گجرات: چوری کے شبے میں مبینہ طور پر ایک دلت شخص کو پیٹ پیٹ کر مار ڈالا گیا، چھ افراد گرفتار

گجرات، جولائی 18: دی انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق ایک 27 سالہ دلت شخص کو مبینہ طور پر چوری کے شبہے میں دوسری ذات کے ممبروں کے ذریعے اغوا کرنے کے بعد پیٹ پیٹ کر مار ڈالا گیا۔

اس معاملے میں اب تک چھ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

یہ واقعہ جمعرات کے روز اس وقت پیش آیا جب پنٹو گلچر کو، جو روزانہ مزدوری کرنے والا دھنیرا ضلع کے راوی گاؤں کا رہائشی تھا، چھ افراد کے ایک گروپ نے مبینہ طور پر اس کے گھر کے باہر سے اغوا کیا اور اس کے ایک دن بعد پولیس کے مطابق گلچر کی ننگی لاش متعدد زخموں کے نشانات کے ساتھ راوی گاؤں کے باہر ٹرائی جنکشن روڈ پر بس اسٹینڈ کے قریب پڑی ملی۔

ضلع سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ترون دُگّل نے دکن ہیرالڈ کو بتایا ’’ملزم نے گلچر پر تقریباً ایک ہفتہ قبل 5000 روپے چوری کرنے الزام لگایا تھا اور اسی معاملے میں وہ اسے اٹھا کر لے گئے تھے۔ انھوں نے اس کو زدوکوب کیا اور جب انھیں معلوم ہوا کہ وہ مر گیا ہے تو انھوں نے اس کی لاش کو وہاں چھوڑ دیا، جہاں سے اس کی لاش ملی ہے۔‘‘

لاش دریافت ہونے کے چند گھنٹے بعد پنٹو کے چھوٹے بھائی سنجے گلچر کے ذریعہ دھنیرا پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کرائی گئی۔

گلچر نے اپنی شکایت میں چھ افراد، ہنس راج پروہت، چیتن پروہت، راما پروہت، راما بھائی بابو جی پروہت، کیرتی پروہت اور گوتم پروہت کا نام مجرمین کے طور پو لکھوایا ہے۔

گلچر نے کہا ’’جمعرات کے روز تقریباً دس بجے رات کے قریب ہنس راج، چیتن، راما بھائی، کیرتی اور گوتم بولیرو کیمپر گاڑی میں آئے اور اسے [پنٹو] کو زبردستی اپنے ساتھ لے گئے۔ اگلی صبح ہمیں بتایا گیا کہ اس کی لاش بس اسٹینڈ کے قریب سے ملی ہے۔‘‘

تمام 6 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور ان پر قتل، اغوا، فحاشی اور غیر قانونی اسمبلی سے متعلقہ تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

ان پر شیڈول ذات اور شیڈول ٹرائب (مظالم کی روک تھام) ایکٹ کے تحت بھی الزام عائد کیا گیا ہے۔

دھنیرا پولیس انسپکٹر ایس اے ڈابھی نے دی انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ ’’ہم نے ایف آئی آر میں مذکور تمام چھ ملزموں کو حراست میں لیا ہے اور ان سے تفتیش کی جارہی ہے۔‘‘

وہیں وڈگام کے ایم ایل اے جیگنیش میوانی نے جمعہ کے روز اس واقعے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’جب تک تمام ملزمان کو پکڑ نہیں لیا جاتا، ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ آزادانہ اور منصفانہ تحقیقات کی جائے گی اور قانون کے مطابق مناسب چارج شیٹ دائر کی جائے۔ انصاف کو یقینی بنانا ہوگا۔‘‘