عام آدمی پارٹی اور سماج وادی پارٹی نے ایودھیا رام مندر کے لیے اراضی کی خریداری میں بدعنوانی کا الزام لگایا، مندر ٹرسٹ نے الزام کی تردید کی

نئی دہلی، جون 14: اتوار کے روز عام آدمی پارٹی اور سماج وادی پارٹی نے ایودھیا میں رام مندر کے لیے بنی رام جنم بھومی ٹرسٹ کے ذریعہ ایک زمین کی خریداری کے معاہدے میں بدعنوانی کا الزام لگایا ہے۔ فریقین نے مبینہ مالی بے ضابطگیوں کی اعلی سطح کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

دی انڈین ایکسپریس کے مطابق اتوار کو دیر شام اس تعلق سے رام جنم بھومی ٹرسٹ نے ایک بیان جاری کیا تھا۔

عام آدمی پارٹی لیڈر سنجے سنگھ اور سماج وادی پارٹی کے ممبر پون پانڈے نے علاحدہ علاحدہ پریس بریفنگ میں رام مندر ٹرسٹ پر بدعنوانی کے الزامات عائد کیے۔

سنگھ نے دعوی کیا کہ 5.8 کروڑ روپے کی ایک زمین پہلے دو افراد سلطان انصاری اور روی موہن تیواری نے 2 کروڑ میں خریدی تھی۔ انھوں نے الزام لگایا کہ اس کے بعد یہ زمین چند منٹ بعد ہی رام جنم بھومی ٹرسٹ کو 18.5 کروڑ میں فروخت کی گئی۔ پانڈے کے مطابق یہ زمین 12،080 مربع میٹر ہے۔

سنجے سنگھ نے پوچھا ’’کسی زمین کی قیمت صرف چند منٹ میں کیسے بڑھ جاتی ہے؟ 2 کروڑ روپے کی اراضی کو 18.5 کروڑ میں کیوں خریدا گیا؟‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ 17 کروڑ روپے ریئل ٹائم گراس سیٹلمنٹ یا آر ٹی جی ایس کے ذریعہ منتقل کیے گئے تھے، جو فوری طور پر رقم کی منتقلی کی اجازت دیتا ہے۔

سنگھ اور پانڈے نے کہا کہ زمین کی فروخت اور رجسٹری دونوں کاغذات میں ایک ہی جیسے گواہ ہیں۔

سنگھ کے مطابق دوسرے معاہدے کے لیے اسٹامپ پیپر شام 5.11 بجے خریدا گیا، جب کہ پہلی ڈیل کے لیے اسٹامپ پیپر شام 5.22 پر خریدا گیا۔ انھوں نے کہا ’’کسی بھی ٹرسٹ میں زمین خریدنے سے پہلے ایک تجویز منظور کی جاتی ہے۔ رام جنم بھومی ٹرسٹ نے صرف پانچ منٹ میں یہ تجویز کیسے منظور کی اور زمین خرید لی؟‘‘

سنگھ نے الزام لگایا کہ ٹرسٹ نے رام کے نام پر رقم اکٹھا کرکے شہریوں کو دھوکہ دیا ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا کہ وہ مبینہ بدعنوانی کی سی بی آئی یا ای ڈی کی سطح کی تحقیقات کا حکم دیں۔

سنگھ نے کہا ’’کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا ہے کہ کوئی بھی ان کے [رام] کے نام پر بدعنوانی میں ملوث ہوگا۔‘‘

معلوم ہو کہ رام مندر اسی جگہ پر بنایا جارہا ہے جہاں 1992 میں بابری مسجد کو ہندوتوا انتہا پسندوں نے منہدم کیا تھا۔ نومبر 2019 میں سپریم کورٹ نے ایک فیصلے میں اس انہدام کو غیرقانونی قرار دیا تھا لیکن کورٹ نے یہ زمین رام مندر کی تعمیر کے لیے حکومت کے زیر انتظام ٹرسٹ کے حوالے کردی تھی۔ اگست 2020 میں وزیر اعظم نریندر مودی نے اس مندر کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔

دریں اثنا اتوار کے آخر میں رام جنم بھومی ٹرسٹ نے ایک بیان جاری کیا جس میں ان الزامات کی تردید کی گئی ہے۔

دی انڈین ایکسپریس کے مطابق ٹرسٹ نے کہا ’’سپریم کورٹ کے حکم کے بعد بہت سارے لوگ ایودھیا میں زمین کی خریداری کے لیے آنا شروع ہوگئے اور جب سے اترپردیش حکومت بھی ترقیاتی کاموں کے لیے بہت زیادہ زمین خرید رہی ہے، زمین کی قیمت اچانک بڑھ گئی ہے۔‘‘

مندر کے ٹرسٹ نے دعویٰ کیا کہ تمام زمینیں اس نے ’’مارکیٹ قیمت سے بہت کم قیمت پر‘‘ خریدی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بدعنوانی کے الزامات سیاسی مقاصد سے لگائے گئے ہیں۔