4 سال پرانے ویڈیو کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش ناکام

وائرل ویڈیو میں موجود شادی شدہ جوڑے کاایک ہی مذہب سے تعلق

 

اسلام کے رکن’جہاد‘ کو جتنا تسلیمہ نسرین، سلمان خورشید، طارق فتح اور وسیم رضوی جیسے ملحدوں نے نہیں بدنام کیا ہے اتنا ہی بھگوا ٹولہ اور سنگھی گروپ سوشل میڈیا پر اس مقدس و پاک لفظ کو بدنام کرنے کی ناپاک کوششیں کرتا رہتا ہے تاکہ ہموطنوں کو اسلام اور مسلمانوں سے دور رکھا جا سکے۔ مگر وہ کہتے ہیں نا کہ:
اسلام کی فطرت میں قدرت نے لچک دی ہے
اتنا ہی یہ ابھرے گا جتنا کہ دباؤ گے
یہی وجہ ہے کہ ان شرپسندوں کو سوشل میڈیا پر اکثر بے نقاب کر دیا جاتا ہے۔ حال ہی میں ایک بیرون ملک کا ویڈیو جھوٹے دعووں کے ساتھ وائرل کیا گیا۔ دراصل جم میں ٹریننگ کرتی ہوئی خاتون اور اس کے ٹرینر کا ویڈیو ملک میں مبینہ ’لَوجہاد‘ کے طور پر وائرل کیا گیا۔
’الٹ نیوز‘نے ٹویٹر صارف برانڈ رودر نامی شخص کے ٹویٹ کا اسکرین شارٹ اپنی رپورٹ میں شیئر کیا جس میں مذوکرہ صارف نے لکھتا ہے کہ ’’یہ جہادی بلال احمد خان کا جم ہے۔ دراصل یہاں ایک بہت بڑا ایجنڈہ چلایا جا رہا ہے تاکہ ہندوؤں کی نوجوان لڑکیوں کو جم کے نام پر جال میں پھنسایا جائے۔ اب کوئی ہندو نہیں ہوگا جو ان جہادیوں کے ذریعہ کی جارہی سرگرمیوں کو نہیں جانتا ہوگا‘‘ یہ شیئر کردہ ٹویٹ 24 مارچ 2021 کا ہے۔ الٹ نیوز ہی ایک شدت پسند ہندو کا مضمون اپنی رپورٹ میں شامل کرتا ہے جس نے ٹویٹر پر ’سچا واقعہ‘کے نام سے 18 مارچ 2021 کو شائع کیا تھا۔ اگر یہ مضمون پڑھا جائے تو معلوم ہوگا کہ مسلمانوں کے حوالے سے کس قدر جھوٹی اور فرضی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں۔ خلاصہ مضمون یہ ہے کہ کس طرح ملک میں مسلمان پورے منصوبہ بند طریقے سے ہندو خواتین کو دام فریب میں پھنسانے کی کوششیں کر رہے ہیں اور کس طرح سے ہندو قوم خواب غفلت میں پڑی ہوئی ہے۔
حیرت تو یہ ہے کہ یہ ویڈیو تقریباً چار سال پرانا ہے مگر ہر سال اسی ویڈیو کو ’لَو جہاد‘کے نام پر وائرل کیا جاتا ہے اور سوشل میڈیا پر سنگھی نظریات کے حامل لوگ اسے خوب اچھالتے ہیں تاکہ ملک سے فرقہ وارنہ ہم آہنگی کا خاتمہ ہو جائے اور ملک فسادات کی آگ جل کر بھسم ہو جائے۔ یہی وجہ ہے کہ نومبر 2020 میں بھی اس ویڈیو کو وائرل کیا گیا تھا۔ الٹ نیوز کے مطابق آکاش آر ایس ایس نامی صارف نے یہ ویڈیو ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ’’ہندو خوش ہے کہ اس کی بیوی، بیٹی، بہو جم (Gym) میں جاتی ہے لیکن وہاں عفت و عصمت پامال ہو رہی ہے“ آکاش آر ایس ایس نے پہلے بھی کئی بار سوشل میڈیا پر گمراہ کن چیزیں شیئر کی ہیں لیکن اس کے خلاف آج تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی یہاں تک کہ اس جیسے صارفین کے حوالے سے معلوم بھی نہیں ہو پاتا ہے کہ وہ اصل میں کہاں سے اور کیسے اس طرح کی جعلی خبروں کو عام کر رہے ہیں۔
الٹ نیوز کے مطابق فروری 2017 میں یوکرین کی ویب سائٹ ’obozrevatel‘ نے یہ ویڈیو نشر کیا تھا۔ اس کے علاوہ 2017 میں ایک قابل اعتراض اور فحش ویب سائٹ پر بھی اس ویڈیو کو اپلوڈ کیا گیا تھا۔
عمران کا ایک فیس بک پیج بھی ہے جہاں ورک آؤٹ کے ویڈیوز اپلوڈ کیے جاتے ہیں۔ یہ ویڈیو بھی جون 2017 میں اپلوڈ کیا گیا تھا۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ عمران اور ریشما دونوں مسلمان ہیں اور دونوں نے اپنی مرضی سے شادی بھی کی ہے۔
الٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر نے جب اس ویڈیو کے فیکٹ چیک والی خبر اپنے ٹویٹر ہینڈل پر شیئر کی تو ان کے کمنٹ باکس میں ایک ایم آر آر ایف (mrrf) نامی صارف نے لکھا کہ’’ایک کامیڈی ویڈیو کے طور پر اس ویڈیو کو ٹرینیداد اور ٹوبیگو میں شوٹ کیا گیا ہے جس میں دو پروفیشنل ٹرینر عمران اور ریشما ہیں۔ میں خود ٹرینداد میں رہتا ہوں۔ یہ انتہائی مضحکہ خیز ہے کہ بھارت میں اسے دوسرا رنگ دیا جا رہا ہے‘‘۔
جب سوشل میڈیا جیسے پلیٹ فارم کو نفرت و عداوت اور خرافات عام کرنے کے لیے پوری طاقت کے ساتھ استعمال کیا جا رہا ہے تو ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم بھی سوشل میڈیا کو الفت و محبت اور امن و بھائی چارہ کے لیے استعمال میں لائیں اور سوشل میڈیا کے بنیادی لوازمات سے واقف ہوں۔
***

مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، خصوصی شمارہ 4 اپریل تا  10 اپریل 2021