ہماچل پردیش :شدت پسند ہندو گروپ نے پالم پور میں عیسائیوں  کو دعائیہ مجلس کے انعقاد سے روکا

نئی دہلی ،06 نومبر :۔

ہماچل پردیش میں ہندو شدت پسندوں کا گروپ مسلمانوں اور عیسائیوں کے خلاف سر گرم ہے ۔اقلیتوں کی جانب سے کہیں بھی مذہبی پروگرام منعقد کرنے پر یہ شدت پسند گروپ اس کی مخالفت کرتا ہے اور انتظامی افسران سے شکایت کر کے تبدیلی مذہب کا الزام لگا کر پروگرام سے روکتا ہے ۔تازہ معاملہ ہماچل پردیش کے پالم پور کا ہے جہاں کرائے کے مکان میں دعائیہ مجلس کے انعقاد کی کوشش کرنے پر عیسائی برادری کے ارکان کو ایک ہندو گروپ کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔

یہ واقعہ انکور نرولا کے چرچ آف سائن اینڈ ونڈرس سے منسلک مبینہ  مذہبی تبدیلی کی سرگرمیوں کے خلاف اٹھائے گئے اعتراضات کے جواب میں پیش آیا۔ ہندو گروپ کی شکایت کے   بعد کشیدگی بڑھ گئی، پہلی شکایت 27 اگست کے آس پاس درج کی گئی۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک وائرل ویڈیو میں عیسائی عبادت گزاروں اور مقامی ہندو برادری کی ایک خاتون کے درمیان  تنازعہ کا منظر نظر آتا ہے ۔

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جب ہندو خاتون عیسائی برادری کے لوگوں کو دعائیہ مجلس کے انعقاد سے روکتی ہے تو عیسائی لوگ اپنے عبادت کے حق کی بات کرتے ہیں لیکن وہ مسلسل ان کی مخالفت میں آواز اٹھاتی ہے ۔اور کہتی ہے کہ یہ علاقہ اس کا ہے ،وہ اپنے علاقے میں کسی عیسائی مذہبی پروگرام کا انعقاد نہیں ہونے دیگی ۔

عیسائی کہتے ہیں کہ”ہم یہاں صرف دعا کر رہے ہیں۔ یہ ہمارا بنیادی حق ہے؛ ہم کچھ غلط نہیں کر رہے ہیں۔ آپ ہمیں دھمکی نہیں دے سکتیں۔تاہم ویڈیو میں موجود خاتون ان کی موجودگی کی مخالفت کر رہی ہے۔ کہتی ہے یہ میرا علاقہ ہے،” وہ فخر سے کہتی ہے، "یہ سب بند کرو؛ میں آپ کو اپنے علاقے میں ایسی حرکتوں کی اجازت نہیں دوں گی۔