شفیق احمد
ابن عبداللطیف آئمی ، مالیگاؤں
’’ہارڈ ڈسک‘‘ کا تعارف
’’ہارڈ ڈسک‘‘ کسی بھی کمپیوٹر کا اہم ترین حصہ ہوتی ہے بلکہ اِس کے بغیر کمپیوٹر نامکمل ہوتا ہے۔ ’’ہارڈ ڈسک‘‘ ایک ایسی چیز ہے جس میں ’’کمپیوٹر آپریٹنگ سسٹم‘‘ ، ایپلی کیشن سافٹ وئیر، ڈاکیومینٹس، اسپریڈ شیٹس، ویڈیوفائلزاور تصاویر وغیرہ بلکہ ہر طرح کا ’’ڈیٹا‘‘ محفوظ کیا جاتا ہے۔ آسان طریقے سے یوں سمجھ لیں کہ ’’ہارڈسک‘‘ ہمارے کمپیوٹر کا ’’گودام‘‘ یا ’’اسٹور روم‘‘ ہوتی ہے۔ اِسی لیے ہمارے لیے ’’ہارڈ ڈسک‘‘ بہت ہی ضروری اور اہم چیز ہے کیونکہ ہماری ہر طرح کی معلومات اِسی میں محفوظ رہتی ہے۔ چونکہ یہ بہت ہی نازک اور اہم چیز ہوتی ہے اِس لیے اِسے کمپیوٹر میں ایسی جگہ لگایا جاتا ہے جہاں اِسے کسی قسم کا نقصان نہ پہنچے۔ پہلے شروع میں بہت بڑی بڑی ’’ہارڈ ڈسک‘‘ آتی تھیں اور اُن میں ’’ڈیٹا‘‘ محفوظ کرنے کی جگہ بہت کم ہوتی تھی۔ جیسے جیسے کمپیوٹر میں ترقی ہوتی گئی ویسے ویسے ’’ہارڈ ڈسک‘‘ کی سائز چھوٹی ہوتی گئی اور اُس کی ڈیٹا محفوظ کرنے کی جگہ بڑھتی گئی۔ آپ کو یہ جان کر حیرانی ہوگی کہ پہلے ’’ہارڈ ڈسک‘‘ 2MB ’’دو ایم بی‘‘ کی آتی تھی ۔ اِس کے بعد جب کمپیوٹر کی دنیا میں ’’پینٹم سیریز‘‘ کا زمانہ آیا تو ’’ہارڈ ڈسک‘‘ کی سائز وہی رہی اور ’’ڈیٹا‘‘ رکھنے کی جگہ بڑھ گئی۔ اب ’’ہارڈ ڈسک‘‘ 20MB ’’بیس ایم بی‘‘ کی آئی جس کی وجہ سے کمپیوٹر استعمال کرنے والوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ اِس کے بعد 2GB ’’دو جی بی‘‘ کی ’’ہارڈ ڈسک‘‘ آئی، پھر 20GB ’’بیس جی بی‘‘ کی آئی، اِس کے بعد 40GBکی اور پھر 80GB کی آئی۔اِس کے بعد تو ’’ہارڈ ڈسک‘‘ کی سائز وہی رہی لیکن اُس کی ’’ڈیٹا‘‘ محفوظ کرنے کی جگہ مسلسل بڑھتی رہی اور اب تو ایسا ہوگیا ہے کہ 1000GB ’’ہزار جی بی‘‘ کی ’’ہارڈ ڈسک‘‘ عام بات ہوگئی ہے اور عام طور سے ’’پرسنل کمپیوٹر‘‘ میں 1000GB ہارڈسک ہی آتی ہے۔
’’ہارڈ ڈسک‘‘ میں ’’پارٹیشن‘‘ ضروری
