کیرالا سے کولہا پور ۔۔اور۔۔ یو پی سے کشمیر تک

سیلاب اورفساد متاثرین کے دکھوں کا مداوا

رپورٹ: سید احمد سالک ندوی

جماعت اسلامی ہند اور بھٹکل کے سماجی اداروں کی خدمت خلق کے نقوش
خدمت خلق دل جیتنے کا سب سے مؤثر ترین ہتھیار ہے۔ خدمت کے عمل سے سخت سے سخت دشمن کا دل بھی پسیج جاتا ہے۔ خیر امت کے اعزاز سے سرفراز ہونے کی وجہ سے عمومی طور پر مسلمانوں میں خدمت کا جذبہ دوسری اقوام کے مقابلے میں زیادہ پایا جاتا ہے۔ اس صورت حال کا مشاہدہ ملک میں براداران وطن نے ہر موقع پر کیا ہے اور انہیں اس بات کا اعتراف بھی ہے کہ مسلمانوں نے ہمیشہ مصیبت اور تکلیف کے موقعوں پر بلا لحاظ مذہب سبھی دکھی انسانوں کی خدمت کی ہے۔ بارہا دیکھا گیا کہ آفات سماوی ہوں یا ارضی، جب بھی انسانوں پر قیامت ٹوٹی تو مسلمانوں نے خیرِ امت ہونے کا ثبوت فراہم کیا ہے۔ اس ملک میں فرقہ وارانہ فسادات میں املاک کی بربادی اور جانوں کے ضیاع کی تاریخ انسانی خون سے ہی رنگی ہوئی ہے۔ ماضی میں ملک کی بعض ریاستوں کے بھیانک فسادات اور حالیہ برسوں میں دلی فسادات کی تاریخ شاہد ہے کہ ملت کی بعض تنظیموں، جماعتوں اور تحریکات نے کس قدر منظم طور پر ریلیف اور باز آباد کاری کا کام انجام دیے ہیں۔ سیکڑوں اجڑے ہوئے خاندانوں کی گاڑی کو از سرِنو زندگی کی پٹری پر لانا اور خانماں برباد لوگوں کو بے گھری کے غم سے نکالنا بڑی حد تک دل جیتنے کا کام ثابت ہوا ہے۔ ہمیں یقینِ کامل ہونا چاہیے کہ خدمت ایک دم نہیں بلکہ دھیرے دھیرے اپنا اثر دکھاتی ہے۔ ماضی قریب میں مہاراشٹر اور ریاست کیرالا کے بعض مقامات میں سیلاب سے جو تباہی ہوئی تھی اس کے متاثرین تا حال ابھر نہیں پائے ہیں۔ بسا بسایا گھر سیلاب کی نذر ہو جائے اور پانی کا بہاو زندگی کی ساری امیدوں کو بہا کر لے جائے تو اس بے بسی کی سنگینی کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔ جانکاروں نے اس تباہی کو صدی کے سب سے بڑے سیلاب سے تعبیر کرتے ہوئے بتایا تھا کہ اس سے کم وبیش ڈھائی لاکھ لوگ متاثر ہوئے تھے۔ چنانچہ گزشتہ دنوں جماعت اسلامی ہند کی جانب سے ریاست کیرالا اور ممبئی میں ان متاثرین کے لیے تعمیر کیے گئے مکانات بنیادی گھریلو سامان کے ساتھ متاثرین کو دیے گئے۔
اگست 2019 کے سیلاب متاثرین کو اور ضرورت مندوں کو گھر سونپتے ہوئے مہارشٹر کے وزیر صحت و طبی تعلیم راجیندر پاٹل نے اس کام کو انجام دینے کے لیے جماعت اسلامی ہند کی ستائش کی۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ جماعت نے بلا لحاظ مذہب لوگوں کی خدمت کے لیے خود کو وقف کیا ہے۔ اس موقع پر منعقد اجلاس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے رضوان الرحمن خان امیر حلقہ جماعت اسلامی مہاراشٹر نے کہا کہ ’تمام انسان ایک ماں باپ کی اولاد ہیں، ہمیں ایک دوسرے کے دکھ درد میں کام آنا چاہیے اسی سے سماج میں پھیلی ہوئی نفرتیں دور ہوں گی‘۔
