گوگل: انرجی کا کم سے کم خرچ اورتیز رفتار سرچنگ
شفیق احمد آئمی، مالیگاؤں
پچھلی تین قسطوں میں ہم آپ کو ’’گوگل سرچ انجن ، جی میل ، یوٹیوب ، گوگل پلس اور بلاگر، گوگل ایڈ سنس ، گوگل ڈرائیو اور گوگل کی نئی ریسرچ کے بارے میں تفصیل سے بتا چکے ہیں ۔ اِس قسط میں اس کے آگے کی معلومات پیش ہیں ۔
انرجی (توانائی) کا کم سے کم خرچ
گوگل نے اپنی مصنوعات یا سافٹ وئیرز کو جدید بنانے، نت نئی سروسیز فراہم کرنے اور صارفین پر اپنی اہمیت کا احساس ہمیشہ برقرار رکھنے کے لیے کئی نئے تحقیقی منصوبے بھی شروع کررکھے ہیں ۔ گوگل کے پاس سائنس کے مختلف شعبوں کے کئی بہترین سائنسداں موجود ہیں جن کی تعداد 400 سے زیادہ ہے ۔ یہ سائنسداں ان بنیادی مسائل کے حل کے لیے سرگرداں رہتے ہیں جو ہمیں روزمرہ زندگی میں درپیش ہوتے ہیں ۔ اُن کی کوشش ہوتی ہے کہ عام انسان کمپیوٹر ، پروگرامنگ اور ذہانت کا بہتر طور پر عادی ہوجائے ۔ کچھ مسائل ایسے ہیں جنہیں عام آدمی انفرادی سطح پر نوٹ نہیں کرپاتا ، مثال کے طور پر ہمارا کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ کتنی دیر چلتی حالت میں رہنا چاہیے؟ لیکن جب ہمارے پاس پوری دنیا میں پھیلے لاکھوں کروڑوں ’’سرورز‘‘ ہوں تو یہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے ۔ اِس مسئلے کے حل کے لیے سائنسدانوں کی ایک ٹیم ہمہ وقت کام کرتی رہتی ہے ۔ گوگل چاہتا ہے کہ اُس کے ’’سرور‘‘ ہمیشہ بہترین کارکردگی دکھائیں اور یہ محققین اس امر کو یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں کہ ’’سرور‘‘ اپنے کام بہترین طور پر انجام دیتے رہیں اور وہ بھی کم سے کم توانائی کے خرچ پر ۔ ایک سرور ، عام کمپیوٹر کے مقابلے میں بہت زیادہ توانائی خرچ کرتا ہے اور توانائی کی مہنگی قیمتوں کی وجہ سے یہ بہت ضروری ہوگیا ہے کہ کارکردگی پر سمجھوتہ کیے بغیر کم خرچ پر ’’سرورز‘‘ تیار کیے جائیں ۔ پروسیسر بنانے والی کمپنیاں پہلے ہی ایسے پروسیسرز بنانے پر توجہ دے رہی ہے جو کہ توانائی کا خرچ کم کرتے ہوں ۔
مصنوعی ذہانت پر تحقیق
گوگل کی کئی خدمات کو اِس طرح پروگرام کیا گیا ہے کہ وہ خود بخود سیکھتی چلی جائیں ۔گوگل سرچ انجن پر جب آپ کوئی چیز سرچ کرتے ہیں تو آپ کو اُس سرچ سے متعلقہ اور دوسری معلومات بھی آپ کی سرچ کے ساتھ ساتھ سامنے آتی ہیں ۔ اُن کے پاس روزآنہ کی بنیاد پر ضخیم معلومات کا ڈھیر ہوتا ہے جن کی ’’پروسیسنگ‘‘ کرکے ’’الگورتھم‘‘ میں بہتری لائی جاتی ہے ۔ جیسے ’’گوگل ترجمہ‘‘ میں ترجمہ کی غرض سے صارفین کی طرف سے ہر نئی درج کی جانے والی تحریر اور تصحیح کو ہمیشہ مدنظر رکھ کر مستقبل کے ترجمہ کو بہتر بنانے کی کوشش کی جاتی ہے اور یوں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ترجمہ بہتر سے بہتر ہوتا چلا جاتا ہے ۔
