میانمار کے شہریوں کو طویل مدتی ویزے لیکن مظلوموں کو پناہ نہیں!

افروز عالم ساحل

ہفت روزہ دعوت کو اپنی جانچ پڑتال میں پتہ چلا کہ جہاں حکومت ہند ایک جانب روہنگیا کو غیر قانونی تارکین وطن مانتے ہوئے انہیں جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈالتے ہوئے انہیں واپس بھیجنے کی بات کر رہی ہے تو دوسری طرف اسی میانمار کے شہریوں کو طویل مدتی ویزے بھی دیے گئے ہیں۔

لوک سبھا میں ۵ فروری ۲۰۱۹ کو وزارت داخلہ کی جانب سے دیے گئے تحریری جواب سے پتہ چلتا ہے کہ ۳۱ دسمبر ۲۰۱۷ کے حالات کے مطابق میانمار کے کل ۸۸۴ شہریوں کو حکومت ہند کی جانب سے طویل مدتی ویزے دیے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ میانمار روہنگیاؤں کو اپنا شہری نہیں مانتا ہے۔

یہ بات بھی غور طلب ہے کہ حکومت ملک میں رہنے والے روہنگیاؤں کی بھلے ہی کسی طرح کی کوئی مدد نہیں کر رہی ہے لیکن بنگلہ دیش اور میانمار میں رہنے والے لوگوں کی مدد کرنے میں ہماری حکومت پیچھے نہیں ہے۔

وزارت داخلہ کے ذریعہ یکم مارچ ۲۰۱۸ کو لوک سبھا میں دی گئی جانکاری کے مطابق سال ۲۰۱۷ کے اکتوبر و نومبر کے مہینے میں حکومت ہند نے بے گھر افراد کی مدد کی۔ ان کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بنگلہ دیش میں تقریباً تین لاکھ اور میانمار میں تقریباً ۱۵ ہزار افراد کو ضروری سامان فراہم کیا گیا۔

ہندوستان میں کتنی ہے روہنگیاؤں کی آبادی؟

۳ فروری ۲۰۲۱ کو وزارت داخلہ کی جانب سے لوک سبھا میں تحریری طور پر دیے گئے جواب میں بتایا گیا چونکہ غیر قانونی تارکین وطن یعنی روہنگیا بغیر کسی سفری دستاویزات کے خفیہ و جعلی طریقے سے ملک میں داخل ہوتے ہیں اس لیے اس طرح کے تارکین وطن کے بارے میں کوئی درست اعداد و شمار حکومت ہند کے پاس موجود نہیں ہیں۔ حالانکہ رپورٹوں کے مطابق ہندوستان میں زیادہ تر روہنگیا جموں کشمیر، تلنگانہ، پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش، دہلی، راجستھان، تمل ناڈو، مغربی بنگال، آسام، کرناٹک اور کیرالا میں رہ رہے ہیں۔

اس سے قبل وزارت داخلہ ۱۹ دسمبر ۲۰۱۷ کو لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ بتا چکی ہے کہ ’ایک اندازے کے مطابق ہندوستان میں روہنگیا تارکین وطن کی تعداد ۴۰ ہزار کے لگ بھگ ہو سکتی ہے۔ اقوام متحدہ اعلیٰ کمشنر برائے پناہ گزین یعنی یو این سی ایچ آر کے مطابق ہندوستان میں تقریبا ۱۴ ہزار روہنگیا چھ مختلف مقامات پر مقیم ہیں۔ یو این سی ایچ آر نے یہ جانکاری ۲۰۱۷ کے آخر میں دی تھی۔ یو این سی ایچ آر نے اپنی رپورٹ ’گلوبل ٹرینڈس ۲۰۱۹‘ میں روہنگیاؤں کی تعداد ۱۷,۷۳۰ بتائی گئی ہے۔

لیکن اس کے باوجود سوشل میڈیا میں گزشتہ کئی سالوں سے ایک خاص آئیڈیولوجی سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے ذریعے اس بات کی تشہیر کی جا رہی ہے کہ ہندوستان میں ۱۱ کروڑ روہنگیا موجود ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ خود پورے میانمار کی مجموعی آبادی 5.3 کروڑ ہے اور یہاں سے ’نسل کشی‘ کے بعد بے گھر ہونے والے روہنگیا کی آبادی 10 لاکھ کے قریب ہے۔

تختہ پلٹ کے بعد میزورم میں میانماری شہریوں کی مدد

میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد میانمار کے کئی پولیس اہلکار بھاگ کر میزورم پہنچے ہیں ان میں خواتین بھی شامل ہیں۔ میزورم حکومت میانمار کے لوگوں کے ساتھ ہے اور ایک خبر کے مطابق وہاں کی حکومت نے وزیر اعظم مودی سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کے ساتھ انسانی بنیادوں پر معاملات کریں۔ میانمار سے آئے ان لوگوں کو مدد فراہم کرنے کے لیے یہاں کی این جی اوز فنڈز اکٹھا کر رہی ہیں اور ان لوگوں کی رہائش کا بندوبست کیا جا رہا ہے۔ ایک خبر کے مطابق میزورم میں لگائے گئے ایک پناہ گزین کیمپ میں ۲۰ مارچ ۲۰۲۱ تک ۵۵ لوگ آچکے تھے ان میں کچھ دلی میں بھی داخل ہوئے ہیں۔

ہندوستان میں کل کتنے پناہ گزین ہیں؟

گزشتہ سال اقوام متحدہ کے اعلیٰ کمشنر برائے پناہ گزین یعنی یو این سی ایچ آر کے ذریعہ پیش کی گئی رپورٹ ’گلوبل ٹرینڈس ۲۰۱۹‘ کے مطابق ہندوستان میں کل ۱۹۵,۱۰۵ غیر ملکی پناہ گزین ہیں اور ۱۲,۲۲۹ غیر ملکیوں نے ہندوستان میں شہریت کے لیے درخواست دی ہے۔

بیرون ہند کتنے ہندوستانیوں نے دیگر ممالک سے مانگی ہے شہریت؟

آپ کو یہ جان حیرانی ہوگی کہ یو این سی ایچ آر کی رپورٹ ’گلوبل ٹرینڈس ۲۰۱۹‘ کے مطابق ہندوستان کے ۱۱,۹۸۹ شہری دوسرے ملکوں میں بطور پناہ گزین رہ رہے ہیں۔ وہیں ۶۱,۳۱۰ ہندوستانی شہریوں نے دنیا کے دیگر ممالک میں پناہ کے لیے درخواست دی ہے۔