یوروپی یونین کی مجوزہ قرارداد سی اے اے کو امتیازی قراردیتے ہوئے ہندوستان کو مظاہرین کے ساتھ بات چیت کرنے کی تجویز پیش کرتی ہے

یوروپی یونین سے تعلق رکھنے والے قانون سازوں کی ایک جماعت نے ایک قرارداد کا مسودہ تیار کیا ہے جس میں ہندوستانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں کے ساتھ تعمیری مذاکرہ کریں اور اس کے خاتمے کے ان کے مطالبات پر غور کریں۔ قانون سازوں نے ہندستانی حکومت اور پارلیمنٹ سے فوری طور پر مطالبہ کرنے کی کوشش کی کہ وہ "مذہب سے قطع نظر مہاجرین اور تارکین وطن کے تحفظ کی مکمل ضمانت دینے کے لیے اپنے عزم کا مظاہرہ کریں”۔

توقع ہے کہ اس مسودے پر 29 جنوری کو بحث ہوگی اور 30 ​​جنوری کو ووٹنگ کا امکان ہے۔

اس مجوزہ قرار داد میں شہریت ترمیمی قانون کو امتیازی سلوک قرار دیا گیا ہے اور شہریوں کے مجوزہ قومی رجسٹر کے ساتھ "بہت سے مسلمان شہریوں کو بے وطن بنانے” کے لیے قانون سازی کے ممکنہ استعمال کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ اس قرار داد میں ہندوستان کو یہ یاد دلانے کی کوشش کی گئی ہے کہ حکومتوں کو اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ مذہبی اقلیتوں سمیت اقلیتی گروہوں سے تعلق رکھنے والے افراد قانون کے سامنے بغیر کسی امتیازی سلوک اور پوری مساوات کے ساتھ اپنے انسانی حقوق کا استعمال کرسکیں۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان نے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے۔

قانون سازوں نے شہریت ترمیمی قانون مخالف مظاہرین پر "حد سے زیادہ طاقت” کے استعمال کی مذمت کی اور "معتبر اور آزادانہ تحقیقات” کا مطالبہ کیا۔ قرار داد میں ہندوستانی حکام سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اظہار رائے کی آزادی اور پرامن احتجاج کے حقوق پر "غیر متناسب پابندیوں” کو ختم کریں، "اندھا دھند شٹ ڈاؤن” کو ختم کریں اور تمام انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔

(بشکریہ اسکرول ڈاٹ ان)