جب ہم نئی ’’ہارڈ ڈسک‘‘ خریدتے ہیں تو وہ اُس وقت ہر طرح سے خالی Blank ہوتی ہے اور اُس میں کوئی بھی پارٹیشن نہیں ہوتا ہے۔ اِس کی مثال یوں سمجھیں کہ ہم نے ایک گودام خریدا ہے اور اُس میں ہم گیہوں ، چاول ، دال ، تیل اور شکر وغیرہ رکھنا چاہتے ہیں۔ وہ گودام ایک بہت بڑے ’’ہال‘‘ کی شکل میں ہے اوراب ہمیں اِس میں کم سے کم پانچ الگ الگ قسم چیزیں رکھنی ہیں۔ اگر ہم اُس بڑے ہال نما گودام میں یہ پانچوں الگ الگ قسم کی چیزیں رکھ دیں گے تو اِن چیزوں کے گڈ مڈ ہونے کا اندیشہ ہے ۔ اِس لیے ہم اِن پانچ چیزوں کو رکھنے کے لیے اُس بڑے ’’ہال‘‘ میں ’’پارٹیشن‘‘ لگائیں گے جس کی وجہ سے اُس ’’ہال‘‘ میں پانچ کمرے بن جائیں گے ۔ اب ہم آسانی سے پانچوں چیزوں کو الگ الگ محفوظ کرسکتے ہیں اور اُن کے گڈ مڈ ہونے کا بھی اندیشہ نہیں ہوگا۔ ایک بات یہ بھی ذہن میں رہے کہ ہم سامان رکھنے کے اِن پانچ کمروں کے علاوہ ایک چھوٹا سا کمرہ اور بنائیں گے جسے ہم ’’آفس‘‘ کے طور پر استعمال کریں گے۔’’آفس‘‘ میں ہم گودام میں پانچوں کمروں میں رکھے ہوئے سامان کا اندراج کر کے رکھیں گے اور تمام حساب کتاب اِسی میں ہوگا۔ اب ہمارے گودام کا تمام کام ایک ترتیب اور آسانی سے ہوتا رہے گا۔اِسی طرح ’’ہارڈ ڈسک‘‘ بھی ایک بہت بڑے ’’ہال‘‘ کی طرح ہوتی ہے جس میں اگر ہم ’’پارٹیشن‘‘ نہیں بنائیں گے تو تمام ’’ڈیٹا‘‘ گڈ مڈ ہوجائے گا۔اِس لیے ہم اپنی ’’ہارڈ ڈسک‘‘ میں’’پارٹیشن‘‘ کرکے کم سے کم پانچ’’ڈرائیو‘‘ ضرور بنائیں گے تاکہ ہر ’’ڈرائیو‘‘ میں الگ الگ قسم کی فائل رکھ سکیں۔ اِن پانچ ’’ڈرائیو‘‘ میں سے ایک سب سے چھوٹی ہوگی جیسے گودام میں سب سے چھوٹا کمرہ ہم بنائیں گے۔ سب سے چھوٹی ’’ڈرائیو‘‘ ہم ’’آفس‘‘ کے طور پر استعمال کریں گے اور اُس میں ہم صرف ہمارے کمپیوٹر کا ’’آپریٹنگ سسٹم‘‘ اور اُس سے متعلق ’’سافٹ وئیرز‘‘ رکھیں گے۔
’’آپریٹنگ سسٹم‘‘ کے لیے الگ ’’پارٹیشن‘‘
’’ہارڈ ڈسک‘‘ میں ’’پارٹیشن‘‘ بنا کر جو ’’ڈرائیو‘‘ ہم بناتے ہیں اُسے عام طور پر کمپیوٹر کے ماہرین ’’پارٹیشن‘‘ ہی کہتے ہیں اِس لیے ہم بھی ’’پارٹیشن‘‘ ہی کہیں گے۔ نئی ’’ہارڈ ڈسک‘‘ میں ہمیں ’’پارٹیشن‘‘ بنانے کی ضرورت ہوتی ہے اور اِسی طرح پرانی ’’ہارڈ ڈسک‘‘ میں بھی پہلے سے موجود ’’پارٹیشن‘‘ کو ڈیلیٹ کرکے ’’نیا پارٹیشن‘‘ بنانے کی ضرورت پڑتی ہے۔ آج کل عام طور سے کمپیوٹر میں جو ’’آپریٹنگ سسٹم‘‘ استعمال ہوتے ہیں اُن میں
’’سیٹ اپ‘‘ سے پہلے ’’پارٹیشن‘‘ بنانے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے اور ہم ’’سیٹ اپ‘‘ لگانے کے دوران ہی ’’ہارڈ ڈسک میں ’’پارٹیشن‘‘ بنا سکتے ہیں۔ اِس کے باوجود بہتر تو یہی ہوگا کہ ہم ’’سیٹ اپ‘‘ سے پہلے ہی ’’ہارڈ ڈسک‘‘ میں ’’پارٹیشن‘‘ بنا لیں اور ’’آپریٹنگ سسٹم‘‘ کے لیے ایک ’’پارٹیشن‘‘ الگ سے چھوڑ دیں۔