وزیر مملکت مہاراشٹر راجیندر پاٹل یڈراوکر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’جماعت اسلامی کے افراد نے لوگوں کو دکھانے لیے نہیں بلکہ اللہ کو خوش کرنے کے لیے سیلاب متاثرین کے لیے گھر بنائے ہیں اور بلا لحاظ مذہب و ملت متاثرین کی خدمت کی ہے‘‘۔ آپ کو بتا دیں کے 34 خاندانوں کو یہ گھر بنیادی ضروریات اور گھریلو اشیاء کے ساتھ سونپے گئے جس میں پلنگ، الماری، ڈائننگ ٹیبل کرسیاں، باورچی خانہ کے لوازمات، مکسر گرائنڈر وغیرہ شامل ہیں۔ اسی کے ساتھ مذکورہ گاؤں کے اردو اور مراٹھی اسکولوں کی مرمت اور اسے قابل استعمال بنانے کا کام بھی جماعت اسلامی کے شعبہ خدمت خلق اور آئیڈیل ریلیف کمیٹی ٹرسٹ نے انجام دیا۔ جماعت نے کنواڑ کو مثالی گاؤں بنانے کے عزم کا بھی اظہار کیا ہے۔ کنواڑ کے سرپنچ ارس گنڈا نے جماعت کے رضا کاروں کے جذبہ خدمت سے متاثر ہو کر کہا کہ ’یہ لوگ اپنے اندر انسان دوستی اور خدمت کا جنون رکھتے ہیں۔ ذات اور مذہب کی تفریق کے بغیر ایک عرصہ سے خدمت خلق میں مصروف ہیں، جب بھی ہم نے انہیں آواز دی وہ ہماری مدد کے لیے حاضر رہے‘۔ بتایا گیا ہے کہ ان مکانات کی تعمیر کے لیے 26 جنوری 2020 کو سنگ بنیاد رکھا گیاتھا۔ شعبہ خدمت خلق کے سکریٹری مظہر فاروق نے کہا ’’ہم اس گاؤں کو ایک مثالی گاؤں بنانا چاہتے ہیں، مثالی گاؤں صرف صفائی ستھرائی، اچھے راستے، کشادہ مکانات و دیگر سہولتیں مہیا کرنے سے ہی نہیں بنتا بلکہ اس کے لیے ضروری ہے کہ یہاں بسنے والے ہر طبقے و سماج کے لوگ اپنے دل کو بھی صاف و کشادہ رکھیں تب ہی ہمیں خوشحال بھارت اس گاؤں میں نظر آئے گا۔
واضح رہے کہ اگست 2019 میں کولہا پور میں تباہ کن سیلاب آیا تھا جس میں پورا گاؤں تباہ ہوگیا تھا۔ جماعت اسلامی مہاراشٹر اور آئیڈیل ریلیف کمیٹی ٹرسٹ نے کولہا پور کے ضلع شیرول میں واقع گاؤں کنواڑ میں تباہ شدہ مکانوں کو از سر نو تعمیر کروا کے انسانوں کی خدمت کا ایک بڑا کارنامہ انجام دیا ہے۔
دوسری طرف ریاست کیرالا کے وائناڈ میں جنوری کے اواخر میں بھٹکل مسلم جماعت کیرالا کی طرف سے ’بی ایم جے ولیج‘ کے نام سے شاندار کالونی و عالیشان مکانات تعمیر کر کے متاثرین کے حوالے کیے گئے۔ بھٹکل مسلم جماعت، کیرالا کے صدر عبدالمجید جوکاکو کے مطابق’ بھٹکل مسلم جماعت کی طرف سے یہ پورا پروجکٹ بنایا گیا ہے جس کے پہلے مرحلے میں 16 مکانات تعمیر کر کے تقسیم کیے جا چکے ہیں، جبکہ دوسرے مرحلے کے 12 مکانات کی تعمیر کے لیے بی ایم جے ولیج میں اِنکیس قطر نے مالی امداد فراہم کی تھی۔ تیسرے مرحلے میں مزید دس مکانات تعمیر کیے جائیں گے اور کوشش کر کے ڈسمبر تک کام مکمل کریں گے‘۔ دوسرے مرحلے کے مکانات کے افتتاح کے موقع پر وائناڈ کے ایم پی راہل گاندھی کو مدعو کیا گیا تھا۔ راہل نے افتتاح کے بعد اپنی تقریر میں اہل بھٹکل کے اس اقدام کی ستائش کی اور کہا کہ جو کام حکومتوں کو انجام دینا چاہیے وہ کام بھٹکل مسلم جماعت نے انجام دیا ہے۔ ساحل آن لائن کے ایک ذمہ دار نے بتایا کہ اجلاس میں راہل گاندھی سمیت اِنکیس قطر کے صدر سمیر، آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال، کانگریس کے سابق ایم پی اور سابق وزیر سدھاکرن نے بھی اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے بھٹکل مسلم جماعت کے ذمہ داروں کی ستائش کی۔ آپ کو بتا دیں کہ اہلِ بھٹکل کا شیوہ رہا ہے کہ ملک کے مختلف مقامات پر زمینی و آسمانی آفتوں کی تباہی کے بعد بڑے فراخ دل ہو کر انہوں نے مالی امداد پیش کی ہے۔ بھاگلپور فساد، مظفر نگر فساد، آسام، بہار سیلاب اور کیرالا سیلاب جیسے واقعات پر یہاں کے لوگ بھٹکل والوں کے جذبہ خدمت کی گواہی دیتے ہیں۔ بھٹکل کے سو سالہ قدیم سماجی ادارہ مجلس اصلاح وتنظیم کی زیر سر پرستی یہاں کی عوام نے ریلیف کے کاموں میں ہمیشہ بڑھ چڑھ کر تعاون کیا ہے۔ مجلس اصلاح و تنظیم کے سابق جنرل سیکریٹری محی الدین الطاف کھروری نے ہفت روزہ دعوت کو بتایا کہ تنظیم نے مظفر نگر فسادات کے بعد 20 مکانات، آسام اور بہار میں 20 مکانات کی تعمیر کی اور لاتور اور عثمان آباد میں بھی بڑے پیمانے پر ریلیف کا کام کیا ہے۔ کشمیر میں آئے بھیانک سیلاب میں بھی یہاں کے لوگوں کی بڑے پیمانے پر مالی مدد کی گئی ہے۔
خدمت خلق کے اسی جذبے کے تحت بھٹکل میں تحریکی افراد لوگوں کو سودی قرض سے بچانے اور انہیں بلا سودی قرض دینے کے لیے پچھلے 35 برسوں سے اسلامک ویلفئیر سوسائٹی کے ذریعہ بلا لحاظ مذہب و مسلک خدمت انجام دے رہے ہیں۔ اس سوسائٹی کی طرف سے کئی خاندانوں میں ماہانہ راشن پہنچانے کا نظم بھی ہے۔ یوں ایک بہتر ماحول بنانے کے لیے اور انسانوں کے تئیں مسلمانوں کے حقیقی رول کو دیکھنے کے لیے بھٹکل اور ساحلی علاقوں کو مثال کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے۔ برادران وطن اس غیر سودی سوسائٹی سے بہت فائدہ اٹھاتے ہیں اور کئی مرتبہ اس کام کی وجہ سے خود فرقہ واریت پر یقین رکھنے والوں نے یہاں مسلمانوں کے تعلق سے اپنا موقف تبدیل کیا ہے۔
ہتھیار یا تلوار سے دل نہیں جیتے جا سکتے مگر حُسنِ اخلاق اور خدمتِ خلق دلوں کو جیتنے کے نہایت ہی موثر اور کارگر ہتھیار ہیں۔ ہم امت مسلمہ کے لوگ زمین والوں پر رحم کی خاطر ایسے اقدامات کرتے رہیں گے تو یقین کامل رکھنا چاہیے کہ آسمان والے کی طرف سے کی جانے والی رحم کی جو یقین دہانی کرائی گئی ہے ہم ضرور اس کے مستحق ہوں گے۔

مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، خصوصی شمارہ 28 مارچ تا  3 اپریل 2021