٹر کیتھمور کی لکھی ہوئی مشہور کتاب The Developing Human بھیج دی گئی۔ یہ کتاب الزندانی کو کافی مفید نظر آئی۔ اس کے مطالعہ کے بعد انہوں نے پروفیسر کیتھمور سے ملنے کا ارادہ کیا۔ انہوں نے جب پروفیسر کیتھمور سے رابطہ کیا اور انہیں مکہ آنے کی دعوت دی تو کیتھمور نے قبول کیا تاکہ ان سے جنین کے حقائق کے بارے میں مزید معلومات حاصل کر سکیں۔ کیونکہ قرآن و سنت میں جنین کے بارے میں تذکرہ آیا ہے۔ کیتھمور خود بھی ایمبریالوجی سے متعلق مزید تحقیق کرنے کے خواہش مند تھے، چنانچہ وہ سعودی عرب آئے۔ انہوں نے ساتویں سعودی میڈیکل کانفرنس میں شرکت کی۔ سعودی عرب کے شہر دمام میں ماہرین تعلیم، دانشوروں اور اسکالروں پر مشتمل سامعین کے سامنے ایک لیکچر انسانی ترقی کے عنوان پر دیا جس میں انہوں نے واشگاف الفاظ میں اعتراف کیا کہ قرآن اور سنت میں موجود جنین سے متعلق حقائق ثابت کرتے ہیں کہ محمد (ص) خدا کے رسول ہیں۔ اس کے بعد انہوں کہا کہ ’’میرے لیے یہ بات حقیقتاً بڑی خوشی کی رہی ہے کہ میں ایمبریالوجی کے بارے میں اپنی کتاب کے متن کے ساتھ اسلامی ایڈیشن کی تیاری میں شیخ عبدالمجید الزندانی کی مدد کروں گا ۔ کتاب کا متن بالکل وہی ہے جو پہلے تھا۔ البتہ اس میں انسانی جینیات سے متعلق قرآن وسنت کے بیانات کے بہت سے حوالوں کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔پہلے پہل قرآنی آیات کی درستگی اور حقانیت پر حیران رہ گیا جو ساتویں صدی عیسوی میں ایمبربیالوجی کی سائنس کے مستقل بنیادوں پر استوار ہونے سے پہلے محفوظ کیے گئے تھے۔ اگرچہ میں دسویں صدی عیسوی کے مسلمان سائنس دانوں کی شاندار تاریخ اور میڈیکل میں ان کی خدمات سے آگاہ تھا، مگر میں قرآن اور سنت میں موجود دینی حقائق اور عقائد کے بارے میں بالکل بے خبر تھا۔ مسلمانوں اور دوسرے طالب علموں کے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ وہ انسانی پیدائش کے بارے میں قرآنی آیات کے مطالب کو جو کہ جدید ترین سائنسی علم پر مبنی ہیں سمجھیں‘‘( ملاحظہ ہو، قرآن اور تخلیق انسانی از ڈاکٹر کیتھمور،ص:۵)
اس کے بعد کیتھمور نے اپنی کتاب محقق اور نیا ایڈیشن The Developing Human with Islamic Edition منظر عام پر لائی۔ یہ کتاب اب بنیادی حوالہ کے طور پر استعمال ہوتی ہے اور کئی زبانوں میں اس کا ترجمہ بھی ہو چکا ہے۔ اس کتاب میں واضح کیا گیا ہے کہ قرآن اور حدیث میں جو معلومات چودہ سو سال پہلے بتائی گئی تھیں بالکل وہی ہیں جو کہ آج کے جدید دور میں جدید سائنسی دریافتوں کی مدد سے ایمبریالوجی کے بارے میں سائنس دانوں کو معلوم ہوئی ہیں۔ حقیقتاً قرآن کی واضح آیات جو چودہ سو سال قبل نازل ہوئیں اور آج کے دور کی سائنس کی ثابت شدہ حقیقتیں، آپس میں بالکل متفق ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن وحدیث کے متن اور دوسری طرف ثابت شدہ سائنسی حقائق میں حیرت انگیز محکم دلائل و براہین سے مزین متنوع و منفرد موضوعات پر مشتمل مفت آن لائن مکتبہ قرآن اور تخلیق انسان کی مطابقت نے مسلم اور غیر مسلم سائنس دانوں کو اپنی طرف متوجہ کر لیا ہے۔ (قرآن اور تخلیق انسانی، ص:۵)
جامعہ الایمان کا قیام
