دعوت نیوز نیٹ ورک
وزیر اعظم نریندر مودی نے 5 اپریل کو رات 9 بجے 9 منٹ کے لیے ٹارچ، موم بتیاں اور چراغ جلانے کی اپیل کی تھی تاکہ وہ کرونا وائرس سے لڑنے کے لیے 130 کروڑ عوام سے اظہار یکجہتی کر سکیں۔ ان کی اس اپیل پر اتوار کی رات 9 بجے پورے ملک میں ’جشن‘ جیسا ماحول رہا۔ چراغوں و موم بتیوں کی روشنی اور پٹاخوں کے شور سے ایسا معلوم ہو رہا تھا کہ پورا ملک دیوالی منا رہا ہے۔ اس ’جشن‘ کے درمیان کئی مقامات پر آگ لگنے کے واقعات بھی سامنے آئے۔
ہم نے یہاں آگ لگنے کی صرف انہی خبروں کو یکجا کیا ہے جو رات 9 بجے کے بعد سامنے آئی ہیں اور میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ سب پٹاخوں اور چراغوں کو جلانے کی وجہ سے ہوا ہے۔ واضح رہے کہ یہاں صرف وہی خبریں پیش کی جا رہی ہیں جنہیں ملک کے کسی نہ کسی ویب سائٹ نے جاری کیا ہے اور کئی خبروں کی تحقیقات خود کی ہے۔
تمل ناڈو کے دارالحکومت چنئی کے ارنوور علاقے میں کچھ لوگوں کے ذریعے پٹاخے جلانے کے بعد کچرے کے ڈھیر میں آگ لگ گئی۔ تیزی سے بڑھتی آگ کو روکنے کے لیے تین فائر بریگیڈ موقع پر پہونچے اور آگ پر قابو پایا۔ فی الحال اس واقعے میں کسی کے ہلاک یا زخمی ہونے کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔مغربی بنگال کے شہر کولکاتا کے نیو ٹاؤن میں واقع ایک فلیٹ میں آگ لگنے کی خبر ہے۔ اس اپارٹمنٹ میں رہنے والے لوگوں کے مطابق یہ آگ چراغ جلانے کے دوران لگی لیکن فائر بریگیڈ نے فوری طور پر پہنچ کر آگ پر قابو پالیا۔ اس آگ کی وجہ سے فلیٹ کا تمام سامان جل کر راکھ ہوگیا۔ کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
بہار کے مشرقی چمپارن ضلع کے تحت ڈھاکہ بلاک کے سپہی گاؤں میں چراغ اور پٹاخے جلانے کی وجہ سے ایک گھر میں آگ لگ گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ آگ کئی گھروں میں پھیل گئی۔ آگ لگنے سے تقریباً 10 مکانات جل کر راکھ ہوگئے۔ اس آگ کی وجہ سے کچھ جانوروں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔راجستھان کے شہر جے پور کے ویشالی نگر علاقے میں ہنومان ایکسٹنشن میں ایک مکان کی چھت پر آگ لگ گئی۔ حالانکہ ایک خبر کے مطابق اتوار کی رات چراغ جلانے کے ساتھ ہی لوگوں نے آسمان میں روشنی کے غبارے بھی اڑائے۔ ایک غبارہ ایک جھونپڑی پر گرا جس سے جھونپڑی میں آگ لگ گئی اور وہ مکمل طور پر خاکستر ہو گئی۔ اسی کی وجہ سے ایک قریبی مکان بھی آگ کی لپیٹ میں آگیا۔
