دہلی فسادات کے ملزم نے مبینہ طور پر ایک مسلم شخص پر حملہ کیا اور اسے پاکستان مخالف نعرے لگانے پر مجبور کیا

نئی دہلی، مارچ 25: ہندوستان ٹائمز کے مطابق دہلی پولیس نے بدھ کے روز ایک شخص کو شمال مشرقی دہلی کے کھجوری خاص کے علاقے میں ایک شخص کو ’’ہندوستان زندہ باد‘‘ اور ’پاکستان مردہ باد‘‘ کے نعرے لگانے پر مجبور کرنے کے الزام میں ایک شخص کو گرفتار کیا۔

ملزم کی شناخت اجے گوسوامی کے نام سے ہوئی ہے، جو پرانا گڑھی گاؤں کا رہائشی اور دودھ کا تاجر ہے۔ ڈپٹی کمشنر آف پولیس (شمال مشرقی) سنجے کمار سائیں نے کہا کہ گوسوامی 2020 دہلی میں ہونے والے فسادات کا ملزم ہے اور اسے حال ہی میں ضمانت پر رہا کیا گیا ہے۔ تاہم سائیں نے گوسوامی کے فسادات میں ملوث ہونے یا اس کے معاملے کی حیثیت کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا۔ پولیس نے واضح کیا کہ کھجوری خاص میں تازہ ترین واقعہ کا تعلق گذشتہ سال کے تشدد سے نہیں ہے۔

واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کرنے کے بعد گوسوامی کو گرفتار کرلیا گیا۔ سائیں نے بتایا کہ گوسوامی نے متاثرہ شخص کی پٹائی کی جب کہ ایک اور ملزم دیپک نے ویڈیو اپنے موبائل فون پر ریکارڈ کی۔ دیپک کو ابھی گرفتار نہیں کیا جاسکا ہے۔

دہلی پولیس نے ویڈیو کا جائزہ لیا اور کھجوری خاص پولیس اسٹیشن میں جان بوجھ کر چوٹ پہنچانے اور غلط طور پر روک تھام کرنے کا ایک مجرمانہ مقدمہ درج کیا۔

ویڈیو منگل کے روز شوٹ کیا گیا تھا، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ حملہ آور شخص متاثرہ شخص کا گریبان پکڑے ہوئے ہے، جو فرش پر پڑا ہے اور ’’پاکستان مردہ باد‘‘ اور ’’ہندوستان زندہ باد‘‘ کے نعرے لگا رہا ہے۔ ایک اور شخص جو ویڈیو میں نظر نہیں آتا، متاثرہ شخص سے آواز تیز کرنے کو کہتا ہے جب کہ متاثرہ شخص حملہ آور سے اسے پیٹنا بند کرنے کی درخواست کرتا رہتا ہے۔ تاہم حملہ آور اس درخواست پر کوئی دھیان نہیں دیتا ہے اور اسے اٹھا کر زمین پر پٹک دیتا ہے۔

ڈپٹی کمشنر آف پولیس نے یہ بھی دعوی کیا کہ متاثرہ شخص کا بھی مجرمانہ ریکارڈ ہے اور وہ مبینہ طور پر قتل اور ڈکیتی کے مقدمے میں ملوث تھا۔ سائیں نے کہا ’’منگل کے روز یہ شخص مبینہ طور پر گوسوامی کی ڈیری میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا تھا، ممکنہ طور پر چوری کے ارادے سے۔‘‘

تاہم پولیس نے متاثرہ شخص کے خلاف چوری یا چوری کی کوشش کا کوئی مقدمہ درج نہیں کیا ہے۔

سائیں نے متاثرہ شخص کی شناخت ظاہر کرنے سے انکار کردیا، حالا ںکہ ایک نامعلوم پولیس افسر نے بتایا کہ وہ ایک مسلمان شخص ہے۔