مثال کے طور پر ہمارے کمپیوٹر میں ’’ایک ہزار جی بی‘‘ 1000GB کی ’’ہارڈ ڈسک‘‘ لگی ہوئی ہے یا ہم لگا رہے ہیں تو ہمیں اپنے ’’آپریٹنگ سسٹم‘‘ کے لیے کم سے کم ’’سو جی بی‘‘ 100GB کا ایک ’’پارٹیشن‘‘ الگ بنانا ہوگا۔ اِس کے بعد باقی کی ’’نوسو جی بی‘‘ 900GB کو ہمیں کم سے کم ’’چار پارٹیشن‘‘ میں تقسیم کرنا ہوگا۔ اِس سے کم ’’پارٹیشن‘‘ بھی بنا نے میں کوئی ہرج نہیں ہے لیکن یہ بات یاد رکھیں کہ جتنے زیادہ ’’پارٹیشن‘‘ ہوں گے اُتنی زیادہ ہمیں آسانی ہوگی۔ اگر ہم ’’آپریٹنگ سسٹم‘‘ کے لیے ’’دوسو جی بی‘‘ 200GB کا ’’پارٹیشن‘‘ رکھیں گے تو یہ ہمارے لیے بہت ہی اچھا ہوگا ۔ اِس کی وجہ یہ ہے کہ ’’سیٹ اپ‘‘ کے علاوہ ہم جو بھی ’’سافٹ وئیرز‘‘ اپنے کمپیوٹر میں انسٹال کریں گے ، مثال کے طور پر ’’اردو اِن پیج‘‘ یا پھر ’’ایڈوب پی ڈی ایف ریڈر‘‘ یا پھر کوئی بھی ’’ویڈیو پلیئیر یا آڈیو پلیئیر‘‘ یا پھر ’’انٹر نیٹ براؤزر‘‘ وغیرہ ، تو یہ تمام ’’سافٹ وئیرز‘‘ ہمارے کمپیوٹر کے اُسی ’’پارٹیشن‘‘ میں ’’انسٹال‘‘ ہوں گے جس میں ہمارا ’’آپریٹنگ سسٹم‘‘ ہوگا۔ اِس کے علاوہ اِن ’’سافٹ وئیرز‘‘ کی تمام فائلیں بھی اُسی ’’پارٹیشن‘‘ میں محفوظ ہوں گی ۔ حالانکہ اگر ہم چاہیں تو اپنی مرضی کی جگہ بھی انہیں رکھ سکتے ہیں لیکن ایسی صورت میں ہمیں یاد رکھنا ہوگا کہ کس ’’سافٹ وئیر‘‘ کو ہم نے کہاں رکھا ہے۔ اِس کے علاوہ ہمارے کمپیوٹر کے لیے زیادہ بہتر یہ ہوگا کہ جس ’’پارٹیشن‘‘ میں ہمارا ’’آپریٹنگ سسٹم‘‘ ہے وہ ’’پارٹیشن‘‘ آدھے سے زیادہ ہمیشہ خالی رہے ۔ اگر وہ ’’پارٹیشن‘‘ تقریباً پچھتر فیصد 75% سے زیادہ بھر گیا اور صرف پچیس فیصد 25% خالی رہ گیا تو ہمارے کمپیوٹر کی رفتار دھیرے دھیرے کم ہونا شروع ہوجائے گی۔ یہ اشارہ ہوگا اور اگر ہم اِس اشارے کو نہ سمجھے اور ویسے ہی کمپیوٹر چلاتے رہے تو کچھ عرصے بعد ہمارے کمپیوٹر کا ’’آپریٹنگ سسٹم‘‘ بگڑ جائے گا یعنی ’’کرپٹ‘‘ ہوجائے گا اور ہمارا کمپیوٹر بند ہوجائے گا۔اِسی لیے جس ’’پارٹیشن‘‘ میں ہمارا ’’آپریٹنگ سسٹم‘‘ ہے وہ ہمیشہ کم سے کم پچاس فیصد 50% خالی رکھنا چاہیے۔ ’’ہارڈ ڈسک پارٹیشننگ‘‘ کی باقی معلومات انشاء ﷲ اگلی قسط میں۔ (جاری)
***