معلومات کا بہترین انتظام :
ڈیٹا پروسیسنگ
اِس وقت گوگل کے پاس اربوں ویب پیجز کا ڈیٹا موجود ہے جس میں کروڑوں صفحات کا اضافہ روزآنہ ہوجاتا ہے ۔ گوگل کے پاس اتنا ڈیٹا ہے جو انسانی معارف کی پوری تاریخ سے کہیں زیادہ ہے اور اِس کے لیے گوگل معلومات کے ریکارڈ اور اُس کی پروسیسنگ کے مرحلے سے کہیں آگے جانا چاہتا ہے ۔ صارف کی تلاش کے اعتبار سے درست معلومات کو صارف تک کم سے کم وقت میں پہنچنا چاہیئے ۔ گوگل کو درپیش مسائل میں سے یہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے اور اِس کے لیے گوگل نے سائنسداں متعین کر رکھے ہیں جن کا کام ان معلومات کی تیز ترین پروسیسنگ کو یقین بنانا ہے ۔ گوگل کا خیال ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ کسی بھی چیز کی تلاش (سرچ) کے نتائج کا وقت کم سے کم ہونا چاہیے ۔ اِس کے لیے ایک سیکنڈ کا وقت بہت زیادہ ہے ۔
ایک سرور ، عام کمپیوٹر کے مقابلے میں بہت زیادہ توانائی خرچ کرتا ہے اور توانائی کی مہنگی قیمتوں کی وجہ سے یہ بہت ضروری ہوگیا ہے کہ کارکردگی پر سمجھوتہ کیے بغیر کم خرچ پر ’’سرورز‘‘ تیار کیے جائیں ۔
تیز رفتار سرچنگ
گر آپ نے ’’انفارمیشن سسٹم‘‘ پڑھ رکھا ہے تو یقینا آپ ’’ڈیٹا مائننگ‘‘ سے بھی بخوبی واقف ہوں گے ۔ یہ دستیاب ضخیم ڈیٹا میں سے مفید معلومات کشید کرنے کا ایک طریقہ ہے ۔ گوگل کا خیال ہے کہ وہ اپنی خدمات استعمال کرنے والے صارفین کو اِن معلومات کے ذریعے بہتر طور پر جان سکتا ہے جو وہ تلاش (سرچ) کررہے ہیں اور یہیں مسئلہ کھڑا ہوجاتا ہے ۔ جی ہاں! ’’پیٹا بائٹ‘‘ (ہزار ٹیرا بائٹ) ڈیٹا کی پروسیسنگ کرنا واقعی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے جو آپ کی ‘‘ہارڈ ڈسک‘‘ سے دوہزار گُنا زیادہ ہے ۔ اچھی بات یہ ہے کہ گوگل کے پاس سائنسدانوں کی ایک ٹیم موجود ہے جو ہمیشہ ڈیٹا کے اِس سمندر سے صارفین کی تلاش (سرچ) کے انداز ، اُن کے سلوک اور گوگل کی حالیہ خدمات کو اُن کی سلوکیات سے بہرہ مند کرکے بہتر بنانے کے لیے ہمہ وقت سرگرداں رہتے ہیں اور ظاہر ہے جب خدمات بہتر نتائج دیں گی جیسا کہ اُن سے توقع کی جاتی ہے تو اس کا براہ راست اثر منافع پر پڑتا ہے۔ گوگل کے بارے میں معلومات کا سلسلہ جاری ہے ۔ باقی انشاء اﷲ اگلی قسط میں پیش کریں گے۔
[email protected]