مدھیہ پردیش کے اجین شہر میں دھابا روڈ کے علاقہ مکین رات 9 بجے چراغ جلا رہے تھے۔ اسی اثنا میں گبی ہنومان مندر کے قریب رہنے والا ایک نوجوان چراغ چلانے کے بعد سڑک پر نکلا اور کرتب بازی کرنے لگا۔ اس نوجوان نے اپنے منہ میں آتش گیر مادہ بھرا اور پھر منہ سے آگ نکالنے کا کھیل کھیلنے لگا اس دوران اس کے منہ میں آگ لگ گئی جس کی وجہ سے اس کا چہرہ جھلس گیا نوجوان کی چیخیں سن کر لوگ دوڑ پڑے اور اسے بچایا۔بہار کے مظفر پور میں کرجا پولیس اسٹیشن کے علاقے چمنی کے قریب اتوار کی رات انڈا ہیچری میں زبردست آگ لگنے کی خبر ہے۔ اس آگ کی وجہ سے لاکھوں کی املاک تباہ ہوگئیں۔ آگ لگنے کی وجہ بجلی کا شارٹ سرکٹ بتائی گئی ہے، لیکن آس پاس کے لوگ کہتے ہیں کہ آگ پٹاخوں کی وجہ سے لگی ہے۔ لال بابو سنگھ، جو اس کی دیکھ بھال کر رہے تھے وہ کہتے ہیں کہ یہاں بجلی کا کنکشن ہی نہیں ہے تو پھر شارٹ سرکٹ سے آگ لگنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
اتوار کی رات مہاراشٹرا کے سولا پور ہوائی اڈے پر آگ لگنے کی خبر ہے۔ ہوائی اڈے کے سکیورٹی اہلکاروں نے فوری طور پر محکمہ فائر کو اطلاع دی، جس کی وجہ سے کچھ ہی دیر بعد آگ پر قابو پالیا گیا۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہوائی اڈہ بند کردیا گیا تھا، لہذا آگ لگنے کے بعد کسی جانی نقصان کی کوئی خبر نہیں ہے۔ مقامی کے مطابق یہاں بھی آگ پٹاخے جلانے کی وجہ سے لگی ہے۔
اتوار کی رات بہار کے مونگیر کے سنگرام پور پولیس اسٹیشن کے علاقہ کہوا مسہری گاؤں میں آتشزدگی کے باعث ایک ہی خاندان سے تعلق رکھنے والے تین افراد کی موت ہوگئی۔ مرنے والوں میں ایک بزرگ خاتون اور اس کی دو پوتیاں شامل ہیں۔ آگ لگنے کی وجہ شارٹ سرکٹ بتائی جا رہی ہے لیکن مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ آگ پٹاخوں کی آگ کی وجہ سے لگی ہے۔ پولیس اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔اتوار کی آخر شب میں اتر پردیش کے چترکٹ کی تحصیل مانک پور کے تحت پاٹھا کے علاقے میں مرواریا اور فرخ آباد کے جنگلات میں آگ لگنے کی خبر ہے۔ موقع پر موجود عہدیداروں کا خیال ہے کہ مویشی چرانے والے لوگ اکثر بیڑی پھینک دیتے ہیں جس سے بعض اوقات آگ لگ جاتی ہے۔ لیکن عام لوگوں کا خیال ہے کہ گاؤں میں آگ لگنے کی ایک وجہ پٹاخہ ہو سکتا ہے۔ تاہم اس خبر کے لکھنے تک آگ لگنے کی وجہ کی تصدیق نہیں ہوسکی۔واضح رہے کہ وزیر اعظم مودی کی اس اپیل میں آتش بازی کرنے کی اپیل نہیں تھی لیکن لوگوں نے جم کر پٹاخے جلائے۔ جلوس بھی نکالا گیا۔ جب کہ وزیر اعظم مودی نے صلاح دیتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ اس دوران کسی کو کہیں بھی جمع نہیں ہونا ہے۔ گلیوں یا محلوں میں نہیں جانا ہے، یہ کام اپنے گھر، بالکونی یا گھر کے دروازے سے کرنا ہے۔ لیکن زیادہ تر جگہوں پر لوگ اس اپیل کی دھجیاں اڑاتے ہوئے نظر آئے۔
گاوٗں میں اگر دیوالی سے کچھ دن پہلے کسی گھر میں موت ہوجاتی تھی تو پورا گاوں ان کے دکھ میں شامل ہوا کرتا تھا۔ ناچ کر دیا یا پٹاخے نہیں جلاتے تھے۔ ایک طرف دنیا میں کورنا سے 70000 سے زیادہ موتیں ہو گئیں۔ دوسری طرف ہمارے دیش میں دیپ مالا و آتش بازی پٹاخے ؟ بے حد دکھ کی بات ہے۔
بھگونت مان
رکن پارلیمان، سنگرور، پنجاب