بنگلہ دیش نے شیخ مجیب الرحمن کے قتل کے مجرم سابق آرمی افسر کو پھانسی دی

ڈھاکہ، اپریل 12: بنگلہ دیش نے اتوار کے روز ڈھاکہ سینٹرل جیل میں اپنے پہلے وزیر اعظم شیخ مجیب الرحمان کے قتل کے مجرم سابق آرمی افسر کو پھانسی دے دی۔ انسپکٹر جنرل (جیل خانہ) بریگیڈیئر جنرل اے کے ایم مصطفی کمال پاشا نے بتایا ’’مجرم کو اتوار کی صبح 12.01 بجے پھانسی دے دی گئی۔‘‘

سابق فوجی کپتان عبدالمجید کو شیخ مجیب الرحمان کے قتل کے 45 سال بعد 7 اپریل کو گرفتار کیا گیا تھا۔ بنگلہ دیش کی فوج کے سابق عہدیدار کو ڈھاکہ میٹرو پولیٹن پولیس کے کاؤنٹر ٹیررزم اینڈ ٹرانس نیشنل کرائم یونٹ نے ڈھاکہ کے گبٹولی سے گرفتار کیا تھا۔ بنگلہ دیش کے صدر عبدالحمید نے 8 اپریل کو مجید کی رحم کی اپیل مسترد کردی تھی۔

شیخ مجیب الرحمان کی پیدائش 17 مارچ 1920 کو ہوئی تھی اور وہ بنگلہ دیش کی پاکستان سے آزادی کی جدوجہد کی مرکزی شخصیات میں سے ایک تھے، جس کی وجہ سے 1971 کی ہندوستان-پاکستان جنگ ہوئی تھی۔ وہ اپنے خاندان کے بہت سارے افراد کے ہمراہ ایک فوجی بغاوت میں 15 اگست 1975 کو فوج کے افسران کے ایک گروپ کے ذریعے مارے گئے تھے۔

مجرم عبدالمجید نے قتل کے بعد کھلے عام اس میں اپنی شمولیت کا اعلان کیا اور مبینہ طور پر وہ کئی سالوں سے ہندوستان میں روپوش تھا۔ وہ کورونا وائرس پھیلنے کے بعد 26 مارچ کو میمن سنگھ سرحد کے راستے بنگلہ دیش میں داخل ہوا۔

سابق فوجی کپتان ان درجن بھر مجرموں میں سے ایک ہے، جن کی سزائے موت بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے سن 2009 میں برقرار رکھی تھی، جب ایک ٹرائل کورٹ نے آرمی عہدیداروں کے گروپ کو مجیب الرحمان کے قتل کے الزام میں موت کی سزا سنائی تھی۔

ہفتے کو دیر رات متعدد افراد ڈھاکہ سنٹرل جیل کے باہر جمع ہوئے اور کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن کو نظرانداز کیا۔

عبد المجید کی میت کو تدفین کے لیے آج ضلع بھولا لے جایا جائے گا۔ تاہم شیخ مجیب الرحمان اور ان کے اہل خانہ کے قتل کے پانچ دیگر مجرم ابھی بھی فرار ہیں۔