شیخ الزندانی کا ایک اور اہم کارنامہ جامعہ الایمان کا قیام بھی ہے جسے انہوں نے اپنی سرپرستی میں 1993 میں صنعاء قائم کیا تھا۔ اس یونیورسٹی میں انہوں ایک منفرد انداز میں نصاب سازی کا کام کیا اور العجاز العلمی جیسے شعبوں کو خصوصی اہمیت دی۔ سائنسی شعبوں میں جنین (انسان کی تخلیق کے مراحل) ارضیات یعنی پہاڑوں سے متعلق قرآنی آیات، سمندروں کے بارے میں قرآنی حقائق اور کاسمولوجی سے متعلق آیات پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ غرض یہ کہ اس یونیورسٹی کا مقصد قرآنی ورلڈ ویو کا نقشہ پیش کرنا ہے جس پر وہ گامزن ہے۔ یونیورسٹی کے علاوہ مکہ مکرمہ میں الھیۃ العالمیۃ اللعجاز العلمی فی القرآن والسنۃ کے بنیاد گزاروں میں ان کا شمار ہوتا ہے۔
الاخوان المسلمون سے تعلق
شیخ الزندانی تحریک اسلامی کے بھی قد آور قائد تھے۔ مصر میں قیام کے دوران ہی انہوں نے اخوان سے تعلق قائم کیا اور اخوانی رہنماوں سے انہیں بے حد قربت تھی۔ شیخ زندانی کا اخوانی فکر سے گہرا تعلق رہا ہے۔اسی وجہ جب وہ یمن واپس آئے تو سب پہلا کام یہ کیا کہ چند ساتھیوں کے ساتھ اخوان کی بنیاد ڈال دی۔ اسی لیے وہ یمن میں اخوان کے بانی کہلاتے ہیں۔ شیخ الزندانی دعوت و تحریک پر یقین رکھتے تھے۔آپ معتدل وژن رکھتے تھے اور انتہا پسندی کو پسند نہیں کرتے تھے اسی لیے وہ مسلح جدوجہد یا زیرزمین کاروائیوں کو پسند نہیں کرتے تھے۔ وہ ایک کامیاب داعی تھے۔ انہوں نے اسلام کے متعدد موضوعات پر بے شمار خطبات و محاضرات دیے جن سے بے شمار لوگ فیض یاب ہوئے۔
تصنیفی خدمات
شیخ الزندانی تحقیق و تصنیف کا بھی عمدہ ذوق رکھتے تھے۔ انہوں نے متنوع موضوعات پر کتابیں لکھیں لیکن قرآن کے معجزاتی سائنس ان کا خصوصی میدان تھا۔ اس مطالعہ کے ذریعے سے انہوں کئی اہم سائنس دانوں کو متاثر کیا جن میں پرفیسر کیتھمور سرفہرست ہیں۔ ان کی چند اہم تصنیفات کے نام یہ ہیں :
-1 توحید الخالق : اس کتاب میں توحید سے متعلق گفتگو کی گئی ہے ۔
-2 الایمان : عقائدِ اسلام کے تعلق سے یہ ایک بہترین کتاب ہے۔ اس کتاب میں ایمان و عقیدے متعلق پرزور استدلال کے ساتھ بحث کی گئی ہے۔اس کے علاوہ ایمانیات پر ان کی ایک پوری سیریز ہے جن میں علم الإيمان، طريق الإيمان اور نحَو الایمان شامل ہیں ۔
-3 علم الأجنة في ضوءالقرآن والسنة: اس کتاب میں قرآن و سنت کی روشنی میں ایمبریالوجی پر گفتگو کی گئی ہے۔
-4الإعجاز العلمي في القرآن اعجاز القرآن کے مباحث پر مشتمل یہ کتاب ہے ۔
-5 الصیام حکم والحکام : اس کتاب میں سائنس اور طب کی روشنی میں صیام کے احکام و حکمت کو بیان کیا گیا ہے۔
6 -المعجزۃ المتجدیدۃ فی القرآن و السنۃ: اس کتاب میں العجاز العلمی کا تجزیہ کیا گیا ہے۔
-7 بينات الرسول ومعجزاته : اس کتاب میں قرآن و سنت کی روشنی میں معجزات کے اقسام اور فلفسہ معجزات کو بیان کیا گیا ہے۔
انتقال پرملال
شیخ عبدالماجد الزندانی ایک عرصے تک ترکی میں جلا وطنی کی زندگی گزار رہے تھے اور 23 اپریل 2024 کو 82 سال کی عمر میں خالق حقیقی سے جا ملے۔ ترکی اور یمن کے علاوہ کئی جگہوں پر ان کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ شیخ الزندانی کو جنت الفردوس عطا فرمائے آمین۔
***

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 05 مئی تا 11 مئی 2024